
محمد ندیم قیصر (ملتان)
:تفصیلات
ہال آف فیم کرکٹرز کی لیجنڈز وال پر مشتاق محمد ۔ انضمام۔ مصباح اور سعید انور کے نام درج کر لیے گئے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے چار سابق ٹیسٹ کرکٹرز مشتاق محمد۔ انضمام الحق ۔ سعید انور اور مصباح الحق کو ہال آف فیم 2024ء میں شامل کرلیا ہے۔پی سی بی ہال آف فیم فہرست میں اس سے قبل عبدالقادر، عبدالحفیظ کاردار، فضل محمود، حنیف محمد، عمران خان، جاوید میانداد، وسیم اکرم، یونس خان۔وقار یونس اور ظہیر عباس کے نام درج ہیں ۔
پی سی بی ہر سال دو کرکٹرز کو ہال آف فیم میں شامل کرتا ہے تاہم اس مرتبہ چار کرکٹرز اس لیے شامل کیے گئے کیونکہ 2023ء میں کسی کرکٹر کو ہال آف فیم میں شامل نہیں کیا گیا تھا۔اس مرتبہ ہال آف فیم میں ان چار آئیکونز کو ایک آزاد اور شفاف ووٹنگ کے عمل کے ذریعے شامل کیا گیا۔
ہال آف فیم 2024ء کیلئے 4 لیجنڈری کرکٹرز کا انتخاب کرنے کیلئے جن اہم شخصیات پر مشتمل سلیکشن کمیٹی تشکیل دی گئی تھی ان میں وسیم اکرم، ظہیر عباس (دونوں پی سی بی ہال آف فیمرز) اظہر علی (سابق کپتان) بسمہ معروف، نین عابدی (دونوں سابق بین الاقوامی ویمنز کرکٹرز) ماجد بھٹی، محی شاہ، محمد یعقوب، نعمان نیاز، سویرا پاشا اور زاہد مقصود(کرکٹ صحافی / تجزیہ کار) شامل تھے۔
سلیکشن کمیٹی کے منتخب چاروں لیجنڈز آف کرکٹرز کو رواں سال باقاعدہ طور پر پی سی بی ہال آف فیم میں شامل کیا جائے گا انہیں یادگاری کیپ اور خصوصی طور پر ڈیزائن کی گئی تختیاں پیش کی جائیں گی۔
ہال آف فیم 2024ء میں شامل انضمام الحق نے 1991ء سے 2007 تک بین الاقوامی کرکٹ کھیلی اور 1992ء میں ورلڈ کپ جیتنے والی پاکستان ٹیم کے رکن رہے۔مصباح الحق نے 2001ء سے 2017ء تک پاکستان کی نمائندگی کی اور ان کی قیادت میں پاکستان ٹیم 2016 میں آئی سی سی ٹیسٹ ٹیم رینکنگ میں نمبرایک پوزیشن پر آئی ۔ وہ 2009 میں آئی سی سی مینز ٹی 20 ورلڈ کپ جیتنے والی ٹیم میں بھی شامل تھے۔
مشتاق محمد نے 1959 سے 1979 تک پاکستان کی نمائندگی کی اور کپتان بھی رہے۔میں ان کی قیادت میں پاکستان نے پہلی بار آسٹریلیا میں اپنا پہلا ٹیسٹ جیتا ۔ وہ آئی سی سی مینز کرکٹ ورلڈ کپ 1999 کے فائنل میں پہنچنے والی ٹیم کے کوچ بھی تھے۔
سعید انور نے 1989ء سے 2003ء تک پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے مجموعی طور پر 31 سنچریاں اور 68 نصف سنچریاں بنائیں۔اور 2003ء کے ورلڈ کپ میں ان کی تین سنچری اور تین ففٹیز اننگز کھیلنے کا اعزاز بھی حاصل کیا۔
چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کا ہال آف فیم لیجنڈ کرکٹرز کو خراج تحسین۔
محسن نقوی
چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے پاکستان کرکٹ بورڈ کی طرف سے چاروں کرکٹ لیجنڈز کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی سی بی ہال آف فیم میں ان کی شمولیت ان کی گرانقدر خدمات کو خراج تحسین پیش کرنا ہے۔ مشتاق محمد کو پاکستان کے بہترین کپتانوں میں شمار کیا جاتا ہے، جو اپنی دانشمندانہ قائدانہ صلاحیتوں کے حوالے سے شہرت رکھتے ہیں۔
