پاک یورپی یونین باہمی تعلقات دہائیوں پر محیط ۔ شراکت داری وقت کے ساتھ مزید مستحکم: سفیر ڈاکٹر رینا کیونیکا بنیں چیمبر آف کامرس ملتان کی مہمان۔

:محمد ندیم قیصر(ملتان)

:تفصیلات

پاکستان میں یورپی یونین کی سفیر ڈاکٹر رینا کیونکا نے کہا ہے کہ یورپی یونین اور پاکستان کے درمیان تعلقات کئی دہائیوں پر محیط ہیں اور یہ شراکت داری وقت کے ساتھ مزید مستحکم ہو رہی ہے۔وہ ایوان تجارت و صنعت ملتان کے دورہ کے موقع گفتگو کر رہی تھیں ۔چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ملتان کے صدر میاں بختاور تنویر شیخ،سینئر نائب صدر محسن خواجہ،نائب صدر اظہر بلوچ،سابق صدر خواجہ محمد حسین،شیخ عاصم سعید،نوید احمد چغتائی اور محمد شفیق موجود تھے۔سفیر نے کہا کہ ہم کلائمیٹ چینج، سیکیورٹی، ہیلتھ، تعلیم اور دیگر کئی شعبوں میں پاکستان کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔

تاہم ان شعبہ جات میں مزید وسعت کی گنجائش اب بھی موجود ہے۔ڈاکٹر رینا نے اس بات پر زور دیا کہ ترقی کے اس مشترکہ سفر میں یورپی یونین نہ صرف انسانی ترقی بلکہ انفراسٹرکچر کے منصوبوں پر بھی بھرپور توجہ دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ متعدد یورپی کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کر رہی ہیں، لیکن اس تعاون کو عام عوام تک پہنچانے کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ ترقی کے ثمرات وسیع پیمانے پر محسوس کیے جا سکیں۔

جی ایس پی پلس میں خصوصی دلچسپی پاکستان کی معیشت کیلئے مفید۔

یورپی یونین سفیر نے پاکستان کی جی ایس پی پلس میں دلچسپی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ خصوصی سٹیٹس پاکستانی معیشت کے لیے انتہائی مفید ثابت ہوا ہے۔ جی ایس پی پلس کے تحت پاکستان کو یورپی مارکیٹ تک ڈیوٹی فری یا کم ڈیوٹی پر رسائی حاصل ہوئی، جس سے پاکستانی مصنوعات کی برآمدات میں نمایاں اضافہ ہوا۔انہوں نے واضح کیا کہ جی ایس پی پلس صرف تجارت تک محدود نہیں بلکہ اس میں انسانی حقوق، ماحولیاتی تبدیلی، محنت کشوں کے حقوق اور دیگر سماجی و قانونی پہلوؤں کو بھی مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان تمام شعبہ جات میں بہتری اور شفافیت ہی اس سہولت کے تسلسل کی ضمانت ہو سکتی ہے۔ڈاکٹر رینا کیونکا نے امید ظاہر کی کہ پاکستان اور یورپی یونین کی شراکت داری مستقبل میں مزید مستحکم ہو گی اور دونوں خطے عوامی فلاح و بہبود کے ہدف کے لیے مل کر کام کرتے رہیں گے۔پاکستان میں تعینات پولینڈ کے سفیر میچی پِسارسکی نے کہا ہے۔

کہ یورپی یونین کے قیام کے بعد اس میں شامل ممالک کی معیشتوں نے تیز رفتار ترقی کی ہے اور اب بھی یورپ کا ترقیاتی سفر جاری ہے، اگرچہ کئی چیلنجز بدستور موجود ہیں۔انہوں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی مصنوعات کی پولینڈ میں برآمدات مسلسل بڑھ رہی ہیں، جو دونوں ممالک کے درمیان مضبوط معاشی روابط کا مظہر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میری خواہش ہے کہ پاکستان اور پولینڈ کے صنعت کار اور سرمایہ کار مشترکہ منصوبوں کے ذریعے زرعی شعبے، پھلوں کی تجارت اور ماحولیاتی تبدیلی جیسے اہم شعبوں میں تعاون کو فروغ دیں۔پولینڈ کے سفیر نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک کو ٹیکنالوجی کی منتقلی (ٹرانسفر آف ٹیکنالوجی) پر بھی خصوصی توجہ دینی چاہیے تاکہ مقامی صنعتوں کو جدید خطوط پر استوار کیا جا سکے۔

پاکستان بزنس فورم کے تحت تجارت اور صنعت کے مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کیلئے اقدامات کا تسلسل برقرار۔

