
:محمد ندیم قیصر (ملتان)
:تفصیلات
شاہین شاہ آفریدی کی لاہور قلندرز نے چار برسوں میں تیسری بارایچ بی ایل پی ایس ایل ٹائٹل اپنے نام کر لیا۔اور ٹائٹل جیتنے کی دوڑ میں اسلام آباد یونائیٹڈ کے ہم پلہ ہو گئی۔ دونوں فرنچائز پی ایس ایل کی دس سالہ تاریخ میں تین تین بار چیمپئن بن چکی ہیں۔اتوار اور سوموار کی درمیانی شب کو قذافی سٹیڈیم لاہور میں کھچا کھچ بھرے اپنے ہوم ٹاؤن گراؤنڈ پر ایک سنسنی خیز فائنل کے آخری اوور کی سیکنڈ لاسٹ بال پر کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو چھ وکٹوں سے شکست دی۔قلندرز کی جانب سے 202 رنز کا کامیاب تعاقب بھی ٹی 20 فائنل میں کسی ٹیم کے ذریعے حاصل کیا جانے والا سب سے بڑا ہدف ہے۔قلندرز، جنہوں نے اپنا دوسرا سب سے زیادہ کامیاب تعاقب کیا، 202 رنز کا ٹارگٹ حاصل کیا تو صرف ایک گیند کا کھیل باقی رہ گیا تھا۔ صرف ایک گیند کے ساتھ حاصل کر لیا کیونکہ وہ اسلام آباد یونائیٹڈ کے علاوہ ٹورنامنٹ کی 10 سالہ تاریخ میں تین ٹائٹل جیتنے والی دوسری ٹیم بن گئی۔کوسل پریرا، جنہوں نے قلندرز کے لیے ناٹ آؤٹ 62 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ سکور کیا، زمبابوے کے آل راؤنڈر سکندر رضا کے ساتھ مل کر اپنی ٹیم کو فتح سے ہمکنار کرنے میں مدد کی ان دونوں دونوں نے پانچویں وکٹ کے لیے برق رفتار ناقابل شکست نصف سنچری پلس پارٹنر شپ (59رنز)صرف 19 گیندوں پر قائم کی ۔قلندرز کو 20 گیندوں پر 57 رنز درکار تھے جب پریرا اور سکندر دونوں پچ پر اکٹھے ہوئے۔ سکندر رضا نے اننگز کے 17ویں اوور کی آخری دو پہلی دو گیندوں پر محمد عامر کو خلاف ایک چھکا اور ایک چوکا لگا کر ٹیم کی کامیابی کیلئے آخری گیند تک حوصلہ نہ ہارنے کے عزم کا اظہار کیا۔اس کے بعد اگلے اوور میں کوشل پریرا نے خرم شہزاد کو دو چھکے رسید کیے اور 18ویں اوور میں 16 رنز بٹور لیے اور 15 رنز فی اوور کی مطلوبہ شرح کے ساتھ رن بنانے کی رفتار کو برقرار رکھا19ویں اوور میں بھی پریرا نے یہی “ناروا” سلوک عامر کے ساتھ روا رکھا۔اور عامر کو دو چوکے اور ایک چھکا لگایا تو آخری اوور میں جیت کا ہدف 13 رنز رہ گیا۔فہیم اشرف نے پہلی تین گیندوں پر صرف پانچ رنز دیئے اس سے پہلے رضا (22 ناٹ آؤٹ، 7گیندیں) نے ڈیپ کور پوائنٹ پر ایک سنسنی خیز چھکا لگایا اور اگلی ہی گیند پر شعلہ فشاں چوکا لگا کر ایچ بی ایل پی ایس ایل سیزن ایکس کا ٹائٹل اپنی ٹیم لاہور قلندرز کے نام کر دیا ۔ قلندرز کے تمام کرکٹرز اور ٹیم آفیشلز میدان میں داخل ہوئے اور سکندر رضا کو کاندھوں پر اٹھا کر جشن مناتے ہوئے اپنے پویلین میں واپس آئے۔
کوشل پریرا کا ایلی مینیٹرمیچوں سے فائنل وکٹری تک وننگ رول رہا، کنگز۔ یونائیٹڈ اور گلیڈی ایٹرز کی باؤلنگ بیٹری فیوز کر ڈالی۔
