
: محمد ندیم قیصر (ملتان)
: تفصیلات
خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر میں طوفانی بارشوں و سیلاب کے متاثرین کیلئے امدادی سرگرمیوں پر اعلی سطحی اجلاس میں وزیرِ اعظم شہباز شریف نے خیبر پختونخوا کے سیلاب متاثرین کیلئے وفاقی کابینہ کی ایک ماہ کی تنخواہ عطیہ کرنے کا اعلان کر دیا۔
خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں بارشوں و سیلاب سے متاثرین کی مدد میں وفاقی اداروں کو مزید متحرک ہونے کی ہدایت بھی کی٫وزیر اعظم نے کہا کہ مصیبت کی اس گھڑی میں کوئی وفاقی، کوئی صوبائی حکومت نہیں، ہمیں متاثرہ لوگوں کی مدد و بحالی کو یقینی بنانا ہے. مصیبت زدہ پاکستانی بہن بھائیوں کی مدد ہماری قومی ذمہ داری ہے.یہ سیاست کا نہیں، خدمت کا اور لوگوں کے دکھوں پر مرہم رکھنے کا وقت ہے. وفاقی حکومت جاں بحق ہونے والے افراد کے ساتھ ساتھ متاثرین کو وزیرِ اعظم پیکیج کے تحت بھی امدادی رقوم فراہم کریں گے۔
اجلاس میں زور دیا گیا کہ متاثرہ علاقوں میں امدادی اشیاء کی تقسیم و بحالی کے آپریشن کی نگرانی وزیرِ امور کشمیر و گلگت بلتستان کریں گے.متاثرہ علاقوں میں بجلی، پانی، سڑکوں و دیگر سہولیات کی بحالی کی نگرانی متعلقہ وفاقی وزراء خود کریں گے. تمام متعلقہ وزراء خیبر پختونخوا، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان خود جائیں.
این ایچ اے شاہراہوں کی بحالی میں صوبائی یا قومی شاہراہوں میں تخصیص نہ کرے، امداد کیلئے راستے کھولنا پہلی ترجیح رکھا جائے
اجلاس میں ہدایت کی گئی کہ وزارت مواصلات، این ایچ اے اور ایف ڈبلیو او متاثرہ علاقوں میں شاہراہوں و پُلّوں کی مرمت یقینی بنائے، وزیرِ موصلات ان علاقوں میں خود جاکر بحالی آپریشن کی نگرانی کریں.وزیرِ اعظم نے وزیر بجلی کو متاثرہ علاقوں میں خود جا کر معائنہ کرنے اور بجلی کا نظام ترجیحی بنیادوں پر بحال کروانے کی ہدایت بھی کی۔
این ڈی ایم اے کو فوری طور پر نقصانات کا حتمی جائزہ پیش کرنے کی ہدایت
این ڈی ایم اے امدادی اشیاء کی خیبر پختونخوا کے متاثرین میں امدادی اشیاء کی تقسیم کا جامع لائحہ عمل پیش کرنے کی ہدایت کی گئی٫وزیرِ اعظم نے وزارت خزانہ کو این ڈی ایم اے کو ضروری وسائل فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا گیا کہ جب تک متاثرہ علاقوں میں آخری شخص تک مدد اور بنیادی انفراسٹرکچر کی بحالی نہیں ہوجاتی، متعلقہ وفاقی وزراء وہیں رہیں گے. وزرات صحت ادویات و ڈاکٹرز کی ٹیموں کو خیبر پختونخوا بھیجے اور طبی کیمپس قائم کئے جائیں.بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کو بھی متاثرین کی مدد کیلئے متحرک کیے جانے کی ہدایت کی گئی٬وزیرِ اعظم اور اجلاس کےشرکاء کی سیلاب میں جاں بحق ہونے والے افراد کی بلندی درجات اور زخمیوں کی صحت یابی کیلئے دعا کی
بارشوں و سیلاب سے 126 ملین روپے سے زائد کے سرکاری و نجی املاک کے نقصانات کا تخمینہ
اجلاس کو این ڈی ایم اے اور وزیرِ اعظم کی جانب سے مدد کیلئے مقرر کردہ وفاقی وزراء کی جاری امدادی سرگرمیوں پر بریفنگ دی گئی.اجلاس کو بتایا گیا کہ وفاقی حکومت، صوبائی حکومتوں، پاک فوج و دیگر اداروں کی جانب سے اب تک متاثرین کیلئے 456 ریلیف کیمپس کے قیام کے ساتھ ساتھ 400 ریسکیو آپریشن کئے جاچکے ہیں . متاثرین کیلئے امدادی اشیاء پر مشتمل ٹرک پہنچائے جارہے ہیں.
وزیرِ اعظم نے ہدایت کی سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں امدادی ٹرکوں کے قافلوں کو ترجیحی بنیادوں پر پہلے بھیجا جائے. اب تک کے محتاط اندازے کے مطابق 126 ملین روپے سے زائد کے سرکاری و نجی املاک کے نقصانات کا تخمینہ لگایا گیا ہے. این ڈی ایم اے کی جانب سے راشن، خیموں، ادویات، میڈیکل ٹیموں و دیگر اشیاء کی فراہمی پر رپورٹ پیش کی گئی. وزیرِ اعظم کی اشیاء کی تعداد میں مزید اضافے کی ہدایت کی. اجلاس کو بتایا گیا کہ ستمبر کے دوسرے ہفتے تک مون سون جاری رہے گا. چھ بڑے سپیل گزر چکے اور مزید دو متوقع ہیں جن کے اثرات ستمبر کے آخری ہفتے تک رہیں گے.اجلاس میں وفاقی وزیر امور آزاد کشمیر و گلگت بلتستان انجینئیر امیر مقام نے سوات، وزیرِ بجلی سردار اویس خان لغاری نے خیبر پختونخوا، معاون خصوصی مبارک زیب نے باجوڑ، چیئرمین این ایچ اے نے مالاکنڈ سیکرٹری موصلات نے گلگت سے صورتحال پر جائزہ پیش کیا. وزیرِ مذہبی امور سردار محمد یوسف، وزیرِ آبی وسائل میاں محمد معین وٹو، ڈاکٹر مصدق ملک اور دیگر حکام نے وزیرِ اعظم کی ہدایت کے مطابق امدادی سرگرمیوں پر پیش رفت سے آگاہ کیا. اجلاس میں وفاقی وزراء خواجہ آصف، احسن اقبال، مصدق مسعود ملک، احد خان چیمہ، عطاء اللہ تارڑ، انجینئیر امیر مقام، سردار اویس خان لغاری، سردار محمد یوسف، میاں محمد معین وٹو، معاون خصوصی مبارک زیب، چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک، وزیرِ اعظم کے چیف کوارڈینیٹر مشرف زیدی اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