
:محمد ندیم قیصر (ملتان)
:تفصیلات
پاکستان کے زرعی سائنسدانوں نے دودھ اور گوشت کی پیداوار میں اضافہ کا مشن میں اہم کامیابیاں حاصل کر لیں غذائیت سے بھرپور چارہ جات کی 28 اقسام متعارف کروا دی ہیں۔ زرعی ماہرین کی ایک رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان کی معیشت کا انحصار زراعت اور لائیو سٹاک کی پیداوار میں اضافہ سے منسلک ہے ۔ دودھ اور گوشت کی پیداوار میں اضافہ کے علاوہ جانوروں کو فربہ کرنے کیلئے غذائیت سے بھر پور چارہ جات کی بروقت فراہمی بنیادی اہمیت کی حامل ہے ۔
جانوروں کو غذائیت سے بھرپور چاروں کی وافر دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے محدود وسائل کے باوجود شعبہ چارہ جات کے زرعی سائنسدانوں نے برسن ، الفا الفا ، جوار ، باجرہ اور مکئی سمیت دیگر چارہ جات کی 28 اقسام متعارف کروائی ہیں ۔ شعبہ چارہ جات کے فیلڈ ایریا میں کئے گئے تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ اگر کاشتکا زمین کا صحیح انتخاب و تیاری ، اچھا بیج ، مناسب اور متناسب کھادوں کا استعمال ، بروقت کاشت اور زرعی ماہرین کی سفارشات پر عمل کریں تو چارہ جات کی فی ایکڑ پیداوار میں نمایاں اضافہ کرسکتے ہیں ۔ چارہ کا سائیلج تیار کر کے چارہ کو لمبے عرصہ تک محفوظ بھی کیا جا سکتا ہے ۔
زرعی ماہرین کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا پاکستان میں سبز چارہ جات میں کمی کی بنیادی وجہ کاشتکاروں کی سبز چارہ جات کی متعارف کردہ نئی ترقی دادہ اقسام اور جدید پیداواری ٹیکنالوجی سے عدم واقفیت ہے ۔ رپورٹ میں محکمہ زراعت توسیع پنجاب پر زور دیا گیا ہے کہ سال بھر برسیم ، لوسرن ، جوی ، مکئی ، جوار ، سدا بہار چارہ ، باجرہ ، گوارہ ، رواں ، ماٹ گراس ، روڈ گراس ، نیپئر گراس اور جنتر کی بہتر پیداواری صلاحیت کی حامل نئی اقسام کی جدید پیداواری ٹیکنالوجی کاشتکاروں کی دہلیز تک پہنچانے کیلئے عملی اقدامات کیے جائیں ۔ حکومت پنجاب کو سفارش کی گئی کہ وہ لائیو سٹاک کے شعبہ سے منسلک کاشت کاروں کو بھی مکینیکل کٹر و دیگر جدید زرعی مشینری کی فراہمی کے لئےخصوصی سبسڈی فراہم کرے تاکہ دیگر ترقی یافتہ ممالک کی طرح پاکستان میں بھی دودھ اور گوشت کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ کو ممکن بنایا جا سکے ۔رپورٹ میں کاشتکاروں سے کہا گیا ہے غذائی اور نقد آور فصلوں کے ساتھ چارہ جات کی متعارف کردہ نئی اقسام کاشت کریں اور جدید پیداواری ٹیکنالوجی کا استعمال کریں ۔ اعلیٰ غذائیت کے حامل چاروں کی وافر مقدار میں فراہمی کو یقینی بناکر ملک میں دودھ اور گوشت کی پیداوار کو بڑھا کر نہ صرف ملکی عوام کی ضروریات کو پورا کیا جاسکے گا بلکہ انکی برآمدات سے پاکستان کی خوشحالی بھی ممکن ہوگی ۔