کوشل پریرا کی ایلی مینیٹرمیچوں سے فائنل وکٹری تک وننگ رول رہا، کنگز۔ یونائیٹڈ اور گلیڈی ایٹرز کی باؤلنگ بیٹری فیوز کر ڈالی۔انہوں نے اس سیزن کے چار میچوں میں 170 رنز بنائے، فائنل میں میچ وننگ ناقابل شکست جارحانہ ففٹی اننگز کے علاوہ انہوں نے کنگز اور یونائیٹڈ کے خلاف بھی دو نصف سنچریاں سکور کیں۔ فائنل میچ ففٹی میں انہوں نے 31 گیندوں کا سامنا کرتے ہوئے پانچ چوکے اور چار چھکے لگائے اور 62 رنز پر ناٹ آؤٹ رہتے ہوئے قلندرز کو چیمپئن بنوا کرپویلین واپس لوٹے۔کوشل پریرا ایسے مشکل حالات میں بیٹنگ کیلئے پچ پر پہنچے تھے کہ جب قلندر کی 2 وکٹیں 85 رنز پر گر چکی تھی اور 9 اوور کا کھیل ہو چکا تھا۔پریرا نے اننگز کو برقرار رکھنے کے لیے عبداللہ شفیق (28 گیندوں پر41 رنز، 4چوکے، ایک چھکا) اور بھانوکا راجا پاکسے (14 رنز، 16گیندیں، ایک چوکا۔ایک چھکا) کے ساتھ تیسری اور چوتھی وکٹوں کیلئے 30 تیس رنز کی دو پارٹنر شپ قائم کیں۔
نعیم کے 6چھکوں نے گلیڈی ایٹرز کے باؤلرز کے اوسان خطا کردیئے۔ فخر کو جلدی آؤٹ کرنے پر کویٹہ کی خوشی کو اداسی میں بدل دیا۔
قلندرز کے جارح مزاج اوپنر نعیم کے 6چھکوں نے گلیڈی ایٹرز کے باؤلرز کے اوسان خطا کردیئے۔ فخر کو جلدی آؤٹ کرنے پر کویٹہ کی خوشی کو اداسی میں بدل دیا۔202 رنز کے بھاری ہدف کے تعاقب میں قلندرز کے محمد نعیم نے اپنی ٹیم کو ہیڈ سٹارٹ فراہم کیا ۔ انہوں نے اپنی 27 گیندوں پر 46 رنز میں چھ چھکے اور ایک چوکا لگایا اور میں فخر زمان (11رنز، 10 بالز، 2 چوکے) کے ساتھ 39 رنز کا اوپننگ سٹینڈ فراہم کیا۔اور ون ڈاؤن بیٹسمین عبداللہ شفیق کے ہمراہ دوسری وکٹ کے لیے 46 رنز کی عمدہ پارٹنر شپ بھی قائم کی۔نعیم نے دوسرے اور تیسرے اوورز میں پانچ گیندوں پر چار چھکے لگا کر لاہور کے کامیاب تعاقب کے لیے گلیڈی ایٹرز کے باؤلرز کی ٹون کو سیٹ کیا اور پاور پلے پر اپنی ٹیم کو 56 رنز بنانے میں مدد کی۔ اگلے 9.5 اوورز میں مطلوبہ بقیہ 105 رنز بنانے ۔
فائنل میچ کی پہلی اننگز میں بھی گلیڈی ایئرز کے بیٹسمینوں اور قلندرز کے باؤلرز میں گھمسان کا رن پڑا ۔ چوکوں چھکوں کے ساتھ وکٹیں بھی گرتی رہیں۔
فائنل میچ کی پہلی اننگز میں بھی گلیڈی ایئرز کے بیٹسمینوں اور قلندرز کے باؤلرز میں گھمسان کا رن پڑا ۔ چوکوں چھکوں کے ساتھ وکٹیں بھی گرتی رہیں۔قبل ازیں، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے ایچ بی ایل پی ایس ایل ایکس کےفائنل میں رواں سیزن کا تیسرا سب سے بڑا مجموعہ 201 مقررہ 20 اوورز میں 8 وکٹوں پر ترتیب دیا۔گلیڈی ایٹرز نے اوپنرز کپتان سعود شکیل اور ایف ایلن کا خسارہ صرف 21 رنز اٹھایا اور تیسرا لیکن ایک بڑا دھچکا رئیلی روسو کی صورت ساتویں اوور میں 58 رنز کے مجموعہ پر رنز پر آؤٹ ہونے کی صورت میں لگا۔اوپنرز کو قلندرز کی باؤلنگ اٹیک جوڑی شاہین اور محمد سلمان مرزا نے ٹھکانے لگایا تو روسو کو سکندر رضا نے پویلین واپسی کا راستہ دکھایا۔لیکن بعد میں مڈل آف دی اننگز ٹی 20 ورلڈ ریکارڈ سنچری میکر حسن نواز نے اور اختتامی اوورز فہیم اشرف نےایسا لاٹھی چارج کیا کہ قلندرز کے باؤلرز کے چھکے چھڑوا دیئے ۔
ٹورنامنٹ کے بہترین بلے باز حسن نواز نے 76رنز کی برق رفتار اننگز کھیلی ۔ فہیم اشرف کے طوفانی 28 رنز ۔
