بیوپاریوں کے نخرے آسماں پر۔ خریداروں کی مالی استطاعت پسماندگی سے دوچار۔ قربانی کے جانوروں کی منڈی سست روی کا شکار ۔

 

:محمد ندیم قیصر (ملتان)

:تفصیلات

عید الاضحیٰ میں صرف چار دن رہ گئے ہیں، لیکن مویشی منڈیوں میں قربانی بجٹ آؤٹ ہونے کے باعث چھوٹے بڑے جانوروں کی خریدوفروخت میں تیزی نہیں آ سکی ۔ اس وقت عملی طور پر صورت حال یہ ہے کہ بیوپاریوں کے نخرے آسماں پر۔ خریداروں کی مالی استطاعت پسماندگی سے دوچار ہے اسی لیے قربانی کے جانوروں کی منڈی سست روی کا شکار ہے ۔گزشتہ چند برسوں سے بڑے جانوروں میں حصہ ملا کر اجتماعی قربانی کا سلسلہ چل ہی رہا تھا کہ اس بار بڑے جانوروں کے نرخ سن کر بھی بڑے بڑوں کے ہوش اڑ گئے۔بہت سے خریدار شام کو آتے ہوئے دیکھے جاتے ہیں، لیکن زیادہ تر تصویریں لینے اور قیمت کے بارے میں پوچھنے کے بعد بغیر کوئی خریداری کیے چلے جاتے ہیں۔20 سے 25 کلو کے بکرے کی قیمت تقریباً 80 ہزار روپے سے ایک لاکھ روپے ہے۔ تقریباً پانچ من وزنی بیل تین سے چار لاکھ روپے میں فروخت ہو رہے ہیں۔ یہاں تک کہ مشترکہ خریداری کے اختیارات ہیں وہاں صحتمند خوبصورت بڑے جانور جہاں ایک بڑے جانور میں ایک حصہ کی قیمت روپے ہے۔ 50 ہزار روپے سے روپے 80 روپے تک ہے اس لیے اس بار تو بڑے جانور میں حصہ ملانا بھی مڈل کلاس کیلئے مشکل لگ رہا ہے۔بہت سے لوگوں کے لیے بہت مہنگے ثابت ہو رہے ہیں۔گزشتہ برسوں میں خریداروں نے تیزی سے اجتماعی قربانی میںں حصہ ملانا شروع کیا تھا ، لیکن اس بار تو لاغر کمزور بڑے جانوروں میں حصہ 25 سے 30 ہزار روپے طے ہو رہا ہے تاہم قربانی کے جانور کے اوصاف پر پورا اترنے والے صحتمند خوشنما بڑے جانوروں کے

نرخ آسمان کو چھو رہے ہیں۔
دیہات میں گھر میں پاک پوس کر منڈیوں میں جانور لائے جانے کا دعویٰ کرنیوالے بیوپاریوں بارے یہ تاثر بھی تقویت پا رہا ہے کہ مخصوص غذا کے زور پرجانوروں کو موٹا تازہ کرکے عید قربان کی نسبت سے منڈیوں میں لایا جا رہا ہے پنجاب اور دیگر صوبوں سے مویشی لائے گئے ہیں، اور حکام نے خیمے، روشنی، پانی چارہ، پارکنگ اور ویٹرنری خدمات فراہم کی ہیں۔تاہم،ان سہولیات کے باوجود، فروخت سست رہتی ہے۔ بہت سے بیوپاریوں کو پچھلی برس کی بڑی عید والے خدشات کا بھی سامنا ہے کہ خدشہ ہے، جب وہ بغیر فروخت ہونے والے جانوروں کو گھر واپس لے جانے پر مجبور ہوئے۔ بیوپاریوں اور سنت ابراہیمی کی اتباع کرنے والوں کے درمیان قربانی کے جانوروں کی خریدو فروخت سے پہلے مول تول کا معاملہ کا اونٹ کسی کروٹ بیٹھ نہیں پارہا ہے۔ بیوپاریوں کا کہنا ہے کہ جانوروں کے نرخ میں گزشتہ برسوں کی نسبت ہوشربا اضافہ سال بھر میں مہنگائی میں زود افزوں اضافہ ہے۔

  • Related Posts

    برآمدات اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے درآمدی محصولات میں نمایاں کمی کا فیصلہ۔کسان برداری کیلئے آسان منصوبے متعارف۔

    :محمد ندیم قیصر…

    “ٹیکس چوروں اور سرپرستوں کی شامت آئی۔”ایف بی آر کی ٹیکس کے دائرہ کار بڑھانے اور ٹیکس آمدن میں اضافے پر جائزہ اجلاس۔ نئے اہداف مقرر

    :محمد ندیم قیصر…

    Leave a Reply

    Your email address will not be published. Required fields are marked *