انہوں نے کہا کہ یورپی یونین اور پاکستان بزنس فورم کے تحت تجارت اور صنعت کے مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کے لیے مسلسل اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ اس فورم کے ذریعے نہ صرف زراعت بلکہ پاور سیکٹر، پاور جنریشن مشینری، تعلیم، اور دیگر اہم شعبہ جات پر بھی فوکس کیا جا رہا ہے۔پِسارسکی نے دونوں ملکوں کے درمیان مضبوط تجارتی روابط کو مزید وسعت دینے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے اقدامات سے نہ صرف معیشت مستحکم ہو گی بلکہ روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔ممبر قومی اسمبلی علی قاسم گیلانی نے کہا ہے کہ ہم اپنے غیر ملکی مہمانوں کو ولیوں کے شہر ملتان میں خوش آمدید کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان گہرے اور بااعتماد تعلقات ہمارے لیے باعثِ حوصلہ ہیں۔ یہ تعلقات اب صرف کاروباری سطح تک محدود نہیں رہے بلکہ پارلیمانی سطح پر بھی فروغ پا رہے ہیں، جو دونوں فریقین کے درمیان اعتماد کا مظہر ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تعلیم اور زرعی شعبے میں یورپی ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کے بے شمار مواقع موجود ہیں۔ خاص طور پر اٹلی کی حکومت نے ملتان کی ثقافتی ورثے کو محفوظ رکھنے میں اہم کردار ادا کیا ہے، جس پر ہم ان کے شکر گزار ہیں۔علی قاسم گیلانی نے کلائمٹ چینج کے اثرات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان، خصوصاً جنوبی پنجاب، ماحولیاتی تبدیلیوں سے شدید متاثر ہوا ہے۔ آئے روز آنے والے سیلابوں نے اس خطے میں بڑی تباہ کاریاں پھیلائی ہیں۔ انہوں نے یورپی یونین اور پولینڈ سے اپیل کی کہ وہ اس شعبے میں پاکستان کے ساتھ تعاون بڑھائیں تاکہ قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے مؤثر حکمت عملی اپنائی جا سکے۔انہوں نے ٹیکنالوجی کی منتقلی (ٹرانسفر آف ٹیکنالوجی) کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک بڑی آبادی والا ملک ہے ۔

جو دنیا کو اعلیٰ معیار کی ہیومن ریسورس فراہم کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے۔اپنے خطاب کے اختتام پر انہوں نے پاکستانی بزنس کمیونٹی پر زور دیا کہ وہ ملکی ترقی کے لیے بین الاقوامی سطح پر روابط کو مزید مضبوط بنائیں اور بین الاقوامی ایئرپورٹ جیسے انفراسٹرکچر منصوبوں پر بھی توجہ دیں۔قبل ازیں ایوان تجارت و صنعت ملتان کے صدر میاں بختاور تنویر شیخ نے خطاب کرتے ہیں کہ ہماری معلومات یورپی یونین کی کاروباری برادری کے ساتھ شیئر کی جائیں، تجارتی وفود کو یہاں کے دورے کی ترغیب دی جائے، اور یورپی منڈیوں کے لیے ملتان سے وفد بھیجنے میں ہمارا تعاون کریں۔ گزشتہ سال ستمبر میں ملتان چیمبر کا ایک کاروباری وفد نیدرلینڈز کے شہر ایمسٹرڈیم میں بی وی رائے نمائش مرکز میں منعقدہ ایمسٹرڈیم ٹیکسٹائل شو میں کامیابی سے شریک ہوا۔ ہم اس سال بھی اسی نمائش میں شرکت کے لیے وفد کی تیاری کر رہے ہیں اور ویزا اجرا کے منتظر ہیں۔انہوں نے کہا پاکستان یورپی یونین کے 27 رکن ممالک کے ساتھ خوشگوار تعلقات رکھتا ہے، جن میں سیاسی رابطے، تجارت، سرمایہ کاری، تعلیم، تکنیکی و پیشہ ورانہ تربیت، ثقافت، ماحولیات، اور عوامی روابط شامل ہیں۔ یورپی یونین پاکستان کا ایک بڑا تجارتی ساتھی اور براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کا بڑا ذریعہ ہے۔ جی ایس پی پلس سکیم کے تحت پاکستان کو یورپی منڈیوں میں خصوصی رسائی حاصل ہے، جس سے دونوں اطراف کو فائدہ ہوا ہے۔جی ایس پی پلس کے تحت، پاکستان کی 78فیصد سے زائد برآمدات کو یورپی منڈیوں میں ترجیحی نرخوں پر رسائی حاصل ہے۔ 2023ء میں پاکستان کی یورپی یونین کو برآمدات کا 73.2فیصد حصہ ٹیکسٹائل اور ملبوسات پر مشتمل تھاپاکستان کی یورپ سے درآمدات میں زیادہ تر مشینری اور ٹرانسپورٹ کا سامان (23.9فیصد) اور کیمیکل (19.8فیصد) شامل ہیں۔ یورپی ممالک میں بڑی پاکستانی کمیونٹی بھی موجود ہے جو تعلقات کو مزید مضبوط بنانے میں مددگار ہے۔