محسن نقوی نے مزید کہا کہ انضمام الحق کے بے پناہ ٹیلنٹ اور میچ جیتنے کی صلاحیت نے پاکستان کی کرکٹ تاریخ پر انمٹ نقوش چھوڑے ہیں۔مصباح الحق نے مشکل وقت میں پاکستانی ٹیم کی قیادت سنبھالی ۔ٹیسٹ رینکنگ کا عروج اور کیریبین میں تاریخی ٹیسٹ سیریز جیتنا ان کے کریئر کا اہم حصہ ہے سعید انور نے اپنی نیچرل کلاسیکل تکنیک کے بل بوتے پر خود کو ورسٹائل اوپنر ثابت کیا اور مشکل ترین صورت حال بھی میں دنیا کے بہترین باؤلنگ اٹیک کے خلاف پاکستان کی کامیابی میں کلیدی کردار ادا کیا۔
محسن نقوی نے ہال آف فیم لیجنڈری کرکٹرز کے حوالے سے مزید کہا کہ کھیل کے یہ چار بڑے کھلاڑی پاکستان کی بھرپور کرکٹ کی تاریخ میں خاص مقام رکھتے ہیں۔ ان کے تعاون نے نہ صرف پاکستان میں کھیل کے معیار کو بلند کیا بلکہ کرکٹ کی نئی نسل کو بھی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کی ترغیب دی۔ ان کی قابلیت، کشش اور غیر متزلزل عزم نے انہیں کرکٹ کا حقیقی سفیر بنا دیا ہے اور پی سی بی ان کے کارناموں کو اعزاز دینے میں بے حد فخر محسوس کرتا ہے۔ پاکستان کی خوش قسمتی ہے کہ اس نے ایسے غیر معمولی کھلاڑی پیدا کیے جنہوں نے عالمی سطح پر اپنی مہارت اور کھیل کا لوہا منوایا۔
محسن نقوی نے امید ظاہر کی کہ ہمارے کرکٹرز مشتاق محمد ۔ انضمام الحق ۔ مصباح الحق اور سعید انور کے ریکارڈ ساز کیریئر کو اپنا نصب العین بنائیں گے اور ان کرکٹ آئیکونز کے نقش قدم پر چلنے کی کوشش کریں گے، ان کی میراث کو آگے بڑھاتے ہوئے اور کرکٹ کے پاور ہاؤس کے طور پر پاکستان کی پوزیشن کو مزید مستحکم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔
ہال آف فیم 2024ء لیجنڈری کرکٹرز کیریئر کے شاندار کارنامے ۔ اک جائزہ۔
ورلڈ کپ 92ء کے ہیرو انضمام پاکستان کے ٹاپ ون ڈے بیٹر۔ 25 ٹیسٹ سنچریاں۔
انضمام الحق
انضمام ون ڈے کرکٹ میں پاکستان کے لیے سب سے زیادہ 11701 رنز بنانے والے کھلاڑی ہیں۔ اس وقت پاکستان کے سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز بنانے والے بیٹرز کی فہرست میں 8829 رنز کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں۔ 31 ٹیسٹ میں پاکستان کی کپتانی کی، 11 جیتے، 9 ڈرا ہوئے اور 11 ہارے۔ 87 ون ڈے میچوں میں بھی قیادت کی، 51 میں جیت ہوئی ، 33 ہارے اور 3 غیر نتیجہ رہے۔مختلف ممالک کے خلاف انضمام الحق کی 25 ٹیسٹ سنچریوں میں سے17 سنچری اننگز نے پاکستان ۔ 10 ون ڈے سنچریوں میں سے 7 میں پاکستان نے کامیابی حاصل کی ۔
ٹیسٹ ممالک کے خلاف 50 پلس اوسط سے رنز بنانے کا اعزاز حاصل