گلیڈی ایٹرز کی جانب سے اننگز میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے اور ٹورنامنٹ کے بہترین بلے باز حسن نواز نے 43 گیندوں پر 76 رنز بنا کر رن کا بہاؤ جاری رکھا۔ حسن اور ریلی روسو نے دو ابتدائی جھٹکوں کے بعد تیسری وکٹ کیلئے 19 گیندوں پر 37 رنز کی شراکت داری قائم کی۔ اور گلیڈی ایٹرز نے پاور پلے گیم میں دو وکٹوں پر57 رنز جوڑ لیے۔اس مرحلہ پر فائنل میچ کھیلنے کیلئے چند گھنٹے قبل انگلینڈ سے پاکستان پہنچنے والے سکندر رضا نے میچ میں قلندرز کا توازن یوں بہتر کیا کہ انہوں نے روسو کو آؤٹ کیا اس مرحلہ پر حسن نواز نے تھری ڈاؤن بیٹسمین ایوشکا فرنینڈو (29رنز 22 گیندیں ، 5چوکے) کے ہمراہ چوتھی وکٹ کے لیے 67 رنز کی شراکت داری کی یہ دونوں بیٹسمین 9 چوکے اور دو چھکے لگا کر کر لاہور کے باؤلنگ اٹیک کی خوب درگت بناتے رہے۔13ویں اوور میں فرنینڈو 125 کے مجموعہ پر اؤٹ ہوئے۔ اگلے بیٹسمین دنیش چندیمل نے بھی 46 رنز کے تیز سٹینڈ میں حسن کی مدد کرکے گلیڈی ایٹرز کی مدد کی، جہاں تجربہ کار سری لنکن بلے باز نے 18 ویں اوور میں 13 گیندوں پر 22 رنز بنانے سے پہلے دو چھکے لگائے۔اس کے بعد شاہین اور حارث رؤف نے اجتماعی طور پر آٹھ رنز کے عوض دو وکٹیں لے کر گلیڈی ایٹرز کی رنز رفتار کو روکنے کی کوشش کی لیکن اننگز کے آخری اوور میں فہیم نے سلمان مرزا کو تین زبردست چھکے اور ایک چوکا لگا کر 23 رنز بنائے اور صرف آٹھ گیندوں پر مشتمل اپنی انفرادی اننگز میں 28 رنز بنائے۔لاہور کے لیے، کپتان شاہین، جو 19 وکٹوں کے ساتھ ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے بولر بھی ہیں، انہوں نے 4اوورز میں 24 رنز دے کر 3 وکٹیں حاصل کیں ،رنز دینے کے لحاظ سے سب سے مہنگے باؤلر مرزا سلمان نے 4اوورز میں 51 رنز دے کر اور حارث رؤف 41 رنز کے عوض دو دو وکٹیں حاصل کیں۔
گرگٹ کی طرح رنگ بدلتے قلندرز بمقابلہ گلیڈی ایٹرز سنسنی خیز فائنل اوربہترین انفرادی کھلاڑیوں کے اعداد و شمار ۔
میچ 34: فائنل – لاہور قلندرز نے قذافی سٹیڈیم میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو 6 وکٹوں سے شکست دی۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز 201-9، 20 اوورز (حسن نواز 76، اویشکا فرنینڈو 29، فہیم اشرف 28، ریلی روسو 22، دنیش چندیمل 22؛ شاہین شاہ آفریدی 3-24، حارث رؤف 2-41، محمد سلمان مرزا 2-51)۔
لاہور قلندرز: 204-4، 19.5 اوورز (کوسل پریرا 62 ناٹ آؤٹ، محمد نعیم 46، عبداللہ شفیق 41، سکندر رضا 22 ناٹ آؤٹ؛ ابرار احمد 1-27)۔
پلیئر آف دی فائنل – کوسل پریرا (لاہور قلندرز)۔
ٹورنامنٹ کے بہترین بلے باز – حسن نواز (کوئٹہ گلیڈی ایٹرز) – 12 میچوں میں 399 رنز۔
ٹورنامنٹ کا بہترین باؤلر – ابرار احمد (کوئٹہ گلیڈی ایٹرز) – 12 میچوں میں 17 وکٹیں۔
ٹورنامنٹ کا بہترین وکٹ کیپر – محمد حارث (پشاور زلمی) – 10 میچوں میں 247 رنز اور 12 آؤٹ۔
ٹورنامنٹ کا بہترین فیلڈر – عبدالصمد (پشاور زلمی) – پانچ میچوں میں 9 کیچز۔
ٹورنامنٹ کے ابھرتے ہوئے کھلاڑی – محمد نعیم (لاہور قلندرز) – 12 میچوں میں 316 رنز اور سات کیچز۔
ٹورنامنٹ کے بہترین آل راؤنڈر – فہیم اشرف (کوئٹہ گلیڈی ایٹرز) – 12 میچوں میں 163 رنز اور 17 وکٹیں۔
سپرٹ آف کرکٹ ایوارڈ کا فاتح – پشاور زلمی۔
دریں اثناء میچ چینجر سکندر رضا جو کہ انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ میچ میں اپنے کرکٹ کنٹری زمبابوے کی نمائندگی کیلئے لاہور قلندرز سے چند میچز میں آف رہے ۔ انہوں نے ٹاس ٹائم سے صرف دس منٹ پہلے انگلینڈ سے واپس پاکستان لینڈنگ کی اور فائنل میچ میں شرکت کرتے ہوئے اپنی ٹیم کو فتح میں کلیدی کردار ادا کیا ۔