مائیگریشن اینڈ موبیلیٹی ڈائیلاگ کے آغاز سے قانونی ہجرت کے مواقع کھلے۔

پاکستان اور یورپی یونین نے 2022ء میں”مائیگریشن اینڈ موبیلیٹی ڈائیلاگ” کا آغاز کیا، جس سے قانونی ہجرت کے مواقع کھلے اور غیر قانونی ہجرت کی روک تھام ہوئی۔پاکستان اور پولینڈ کے درمیان سفارتی تعلقات 17 دسمبر 1962ء کو قائم ہوئے، اور پاکستان نے 1969ء میں وارسا میں سفارت خانہ کھولا۔ دونوں ممالک کے درمیان کئی معاہدے اور مفاہمتی یادداشت طے پائی ہیں جن میں فضائی خدمات، دوہری ٹیکس سے بچاؤ، توانائی، مالیاتی تعاون، دفاعی معاہدہ، اور سفارتی پاسپورٹ رکھنے والوں کے لیے ویزا کی چھوٹ شامل ہے۔2023ء میں پاکستان اور پولینڈ کے درمیان دو طرفہ تجارت 922 ملین امریکی ڈالر رہی، جس میں پاکستان کی برآمدات 794 ملین جبکہ درآمدات 128 ملین ڈالر تھیں۔ پولینڈ کی کمپنی پی جی این آئی جی 1997 سے پاکستان میں تیل و گیس کی تلاش میں سرگرم ہے۔پولینڈ پاکستانی طلبا کے لیے ایک پرکشش تعلیمی مقام بنتا جا رہا ہے۔ 2015ء اور 2016ء میں دونوں ملکوں کے تعلیمی اداروں کے درمیان مختلف شعبہ جات میں تعاون کے لیے MoUs پر دستخط ہوئے۔پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان سالانہ کاروباری وفود کے تبادلے کے لیے مفاہمتی یادداشت پر دستخط تجویز کیے جاتے ہیں۔زرعی صنعت، لائیو اسٹاک، پھل و سبزیوں کی پراسیسنگ، ٹیکنالوجی کے تبادلے میں سرمایہ کاری جنوبی پنجاب کے لیے فائدہ مند ہوگی۔ملتان چیمبر کو یورپی یونین کے کسی چیمبر کے ساتھ ”سسٹر چیمبر” کا درجہ دیا جائے تاکہ ماہرین کا تبادلہ ممکن ہو اور کاروباری عمل کو فروغ ملے۔پاکستانی شہریوں کے لیے شینجن/یورپی یونین کے ویزے کے حصول میں آسانی پیدا کی جائے تاکہ تجارت، سیاحت، اور معاشی تعاون فروغ پا سکے۔میاں بختاور نے کہا ہم یورپی یونین کے ان منصوبوں کی قدر کرتے ہیں جو پاکستان میں توانائی، انفراسٹرکچر اور تعلیم کے شعبوں میں کامیابی سے مکمل کیے گئے۔ ہم جنوبی پنجاب میں بھی ایسے ہی تعاون کے خواہاں ہیں، خصوصاً زراعت، آئی ٹی، اور مینوفیکچرنگ میں۔انہوں نے تجویز دی کہ یورپی یونین کے نئے منصوبے جنوبی پنجاب کے لیے مختص کیے جائیں، جیسے قابلِ تجدید توانائی، زراعت میں ٹیکنالوجی، آئی ٹی کی سپورٹ، تعلیم اور مہارتوں کی ترقی شامل ہے۔

دریں اثناء ایوان تجارت و صنعت ملتان کی ظہرانہ تقریب سے یورپی یونین کی سفیر ڈاکٹر ریونا کیونکا، پولینڈ کے سفیر مسٹر میسیج پسارسکی،صدر ایوان میاں بختاور تنویر شیخ،ایم این اے علی قاسم گیلانی، ذوالفقار گردیزی، خواجہ محسن مسعود، خواجہ محمد حسین،اظہر بلوچ اور محمد شفیق نے بھی خطاب کیا۔ تقریب کے اختتام پر مہمانوں کو ایوان کا نشان پیش کیا گیا ۔

  • Related Posts

    پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم 80 ہزار افغانیوں نے حکومت کے الٹی میٹم پر صرف اپریل میں نقل مکانی کر لی

    :محمد ندیم قیصر…

    ٹرمپ کے تازہ بیان کا ردعمل :ایشیاء کی چوتھی بڑی معیشت جنوبی کوریا کی نئی پالیسی کا اعلان۔ سپورٹ پیکج میں 23.25 بلین ڈالر کے مساوی 33 ٹریلین وان کا اضافہ

    محمد ندیم قیصر…

    Leave a Reply

    Your email address will not be published. Required fields are marked *