رپورٹ ۔۔۔۔۔۔فضہ حسین
گلشن حدید میں حیرت انگیز واردات: چور لاکھوں کا مال لوٹ کر دو روز بعد گھر کے صحن میں واپس پھینک گئے
کراچی کے علاقے گلشنِ حدید میں ایک نہایت ہی غیر معمولی اور حیران کن واقعہ سامنے آیا ہے جہاں چوری کی واردات کے بعد ملزمان نہ صرف لوٹا ہوا قیمتی سامان واپس لے آئے بلکہ اسے مالک کے گھر کے صحن میں پھینک کر خاموشی سے رفوچکر بھی ہوگئے۔ شہریوں اور پولیس دونوں کے لیے یہ واقعہ کسی معمہ سے کم نہیں جہاں چوروں کا اتنا بڑا مالی نقصان کرنے کے بعد رضاکارانہ طور پر سامان واپس کرنا سب کے لیے باعثِ حیرت بن گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق گلشن حدید کے یوسی چیئرمین رضا جتوئی کے گھر چند روز قبل چوری کی واردات ہوئی تھی جس میں مسلح یا غیر مسلح ملزمان لاکھوں روپے نقدی اور بھاری مالیت کے طلائی زیورات لے اڑے تھے۔ ایس ایس پی ملیر عبدالخالق پیرزادہ کی جانب سے موصول ہونے والی ابتدائی اطلاعات کے مطابق واردات میں کل 40 لاکھ روپے نقد اور تقریباً 20 لاکھ مالیت کے طلائی زیورات چوری کیے گئے تھے۔
رضا جتوئی نے تھانے میں دیے گئے اپنے ابتدائی بیان میں بتایا کہ چوری کے فوراً بعد گھر والے شدید ذہنی دباؤ میں آگئے تھے کیونکہ ایک طرف گھر میں اتنی بڑی رقم اور زیورات کا اچانک غائب ہوجانا ان کے لیے صدمے کا باعث تھا اور دوسری طرف علاقے میں سیکیورٹی کی صورتحال پر بھی سوالات اٹھ رہے تھے۔ گھر والوں کا کہنا تھا کہ ملزمان گھر میں نہایت مہارت اور مکمل منصوبہ بندی کے ساتھ داخل ہوئے اور چند ہی منٹوں میں لاکھوں روپے کا نقصان کرکے بھاگ نکلے۔
تاہم اس واقعے نے حیرت انگیز رُخ اس وقت اختیار کیا جب دو روز بعد گھر کے صحن میں اچانک ایک تھیلا پڑا دکھائی دیا۔ رضا جتوئی کی اہلیہ مطابق وہ حسبِ معمول صحن میں بلیوں کو کھانا ڈال رہی تھیں کہ ان کی نظر ایک مشکوک تھیلے پر پڑی۔ انہوں نے قریب جا کر دیکھا تو حیرت کے مارے ان کی آواز ہی نہ نکل سکی۔ وہی رقم، وہی سونا، سب کچھ تھیلے میں موجود تھا جسے چند دن پہلے چور اٹھا کر لے گئے تھے۔
خاتون نے فوری طور پر اپنے شوہر کو اطلاع دی، جس کے بعد رضا جتوئی نے موقع پر پہنچ کر تھیلے کو کھولا تو تصدیق ہوئی کہ اسی واردات کے دوران غائب ہونے والی رقم اور طلائی زیورات ہیں۔ حیرت زدہ اہلِ خانہ نے دوبارہ تھانے کا رخ کیا اور پولیس کو اس غیر معمولی پیش رفت سے آگاہ کیا۔
رضا جتوئی کا کہنا ہے کہ موجودہ دور میں یہ تقریباً ناممکن بات ہے کہ چور اتنی بڑی رقم اور قیمتی زیورات واپس کردیں۔ اُن کے مطابق یہ واقعہ خود اُن کے لیے بھی کسی معجزے سے کم نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ چوروں کا یہ رویہ عام وارداتوں سے بالکل مختلف ہے کیونکہ عموماً چور لوٹا ہوا سامان بیچ دیتے ہیں یا اپنے استعمال میں لے آتے ہیں، لیکن یہاں معاملہ کچھ اور ہی لگ رہا ہے۔
