
:محمد ندیم قیصر (ملتان)
:تفصیلات
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے چین-پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت جاری منصوبوں کی پیشرفت کا جائزہ لینے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کی۔اجلاس میں وزارت مواصلات، اقتصادی امور ڈویڑن، بورڈ آف انویسٹمنٹ، نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا)، نیشنل ہائی ویز اتھارٹی (این ایچ اے)، کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (کسکو)، پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل ، گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی سمیت تمام متعلقہ اداروں کے نمائندگان نے شرکت کی۔ صوبائی حکومتوں کے افسران نے اجلاس میں آن لائن شرکت کی۔اجلاس میں مختلف اہم امور پر گفتگو ہوئی جن میں زرعی ٹیکنالوجی ورکنگ گروپس کی تشکیل، پاکستان میں پانچویں جے ڈبلیو جی اجلاس کی میزبانی، آئندہ جے سی سی اجلاس (جون 2025ء) کی تیاری، زرعی مشینری کی تقسیم، گوادر کے ڈیسالینیشن پلانٹ کی فعالیت، اور بلوچستان میں 15,000 گھروں میں شمسی توانائی کے یونٹس کی تنصیب شامل تھی۔وزیر احسن اقبال نے تمام متعلقہ محکموں کو ہدایت دی کہ وہ مئی 2025ء کے دوران تمام جے ڈبلیو جی اجلاس مکمل کریں۔ انہوں نے زور دیا کہ چین کی جانب سے دی گئی 12 ارب روپے مالیت کی زرعی مشینری کو 10 روز میں نچلی سطح تک منتقل کیا جائے تاکہ کسان برادری فوری طور پر اس سے مستفید ہو سکے۔پی اے آ ر سی کے مطابق، دی گئی مشینری میں 40 ٹریکٹرز، 40 ملٹی پرپز ہارویسٹرز اور دیگر جدید آلات شامل ہیں۔ یہ ساز و سامان پاکستان کی زرعی صلاحیت اور تحقیق میں انقلابی بہتری لائے گا۔بلوچستان میں چینی تعاون سے جاری سولر لائٹس منصوبے پر بھی غور کیا گیا۔وفاقی وزیر کو بتایا گیا کہ 7 اضلاع میں تنصیب مکمل ہو چکی ہے جبکہ باقی 29 اضلاع میں کام جاری ہے۔ وزیر نے متعلقہ اداروں کو ہدایت دی کہ تمام 36 اضلاع میں یہ عمل جلد مکمل کیا جائے۔مزید برآں، وزیر نے کسکو، پاور ڈویڑن اور وزارت بحری امور کو ہدایت دی کہ گوادر ساؤتھ فری زون تک ٹرانسمیشن لائن کی جلد تکمیل یقینی بنائی جائے تاکہ 1.2 ملین گیلن یومیہ کا ڈیسالینیشن پلانٹ فوری طور پر فعال ہو سکے۔وزیر احسن اقبال نے اجلاس کے اختتام پر کہا کہ، سی پیک منصوبے پاکستان کی ترقی، غذائی تحفظ، توانائی کی بہتری اور خطے کی خوشحالی کا ضامن ہیں۔ تمام ادارے مقررہ وقت میں اہداف کی تکمیل کو یقینی بنائیں۔