
:محمد ندیم قیصر (ملتان)
:تفصیلات
وفاقی حکومت نے بجلی کے نرخ میں کمی کے کریڈٹ کو عوامی سطح پر کیش کروانے کی مہم کا آغاز کردیا اور اس حوالے سے وفاقی وزارت توانائی کو خصوصی ٹاسک دیا گیا ہے اس سلسلے میں ایک سرکاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 36 آئی پی پیز کے ساتھ معاہدہ ری شیڈولڈ ہونے سے بجلی پروڈکشن اخرجات میں 3,696 ارب روپے کا ریلیف ملا ہے، طویل المدتی طرز پر اگلے 10 برسوں کیلئے الیکٹریسٹی پالیسی ترتیب دی جا رہی ہے جس کے تحت اگلے گردشی قرضہ سے نجات کو بھی فوکس کیا گیا ہے۔ اور یہ ہدف اگلے 6 برسوں میں حاصل کرنے کا پروگرام بنایا گیا ہے۔
بجلی میٹرز کو خودکار نظام سے تبدیل کیے جانے کا پروگرام ۔مہنگی بجلی نہ خریدنے کا فیصلہ۔
بجلی کے میٹرنگ نظام کو خودکار نظام میں تبدیل کیا جارہا ہے اس نئے نظام کو آٹومیٹڈ سسٹم کہا گیا ہے۔معلومات کے مطابق توانائی کے شعبے میں بجلی کی پیداواری لاگت ، گردشی قرضے اوربجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کی ناقص کارکردگی ایک بڑا مسئلہ ہے،مستقبل کے لیے مہنگی بجلی نہ خریدنے کا فیصلہ کیا ہے ، الیکٹریسٹی پالیسی کے تحت آئندہ 10برسوں کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے،رحیم یار خان منیاری ٹرانسمیشن لائن کو نجی شعبے کی شراکت سے مکمل کیا جائے گا اس پروگرام کا باقاعدہ اعلان رواں ماہ شیڈول کیا جا رہا ہے۔ بجلی کی قیمتوں میں کمی کے حوالے سے سرکاری رپورٹ میں یہ امید دلوائی گئی ہے کہ اب بجلی کی قیمتوں میں مزید نمایاں کمی آئے گی جو ملک کی معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گی۔
سی پیک چائینیز پلانٹس۔زرمبادلہ ، شرح سود،ایندھن کی قیمتیں ، مہنگے پاور پلانٹس اور ٹرانسمیشن پلاننگ کی کمی کا نوٹس
سی پیک کے تحت چائنیز پلانٹس میں کوئلے سے بجلی کی پیداوار پر توجہ دی جائے گی، زرمبادلہ ، شرح سود، ایندھن کی قیمتیں ، مہنگے پاور پلانٹس اور ٹرانسمیشن پلاننگ کی کمی کا بھی نوٹس لیا گیا ہے یہ بھی کہا گیا کہ معاشی اتار چڑھائو نے بجلی کی پیداواری لاگت میں اضافہ ہوا حکومت کی پلاننگ بارے معلومات فراہم کی گئی ہیں کہ توانائی کے شعبے میں سرکاری اصلاحات کے تحت 36 آئی پی پیز کے ساتھ نئے معاہدہ سے 3,696 ارب روپے کا بوجھ کم ہوا ہے ۔
بجلی چوروں کی شامت بجلی بندش میں بل ادا کرنیوالے زد میں نہیں آئیں گے ۔ فیڈر کے بجائے متعلقہ ٹرانسفارمر بند کرنے کی نئی پالیسی۔
سرکاری رپورٹ کے مطابق بجلی چوروں کی شامت رہے گی لیکن اس کارروائی کے دوران بجلی بندش میں بل ادا کرنیوالے زد میں نہیں آئیں گے ۔ فیڈر کے بجائے متعلقہ ٹرانسفارمر بند کرنے کی نئی پالیسی متعارف کروائی جا رہی ہے بجلی نرخ میں کمی ہی آئے گی۔
بجلی کی پیداواری لاگت ، گردشی قرضے اوربجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کی ناقص کارکردگی پر اظہار تشویش ۔
وزارت توانائی کی ایک سرکاری رپورٹ کے مطابق بجلی کی پیداواری لاگت ، گردشی قرضے اوربجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کی ناقص کارکردگی پر تشویش کا اظہار بھی کیا گیا ہے سی پیک کے تحت چائنیز پلانٹس میں کوئلے سے بجلی کی پیداوار پر توجہ دی جائے گی، زرمبادلہ ، شرح سود، ایندھن کی قیمتیں ، مہنگے پاور پلانٹس اور ٹرانسمیشن پلاننگ کی کمی سمیت معاشی اتار چڑھائو نے بجلی کی پیداواری لاگت میں اضافہ کیا۔ ٹرانسمیشن میں رکاوٹ نہ ہونے کی صورت میں صارفین کو سستی بجلی بھی فراہم کی جا سکتی ہے، ٹرانسمیشن سسٹم کی رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے گی جس سے بجلی کے نرخوں کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔ تمام بجلی کے میٹرز کو آٹومیٹڈ سسٹم سے تبدیل کیا جا رہا ہے، اسی طرح بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کی مرحلہ وار نجکاری کی جائے گی۔
بجلی ڈسکوز کی نجکاری بارے حکمت عملی۔ دو مراحل کا شیڈول طے تین ڈسکوز کیلئے رعایتی ماڈل متعارف۔
بجلی ڈسکوز کمپنیوں کی نجکاری بارے حکمت عملی تیار کر لی گئی ہے ۔ سرکاری رپورٹ کے مطابق ابتدائی طور پر دو مراحل کاشیڈول طے کیا گیا ہے۔پہلے مرحلے میں تین ڈسکوز اسلام آباد، فیصل آباد اور گوجرانوالہ الیکٹرک سپلائی کمپنیوں کی نجکاری کی جائے گی۔ دوسرے مرحلے میں لاہور، ملتان اور ہازیکو الیکٹرک سپلائی کمپنیوں کی نجکاری کا پلان ہے ۔ حیدر آباد، سکھر اور پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنیوں کے لیے رعایتی ماڈل اپنایا جائے گا۔ کوئٹہ اور قبائلی الیکٹرک سپلائی کمپنیوں کو نجکاری شیڈول میں شامل نہیں کیا گیا اور ان کمپنیوں کیلیے مینجمنٹ کنٹریکٹ متعارف کروایا جائے گا۔
بلوچستان کے 27 ہزار زرعی ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے لیے 55 ارب روپے کی سرمایہ کاری۔
سرکاری رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے 27 ہزار زرعی ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے لیے 55 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی جا رہی ہے۔ گڈو اور نندی پور پاور پلانٹس کی نجکاری بھی جاری ہے، پاور پلاننگ اینڈ مینجمنٹ کمپنی قائم کی گئی ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ غیر فعال جینکو کو بھی ختم کیا جا رہا ہے، اگلے 6 برسوں کے دوران 2.4 ٹریلین روپے کا گردشی قرضہ ختم کر دیا جائے گا۔سی پیک کے تحت لگائے گئے پاور پلانٹس کو مقامی کوئلے میں تبدیل کرنے اور ان پلانٹس کے لیے قرضوں کی ری پروفائلنگ کے لیے بھی بات چیت جاری ہے۔