پولیس نے بھی اس انوکھے واقعے کو انتہائی سنجیدگی سے لیتے ہوئے تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا ہے۔ ایس ایس پی ملیر کے مطابق واردات کے بعد سامان کی واپسی نے کیس کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے اور پولیس یہ جاننے کی کوشش کر رہی ہے کہ آخر کن وجوہات کی بنا پر ملزمان نے اپنا ہی نقصان کرکے سامان واپس کیا۔ کیا انہیں کسی دباؤ کا سامنا تھا؟ یا کہیں ان کا ضمیر جاگ اٹھا؟ یا پھر وہ کسی ممکنہ پکڑ کے خوف سے سامان واپس چھوڑ کر فرار ہوگئے؟
پولیس حکام کے مطابق قوی امکان ہے کہ ملزمان علاقے کے ہی باشندے ہوں اور سامان واپس پھینک کر محض یہ تاثر دینا چاہتے ہوں کہ وہ کسی بڑے جرم میں ملوث نہیں تھے۔ ایک اور پہلو یہ بھی سامنے آرہا ہے کہ کہیں یہ ملزمان کسی خوف یا دباؤ کا شکار ہو کر سامان گھر کے باہر پھینک گئے ہوں، تاہم حتمی بات تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ہی سامنے آئے گی۔
اس حیرت انگیز واقعے نے علاقے میں چہ مگویاں بڑھا دی ہیں۔ شہری جہاں ایک طرف حیران ہیں، وہیں کچھ لوگ اسے اس بات کا اشارہ بھی سمجھ رہے ہیں کہ شاید چوروں کے گروہ میں ہی کوئی اختلاف یا خوف پیدا ہو گیا ہو، جس کے باعث سامان واپس کر دیا گیا۔ کچھ افراد کا یہ بھی کہنا ہے کہ شاید چوروں نے گھر کے کسی فرد یا محلے کے رہائشی کی شناخت کر لی ہو جس کے باعث گرفتاری کے ڈر سے انہوں نے سامان واپس چھوڑ کر جان بچانے میں عافیت سمجھی۔
اس واقعے کے بعد پولیس نے علاقے کی نگرانی مزید سخت کر دی ہے اور اطراف میں سی سی ٹی وی فوٹیج کا باریک بینی سے جائزہ لیا جا رہا ہے تاکہ ملزمان تک پہنچا جا سکے۔ تاہم اب تک کسی گرفتاری کی اطلاع نہیں ملی۔
یہ انوکھی واردات اپنی نوعیت کے اعتبار سے کراچی کی حالیہ تاریخ میں ایک منفرد واقعہ بن گئی ہے جہاں چوری کے بعد سامان کی باحفاظت واپسی نہ صرف متاثرہ خاندان بلکہ پورے علاقے کے لیے حیرت کا باعث بن گئی ہے۔ گھر والوں کا کہنا ہے کہ وہ اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ نقصان کے باوجود بعد میں سب کچھ واپس مل گیا، تاہم اس کے باوجود وہ اب بھی خوف اور بے یقینی کے ماحول میں ہیں کہ کہیں دوبارہ ایسا کچھ نہ ہو جائے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ تفتیش کے تمام پہلوؤں کا انتہائی باریک بینی سے جائزہ لیا جا رہا ہے اور جلد ہی ملزمان کے حوالے سے ٹھوس شواہد سامنے آنے کی توقع ہے۔ یہ واقعہ عوام کے لیے بھی ایک سبق ہے کہ چوری کی وارداتوں میں کبھی کبھی غیر متوقع صورتِ حال بھی جنم لے سکتی ہے، لیکن قانون کی رٹ کا قیام اور حقیقی امن کے لیے ملزمان تک پہنچنا ضروری ہے