انضمام الحق ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے والے ممالک کے خلاف 50 پلس فی اننگز کی اوسط سے رنز بنانے کا اعزاز حاصل ہے ۔انضمام نے انگلینڈ کے خلاف (1,584 رنز؛ 54.62)، سری لنکا (1،559 رنز؛ 59.96)، ویسٹ انڈیز (1،124 رنز؛ 53.52)، نیوزی لینڈ (1059 رنز؛ 66.18) اور بھارت کے خلاف( 833 رنز؛ 52.06) کی اوسط سے سکور کیے۔
ورلڈ کپ 92ء سے قبل دو ون ڈے سنچریاں لیکن نیوزی لینڈ کے 60 رنز روشن مستقبل کی بنیاد بنے۔
انضمام الحق اگرچہ 1992 کے ورلڈ کپ سے قبل بھی اپنے ون ڈے انٹرنیشنل کیریئر کی 2 سنچریاں سکور کر چکے تھے لیکن ورلڈ کپ92 ء کے سیمی فائنل نیوزی لینڈ کے خلاف سیمی فائنل میں انہوں 37 گیندوں پر 60 رنز بنا کر پاکستان ٹیم کا فتح دلوائی ،اور پھر ورلڈ کپ 92ء کے فائنل میچ میں انگلینڈ کے خلاف 35 گیندوں پر 42 رنز بنائے۔ ورلڈ کپ 92ء کی یہی دو تاریخ ساز اننگز ہی انضمام کے روشن مستقبل کی بنیاد بن گئی۔
ورلڈ کلاس بیٹرز کی موجودگی میں آئی سی سی عالمی ٹاپ بیٹر کا اعزاز
انضمام الحق نے 1995ءاور 1997ء کے دوران آئی سی سی کی عالمی ٹیسٹ رینکنگ میں 79 دن ٹاپ پر رہے۔حالانکہ اس وقت سعید انور ۔۔برائن لارا۔ سچن ٹنڈولکر سمیت ورلڈ کلاس بیٹرز بھی بھرپور فارم میں تھے۔2002ء میں لاہور میں نیوزی لینڈ کے خلاف ان کی 329 رنز کی اننگز پاکستان کی ٹیسٹ تاریخ میں 1958ء میں برج ٹاؤن میں حنیف محمد کے 337 کے بعد دوسرا سب سے بڑا سکور ہے۔
کیریئر کے سنچری ٹیسٹ میں سنچری اننگز سے یادگار بنایا
انضمام الحق نے 2005ء میں بھارت کے خلاف بنگلور کے مقام پر اپنے سنچری ٹیسٹ میچ کو سنچری اننگز کھیل کر یادگار بنایا اور انضمام کے آبائی شہر میں انہیں سونے کا اصلی تاج پہنایا گیا یہ تاج ڈسٹرکٹ کرکٹ ایسوسی ایشن ملتان کے اس وقت کے صدر عمران ملہی نے پہنایا تھا 2005ء میں بنگلورمیں انضمام نے انڈیا کے خلاف 184 رنز کی کیپٹن اننگز کھیلی اور وہ ان 10 کھلاڑیوں میں شامل ہیں جنہوں نے اپنے 100 ویں ٹیسٹ میں سنچری بنائی۔
انگلینڈ کے خلاف مسلسل 9نصف سنچریاں
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان انضمام الحق کو کسی بھی ٹیسٹ کرکٹ ملک کے خلاف مسلسل 9 نصف سنچریاں سکور کرنے کا منفرد اعزاز بھی حاصل ہے انہوں نے انگلینڈ کے خلاف 2001 ءسے 2006ء تک انگلینڈ کے خلاف 9انٹرنیشنل میچز میں ففٹی پلس مسلسل اننگز کھیلیں جو کسی ایک ملک کے خلاف مسلسل نصف سنچریاں سکور کرنے کا منفرد ریکارڈ ہے۔
انضمام کی منتخب کردہ قومی ٹیم نے چیمپئنز ٹرافی2017ء جیتی۔
انضمام الحق پاکستان کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر بھی رہے ہیں ان کی منتخب کردہ قومی نے چیمپئنز ٹرافی 2017 ء جیتی ۔ اس سے قبل وہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی خصوصی اسائنمنٹ پر افغانستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ بھی رہے ۔ انہیں جب پاکستان کا چیف سلیکٹر کا عہدہ آفر کیا گیا تو اس وقت وہ افغانستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ تھے۔
