
:محمد ندیم قیصر (ملتان)
:تفصیلات
نامور صنعت کار،سابق نگران صوبائی وزیر ۔ سابق صدر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ملتان و ڈیرہ غازی خان خواجہ جلال الدین رومی نے وفاقی بجٹ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ بجٹ کا اگر جائزہ لیا جائے۔تو مجموعی طور پر اس میں معیشت کی بہتری کی طرف رجحان دکھائی دیتا ہے۔لیکن اس کے باوجود ہمیں عام آدمی کی بہتری کے لیے بجٹ میں مزید اقدامات کرنے ہوں۔خاص طور پر حکومت نے چھوٹے مکانات کی تعمیر اور پراپرٹی کے شعبے میں ٹیکسز کی جو کمی کی ہے۔ اس سے یہ شعبہ ترقی کی طرف گامزن ہوگا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کہا حکومت کو سولر پر سیل ٹیکس مزید کم کرنا چاہیے تھا۔لیکن بجٹ میں اس میں اضافہ کر دیا گیا۔جس سے براہ راست عام آدمی متاثر ہوگا۔بجٹ میں سرکاری ملازمین پر ٹیکس کی شرح کم ہونے سے ان کو ریلیف ملے گا۔لیکن بیوہ کو دس سال تک پینشن دینے کا والا فیصلہ ناقابل فہم ہے۔کیونکہ عمومی طور پر بیوہ خواتین کا کوئی ذریعہ آمدن نہیں ہوتا۔ اسی طرح چھوٹی گاڑیوں پر سیل ٹیکس لگنے سے مقامی آٹو انڈسٹری کساد بازاری کا شکار ہو سکتی ہے۔حکومت کو چاہیے کہ وہ یہ ٹیکس واپس لے۔
زراعت کے شعبے میں مزید سبسڈی دینے کی ضرورت ہے۔ٹیکسٹائل میں ہنگامی اقدامات ناگزیر۔
خواجہ جلال الدین رومی نے مزید کہا زراعت کے شعبے میں مزید سبسڈی دینے کی ضرورت ہے۔ گزشتہ کئی برسوں سے ہر سال کپاس کی پیداوار میں کمی ہو رہی ہے ۔اسی طرح کی صورتحال گندم کی فصل کے ساتھ بھی ہے۔کیونکہ گندم کاشت کرنے والوں کو ان کی اجرت نہیں مل پا رہی۔جس وجہ سے کپاس اور گندم کاشت کرنے والا کسان مایوسی کا شکار ہے۔حکومت کو چاہیے کہ ان دونوں شعبوں کی حوصلہ افزائی کے لیے خصوصی اقدامات کرے۔
خواجہ جلال الدین رومی نے مزید کہا ٹیکسٹائل انڈسٹری کے ساتھ ساتھ زراعت بھی گزشتہ کئی برسوں سے بحران کا شکار ہے۔جس کا اعتراف وزیر خزانہ نے اپنی بجٹ تقریر میں بھی کیا۔حکومت کو چاہیے کہ اس سلسلے میں ہنگامی اقدامات کرے۔اس کے علاوہ مزدور کی تنخواہ میں مہنگائی کے تناسب سے اضافہ کیا جائے۔گزشتہ برسوں میں مہنگائی میں جتنا اضافہ ہوا ہے اس تناسب سے مزدور کی تنخواہ میں اضافہ نہیں کیا گیا۔جب تک ہم نچلے طبقے کے مفادات کا خیال نہیں کریں گے اس وقت تک ترقی کے پیمانے طے نہیں ہوں گے۔
خواجہ جلال الدین رومی نے کہا ہم پوری دنیا میں کپاس پیدا کرنے والے ممالک میں چوتھے نمبر پر ہیں۔لیکن حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے ٹیکسٹائل سیکٹر اس سے خاطر خواہ فائدہ نہیں اٹھا سکتا۔حکومت کو چاہیے کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری پر فکس ٹیکس ختم کر کے ایکسپورٹ کے مطابق ٹیکس لگائے۔تاکہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کو ریلیف مل سکے۔انہوں نے کہا اس وقت فوری طور پر چیمبر کے ساتھ مذاکرات کیے جائیں اور بند کمروں میں کیے گئے فیصلے ٹیکسٹائل اور زراعت پر مسلط نہ کیے جائیں۔اسی طرح حکومت نے سمال اور میڈیم انڈسٹری کے لیے جن مراعات کا اعلان کیا ہے۔وہ قابل تحسین اقدام ہے۔اگر ان مراعات کو مزید بڑھا دیا جائے۔تو کاروباری نمو میں بہتری آسکتی ہے۔