
: محمد ندیم قیصر (ملتان)
: تفصیلات
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال کی زیر صدارت پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی (پی تھری اے) کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا 39 واں اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس کے دوران وفاقی وزیر نے مالیاتی چیلنجز پر قابو پانے، منصوبوں کی بروقت تکمیل کو یقینی بنانے اور بنیادی ڈھانچے و عوامی خدمات کی فراہمی میں بہتری لانے کے لیے نجی شعبے کی سرمایہ کاری، جدت اور انتظامی صلاحیتوں سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی اہمیت پر زور دیا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپس ہمارے انفراسٹرکچر کی ترقی کی حکمت عملی کا بنیادی ستون ہیں۔ ہم نجی سرمایہ اور مہارت کو بروئے کار لا کر نہ صرف اہم قومی منصوبوں کی رفتار کو تیز کر رہے ہیں بلکہ شفافیت، دیرپا ترقی اور عوامی وسائل کے موثر استعمال کو بھی یقینی بنا رہے ہیں۔اجلاس کے دوران بورڈ نے کئی اہم انفرا سٹرکچر منصوبوں کی منظوری دی جو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل کے تحت مکمل کیے جائیں گے۔ ان میں شہری پانی اور نکاسی آب کے منصوبوں کے لیے بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایف آئی) کی بطور ٹرانزیکشن ایڈوائزر تقرری کی منظوری شامل تھی جو ڈائریکٹ کنٹریکٹنگ ریگولیشنز 2023ء کے تحت عمل میں آئے گی۔ اس اقدام کا مقصد تکنیکی طور پر پیچیدہ اور ماحولیاتی لحاظ سے مضبوط میونسپل منصوبوں کی منصوبہ بندی و نفاذ کے لیے عالمی مہارت حاصل کرنا ہے۔بورڈ نے 69 کلومیٹر طویل سیالکوٹ-کھاریاں موٹر وے منصوبے کے نظرثانی شدہ کمرشل سٹرکچر کی اصولی منظوری بھی دی، جو وزارت خزانہ کی منظوری سے مشروط ہے۔ یہ منصوبہ سپیشل انویسٹمنٹ فیسلی ٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) کی ہدایت پر چھ رویہ شاہراہ میں اپ گریڈ کیا گیا ہے اور یہ سیالکوٹ کو مرکزی پنجاب سے 12 ایم راہداری کے ذریعے جوڑنے کے لیے کلیدی اہمیت رکھتا ہے۔ اس سے صنعتی نقل و حرکت اور رسائی میں نمایاں بہتری کی توقع ہے۔مزید برآں بورڈ نےراولپنڈی موٹر وے منصوبے کی منظوری بھی دی جو 117.6 کلومیٹر طویل چھ رویہ گرین فیلڈ موٹر وے کھاریاں- ہوگی اور اسے”بلڈ-آپریٹ- ٹرانسفر” (بی او ٹی) ماڈل کے تحت مکمل کیا جائے گا۔
موٹر وے سے شمالی اور وسطی پنجاب کے درمیان سفر کا وقت نمایاں طور پر کم ہوگا۔
اس منصوبے کی تخمینہ لاگت 202.61 ارب روپے ہے جبکہ 40 ارب روپے کی وائبلٹی گیپ فنڈنگ کی تجویز دی گئی ہے۔ منصوبہ بین الاقوامی مسابقتی بولی کے ذریعے حاصل کیا جائے گا اور اسے ایس آئی ایف سی کے تحت ترجیحی منصوبوں میں شامل کیا گیا ہے۔ اس موٹر وے سے شمالی اور وسطی پنجاب کے درمیان سفر کا وقت نمایاں طور پر کم ہوگا اور تجارتی و مسافرانہ آمد و رفت میں بھی بہتری آئے گی۔ اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ پاکستان کے وسیع تر اقتصادی اصلاحاتی اور ترقیاتی ایجنڈے کے تحت پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ فریم ورک کے ذریعے ترجیحی انفراسٹرکچر منصوبوں کی تیز رفتار تکمیل کو یقینی بنائے گا۔اجلاس میں بورڈ ممبران جن میں وزارت منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات کے سیکرٹری، وزارت خزانہ کے نمائندے، بورڈ کے نجی اراکین اور پی تھری اے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اور ان کی ٹیم شامل تھے نے شرکت کی۔ خصوصی مدعو افراد میں پلاننگ کمیشن کے ممبر (پی ایس ڈی اینڈ سی) اور ممبر (انفراسٹرکچر و علاقائی رابطے)، چیئرمین نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) اور چیئرمین کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) شامل تھے۔