مصباح الحق ۔ کپتانی کی نصف سنچری بنانے والے اکلوتے پاکستانی کپتان۔
مصباح الحق
مصباح الحق کو پاکستان کے لیے 56 ٹیسٹ میچز میں کپتانی کا اعزاز حاصل ہے۔ وہ عمران خان کے بعد دوسرے عمر رسیدہ کپتان ہیں ۔ مصباح الحق نے 56 ٹیسٹ میچز میں پاکستان کی کپتانی کا اعزاز حاصل کیا۔ مصباح الحق کو ایسے حالات میں پاکستان کی قیادت سونپی گئی تھی کہ جب میچ فکسنگ کے الزام کیے تحت پاکستان کے تین کرکٹرز ٹرائل بھگت رہے تھے۔ مصباح کی قیادت نے قومی ٹیم کو نیا جوش ولولہ بخشا۔پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ مقابلوں کے انعقاد پر پابندی تھی اور پاکستان متحدہ عرب امارات کے صحراؤں میں ٹیسٹ اور وائٹ بال انٹرنیشنل کرکٹ کھیل رہا تھا۔
بحیثیت کپتان کارکردگی کا جائزہ
مصباح الحق کم از کم 50 ٹیسٹ میچوں میں پاکستان کی کپتانی کرنے والے واحد کرکٹر ہیں ۔ 56 ٹیسٹ میں قیادت کی اور 26 میں فتح حاصل کی۔ انہوں نے 87 ون ڈے میچز (بشمول 2015 ورلڈ کپ ) میں ٹیم کی قیادت کی اور آٹھ ٹی ٹوئنٹی میچز میں بھی کپتان رہے۔اپنے 162 ون ڈے میچوں میں 5,122 رنز بنائےجو کسی بھی کرکٹر کے بغیر سنچری کے سب سے زیادہ رنز ہیں۔ انہوں نے 42 نصف سنچریاں سکور کیں۔
پاکستان کو آئی سی سی ٹیسٹ رینکنگ میں پہلی پوزیشن دلوانے والے واحد کپتان
ـ 2016میں ان کی کپتانی میں پاکستان نے پہلی بار آئی سی سی مینز کی ٹیسٹ ٹیم رینکنگ میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔انہوں نے 3 ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کی 2007ء میں پاکستان فائنل میں پہنچا اور 2009ءمیں پاکستان چیمپئن بنا ۔
ٹیسٹ کرکٹ تاریخ کی تیزترین نصف سنچری کا اعزاز
ـ2014میں آسٹریلیا کے خلاف ابوظہبی ٹیسٹ میں ان کی 21 گیندوں پر 24 منٹ کی نصف سنچری ٹیسٹ کرکٹ تاریخ کی گیندوں اور منٹ کے لحاظ سے تیز ترین نصف سنچری ہے۔انہوں نے 56 گیندوں پر اپنی سنچری اسکور کی جس نے اس وقت کا ریکارڈ برابر کیا اور اب بھی ٹیسٹ کی تاریخ کی مشترکہ دوسری تیز ترین سنچری ہے۔2011ء اور 2015ء کے ورلڈ کپ کے 15 میچز کھیلے اور7 نصف سنچریاں سکور کیں۔وہ ٹیسٹ کرکٹ میں تین بار 99 کا اسکور کرنے والے واحد کھلاڑی ہیں۔
ویسٹ انڈیز میں ٹیسٹ سیریز جیتنے والے اکلوتے پاکستانی کپتان
پاکستان کی ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں پاکستان کی ٹیم جو کارنامہ عمران خان سمیت کسی بھی دوسرے کپتان کی قیادت میں انجام نہ دے پائی وہ کارنامہ پاکستان کی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم نے مصباح الحق کی قیادت میں انجام دیا۔ اور وہ کارنامہ تھا۔
ویسٹ انڈیز کے خلاف ویسٹ انڈیز کو ٹیسٹ سیریز میں شکست دینے کا کارنامہ ۔ویسٹ انڈیز میں ٹیسٹ سیریز جیتنے والے اکلوتے پاکستانی کپتان ہونے کا منفرد اعزاز بھی مصباح الحق کے پاس ہے۔ انہوں نے 2017ء میں پاکستان کو اپنی قیادت میں ویسٹ انڈیز میں واحد ٹیسٹ سیریز جیتی اور اپنے ٹیسٹ کیریئر کا شاندار اختتام کیا۔
