: محمد ندیم قیصر/عبدالسلام آہیر

:تفصیلات

بارش سے شدید گرمی سے ستائے ہو ئے چہرے خوشی سے کھل اٹھے۔ گرمی کی شدت میں کمی آئی۔ ألودگی میں بھی کمی واقع ہوئی بچوں نے تو سڑکوں کھلے میدانوں کو اپنا سوئمنگ پول بنا لیا ۔ نوجوانوں کی ٹولیاں بھی پلاسٹک بال سے مختلف کھیل کھلیتی دکھائی دیں ۔ چرند پرند بھی چند ہفتوں کی شدید گرمی کے مارے چرند پرند بھی پُر سکون نظر آئے ۔دریں اثناء بارش کے باعث گرمی سے تو ضرور نجات ملی لیکن دوسری طرف واسا اور بجلی کمپنیوں کے مون سون پیشگی انتظامات کی قلعی کھل گئی ۔ وزیر اعظم شہباز شریف اور خاتون وزیر اعلیٰ محترمہ مریم نواز شریف کی ڈانٹ ڈپٹ سے بچنے کیلئے واسا حکام کے ہائی کمان افسران کی بھی دوڑیں لگ گئیں اور انہوں نے شہروں میں ایمرجنسی لگا دی اور خود بھی گندے پانی میں اتر کے پانی نکاسی کارگذاری کا جائزہ لیتے رہے۔ بجلی تو بارش شروع ہوتے ہی ایسے آف ہوئی کہ بحالی میں گھنٹوں لگ گئے بجلی کے شکایت سیل نمبروں کا اہم ایشو بھی یہی رہا کہ بجلی کب أئے گی اور بجلی کمپنیوں کے علاقائی دفاتر کی انتظامیہ کو خود بھی نہیں پتہ تھا۔ شہروں میں ایک منظر یہ بھی دیکھنے رہا رکشہ چنگ چی والوں نے جیسے ایمرجنسی نافذ کردی اور منہ مانگے دام وصول کیے جاتے رہے ۔

بارش اور چٹ پٹی دعوتوں کا چولی دامن کا ساتھ۔ فوڈ ماسٹرز نے بھی آنکھیں ماتھے پر رکھ لیں ۔

بارش ہو لیکن کوئی چٹ پٹے کھانے نہ ہوں سموسوں پکوڑوں، دھی بھلوں ،فروٹ چارٹ اور فاسٹ فوڈز کی دعوت کا اہتمام نہ ہو یہ ہو ہی نہیں سکتا۔ بارش کے دوران موسم کی مناسبت سے ہنگامی طور فیملیز کے گھروں پر اور دوست احباب کے ٹیلیفون کالز پر خوراک خوری کے پلان بنتے رہے اور بارش رکتے ہی عملدرآمد کا آغاز کر دیا گیا مانگ بڑھتی دیکھ کر موسم کی مناسبت کے فوڈ سٹالز نے بھی آنکھیں ماتھے پر رکھ لیں اور فوڈ آئٹمز کے ریٹ بڑھا دیئے تاہم فیملیز اور فرینڈز پارٹی کا اہتمام کرنے والوں اپنے اپنے انداز میں کھری سنائی ضرور لیکن ساتھ ہی ساتھ آرڈرز بھی دے دیئے ۔ بارش کا یہ فوڈ تماشہ رات گئے چلتا رہا۔ علاوہ ازیں پارکوں اور دیگر تفریحی مقامات پر بارش کا پانی کھڑا رہ لیکن پھولوں درختوں پر جیسے بہار آگئی ۔ محکمہ موسمیات نے بارش کا سلسلہ جاری رہنے کی پیشگوئی کی ہے۔