جماعت اسلامی بنگلہ دیش پر پابندی ختم ۔ معزول وزیراعظم حسینہ واجد کے دور حکومت میں دس سال سے زائد عرصہ پہلے بین کیا گیا تھا۔

محمد ندیم قیصر (ملتان)

:تفصیلات

بنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے جماعت اسلامی پر سے پابندی ختم کر دی۔اس فیصلہ نے ملک کی سب سے بڑی مسلم جماعت کے لیے آئندہ عام انتخابات میں حصہ لینے کی راہ ہموار کردی ہے،جو اگلے سال جون میں متوقع ہیں۔اس حوالے سے مزید بتایا گیا ہے کہ بنگلہ دیش نے ملک کی سب سے بڑی مسلم جماعت کی رجسٹریشن بحال کر دی ہے، بنگلہ دیش کی معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حکومت کی جانب سے ایک دہائی پہلے جماعت اسلامی بنگلہ دیش پر انتخابی سرگرمیوں کیلئے پابندی عائد کی گئی تھی۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد جماعت اسلامی اب باضابطہ طور پر الیکشن کمیشن میں رجڈٹث حاصل کر سکتی یے ۔ جس سے اگلے عام انتخابات میں حصہ لینے کی راہ ہموار ہو جائے گی، بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے اگلے سال جون تک کرانے کا وعدہ کیا ہے۔جماعت اسلامی کے وکیل ششیر منیر نے کہا کہ یہ حکم 170 ملین آبادی والے مسلم اکثریتی ملک میں “جمہوری، جامع اور کثیر الجماعتی نظام” کی اجازت دے گا۔منیر نے صحافیوں کو بتایا کہ ہمیں امید ہے کہ بنگلہ دیشی، اپنی نسل یا مذہبی شناخت سے قطع نظر، جماعت کو ووٹ دیں گے اور یہ کہ پارلیمنٹ تعمیری مباحثوں سے متحرک ہو گی۔پارٹی نے 2013ء کے ہائی کورٹ کے اس حکم پر نظرثانی کی اپیل کی تھی جس میں اس کی رجسٹریشن منسوخ کر دی گئی تھی جب اگست میں طلبہ کی قیادت میں ملک گیر بغاوت کے ذریعے حسینہ کی حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا تھا۔77 سالہ حسینہ بھارت فرار ہو گئی اور اب گزشتہ سال اس کے کریک ڈاؤن پر غیر حاضری میں مقدمہ چلایا جا رہا ہے، استغاثہ نے اسے مظاہرین پر “منظم حملہ” قرار دیا، جس میں اقوام متحدہ کے مطابق 1,400 افراد ہلاک ہوئے۔

جماعت اسلامی کی بحالی اے ٹی ایم اظہر الاسلام کے خلاف سزا کو کالعدم قرار دیئے جانے کے بعد دوسرا بڑا ریلیف۔

بنگلہ دیش کی قیادت و نیابت پر گہری نظر رکھنے والے ماہرین سیاست کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی کے بارے میں سپریم کورٹ کا فیصلہ ایسے وقت سامنے آیا کہ جب پارٹی کے اہم رہنماوں میں سے ایک اے ٹی ایم اظہر الاسلام کے خلاف سزا کو کالعدم قرار دے دیا۔اسلام کو 2014ء میں بنگلہ دیش کی 1971ء کی پاکستان سے آزادی کی جنگ کے دوران عصمت دری، قتل اور نسل کشی کے جرم میں موت کی سزا سنائی گئی تھی۔جماعت اسلامی نے جنگ کے دوران پاکستان کا ساتھ دیا، ایک ایسا کردار جو آج بھی بہت سے بنگلہ دیشیوں میں اضطراب پھیلانے کا محرک سمجھا جاتا ہے۔جماعت اسلامی کے رہنما شفیق الرحمان نے یہ بتائے بغیر کہ اسلام کی سزا کو کالعدم قرار دیئےجانے کے بعد کہا کہ ہم بحیثیت فرد یا ایک جماعت غلطیاں کرنے سے بالاتر نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے کچھ غلط کیا ہے تو ہم آپ سے معافی چاہتے ہیں۔پارٹی کے ارکان حسینہ کے والد عوامی لیگ کے شیخ مجیب الرحمان کے حریف تھے، جو بنگلہ دیش کے بانی صدر بن گئے تھے۔حسینہ نے اپنے دور حکومت میں جماعت اسلامی پر پابندی عائد کی اور اس جماعت کے رہنماؤں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا۔

  • Related Posts

    بنگلہ دیش کے بنگ بندھو مجیب الرحمٰن کی تصویر کرنسی نوٹ سے آؤٹ ۔ بدھ مت مندروں اور فنون لطیفہ کی شاہکار تصاویر والے کرنسی نوٹ جاری۔

      :محمد ندیم…

    وزیراعظم شہباز شریف اورجمہوریہ تاجکستان کے صدر کا مشترکہ تاریخ، ثقافت اور جغرافیہ پر مبنی برادرانہ تعلقات کی توثیق کرتے ہوئے جاری تعاون پر اطمینان کا اظہارـ

    :محمد ندیم قیصر…

    Leave a Reply

    Your email address will not be published. Required fields are marked *