پاکستان کرکٹ کے چیف سلیکٹر اور ہیڈ کوچ کے عہدے بیک وقت مصباح کے پاس رہے۔
کرکٹ سے بحیثیت کھلاڑی ریٹائرمنٹ لینے کے بعد بھی مصباح الحق پاکستان کی کرکٹ سے جڑے رہے اور انہیں یہ منفرد اعزاز بھی حاصل ہوا کہ وہ بیک وقت پاکستان کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر اور ہیڈ کوچ بھی رہے۔2017ء میں ویسٹ انڈیز کے خلاف ویسٹ انڈیز میں تاریخ ساز ٹیسٹ سیریز میں فتح کے بعد مصباح الحق ریٹائر ہوئے تھے ریٹائرمنٹ کے 2 برس کے بعد مصباح الحق کو21-2019ء تک پاکستان مینز کرکٹ ٹیم کا چیف سلیکٹر اور ہیڈ کوچ بنادیا گیا اگرچہ انہوں نے ایک برس بعد 2020ء میں چیف سلیکٹر کا عہدہ رضاکارانہ طور پر چھوڑ دیا تھا تاہم وہ ہیڈ کوچ کی ذمہ داری نبھاتے رہے طور پر خدمات انجام دیں ۔
مشتاق محمد۔ کمسن ٹیسٹ کرکٹر اور سنچری میکر کا منفرد اعزاز ۔چار بھائیوں نےٹیسٹ کھیلا۔
مشتاق محمد
مشتاق محمد نے پہلا ٹیسٹ میچ قیام پاکستان کے 12 برسوں کے بعد 1959 میں کھیلا تو اس وقت ان کی عمر محض 15 برس 142 دن تھی مشتاق محمد نے 17سال 78 دن میں کیریئر کی پہلی ٹیسٹ سنچری سکور کی۔جو کم عمر ٹیسٹ سنچری سکور کرنے کا ایک اور منفرد اعزاز ہے مشتاق محمد نے 1979 تک 57 ٹیسٹ میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کا اعزاز حاصل کیا مجموعی طور پر مشتاق محمد نے 3,643 رنز بنائے اور 79 وکٹیں حاصل کیں۔1975 کا پہلا ورلڈ کپ بھی کھیلے۔
ـ19ٹیسٹ میچز میں پاکستان کی قیادت کا اعزاز
مشتاق محمد نے 1976ء اور 1979 کے درمیان 19 ٹیسٹ میں پاکستان کی کپتانی کی، آٹھ جیتے ۔مشتاق محمد کی کپتانی میں پاکستان نے آسٹریلیا کی سرزمین پر پہلی ٹیسٹ فتح اپنے نام کی ۔1977 میں سڈنی میں پاکستان نے ٹیسٹ میچ ایسے مایوس کن حالات میں جیتا کہ جب شکست کے گہرے بادل پاکستان ٹیم کے سر پر منڈلا رہے تھے۔ اس جیت میں فاسٹ باؤلر سرفراز احمد کی تباہ کن باؤلنگ سپیل میں آسٹریلیا کی بیٹنگ لائن کے پڑخچے اڑانے اور یکے بعد دیگرے 7 بیٹرز کو پویلین کا راستہ دکھانے کے تاریخ ساز کارنامہ نے فتح کی منزل تک پہنچنے کا راستہ آسان کردیا تھا۔ مشتاق احمد کی کپتانی میں پاکستان کے 7 میچز ڈرا ہوئے اور چار میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
کم سن ٹیسٹ کرکٹر مشتاق محمد کا 13ویں برس فرسٹ کلاس ڈیبیو اور شاندار آل راؤنڈ کارکردگی۔
مشتاق محمد نے قیام پاکستان کے 10 برسوں کے بعد اپنا پہلا فرسٹ کلاس میچ کھیلا اور صرف 13 برس کی عمر میں انہوں فرسٹ کلاس ڈیبیو میچ کو اپنی شاندار آل راؤنڈ کارکردگی سے یادگار بنادیا۔مشتاق محمد نے جنوری 1957ء میں کراچی وائٹس کی طرف سے سندھ کے خلاف حیدرآباد میں صرف 13 سال اور 41 دن کی عمر میں اپنے فرسٹ کلاس ڈیبیو پر 28 / 5 وکٹ لیے اور 87 رنز سکور کیے۔
ـ15 سال 124 دن کی عمر میں لاہور میں ویسٹ انڈیز کے خلاف پاکستان کی نمائندگی کی وہ اس وقت دنیا کے سب سے کم عمر ٹیسٹ کرکٹر تھے۔ دو سال بعد انہوں نے نئی دہلی میں بھارت کے خلاف 101 رنز بنائے جب ان کی عمر 17 سال 78 دن تھی اس وقت تک وہ ٹیسٹ میں سنچری بنانے والے سب سے کم عمر بیٹر تھے۔ڈنیڈن میں نیوزی لینڈ کے خلاف 201 اور 49/ 5وکٹ کے ساتھ ایک ہی ٹیسٹ میں ڈبل سنچری بنانے اور ایک اننگز میں پانچ وکٹیں لینے والے صرف دو کھلاڑیوں میں سے ایک مشتاق محمد ہیں۔
مشتاق محمد ریورس سوئپ کے بانی
جدید کرکٹ دور کی مقبول ترین شارٹ “ریورس سوئپ” جو اب ہر جارح مزاج بیٹر کی فیورٹ شارٹ بن چکی ہے لیکن یہ بہت کم شائقین کرکٹ کے علم میں ہو گا کہ” ریورس سوئپ ” شارٹ کے بانی پاکستان کے بہترین بیٹر اور کپتان مشتاق محمد ہیں۔
مشتاق محمد 1970ء کی دہائی میں ریورس سویپ کی ابتدا کرنے والے پہلے کھلاڑیوں میں سے ایک کے طور پرانہیں جانا جاتا ہے۔ 1964 سے 1977 تک نارتھمپٹن شائر کے لیے کھیلے اور اس کی پہلی ٹرافی 1976ء کا جیلٹ کپ اپنی کپتانی میں جیتا۔ آئی سی سی مینز کرکٹ ورلڈ کپ 1999ء کے فائنل میں پاکستان کی کوچنگ کی۔مشتاق محمد کے تین بھائیوں حنیف محمد ۔وزیرمحمد اور صادق محمد نے بھی ٹیسٹ کرکٹ کھیلی جو چار بھائیوں کا ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے کا منفرد واقعہ ہے۔
تیسرے میں سنچری کا منفرد ریکارڈ ZEROسعید انور۔ڈیبیو ٹیسٹ کی دونوں اننگز میں
سعید انور
سعید انور نے اگرچہ اپنے پہلے ہی ٹیسٹ میں پیئر حاصل کیا لیکن اپنے تیسرے ٹیسٹ میں 169 رنز بنانے اور کیریئر کا اختتام 55 ٹیسٹ میں 4,052 رنز اور 11 سنچریوں پر کیا ۔سات ٹیسٹ میچوں میں پاکستان کی کپتانی کی۔247 ون ڈے میچوں میں 8,824 رنز بنائے جس میں ملک سے باہر 205 ون ڈے میں 7,227 رنز بھی شامل ہیں۔ون ڈے میں پاکستان کی طرف سے سب سے زیادہ 20 سنچریاں اسکور کیں۔11 ون ڈے میں کپتانی بھی کی۔ اپنی آخری ٹیسٹ اننگز میں سنچری بنائی (101 بمقابلہ بنگلہ دیش، ملتان، 2001) سری لنکا کے خلاف· 52 ون ڈے میں 2,198 رنز بنائے انڈیا کے خلاف 50 ون ڈے میچوں میں 2002 رنز۔ سری لنکا کے خلاف 11 ٹیسٹ میں 919 رنز اور آسٹریلیا کے خلاف 8 ٹیسٹ میں 886 رنز بنائے۔ 1993ء میں شارجہ میں سری لنکا کے خلاف 107، ویسٹ انڈیز کے خلاف 131 اور سری لنکا کے خلاف 111 رنز سکور کیے یہ ون ڈے کرکٹ میں لگاتار تین سنچریاں تھیں۔ 1997ء میں چنئی میں بھارت کے خلاف 194 رنز بنا کر ویوین رچرڈز کا ون ڈے کرکٹ میں سب سے زیادہ انفرادی سکور کا ریکارڈ توڑا۔
ـ1996ء کے اوول ٹیسٹ میں انگلینڈ کے خلاف ان کی 176 رنز کی اننگز نے انھیں وزڈن کرکٹرز کے سال کے پانچ بہترین کرکٹرز میں سے ایک قرار دینے میں مدد کی۔ 1999ء میں کولکتہ میں انڈیا کے خلاف بیٹ کیری کیااور میچ وننگ 188 رنز بنائے۔ 1996ء، 1999 اور 2003 میں لگاتار تین آئی سی سی مینز کرکٹ ورلڈ کپ میں پاکستان کے سب سے زیادہ رنز بنانے والے بیٹر تھے۔