رپورٹ۔۔۔۔۔۔۔ فضہ حسین
مہک ملک ممکنہ طور پر پی ایس ایل فیصل آباد فرنچائز کی مالک بنیں، سوشل میڈیا پر افواہیں اور مثبت ردعمل
معروف پرفارمر اور ٹک ٹاک اسٹار مہک ملک کے حوالے سے خبریں گردش کر رہی ہیں کہ انہوں نے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی نئی فیصل آباد ٹیم خرید لی ہے اور اب وہ اس نئی فرنچائز کی ممکنہ مالک بن گئی ہیں۔ تاہم، اس خبر کی باضابطہ تصدیق ابھی تک نہیں ہوئی، لیکن سوشل میڈیا صارفین اور کرکٹ شائقین کے درمیان یہ موضوع خاصی مقبولیت حاصل کر چکا ہے۔
سوشل میڈیا پر صارفین کا کہنا ہے کہ اگر یہ دعویٰ درست ثابت ہوتا ہے تو یہ پاکستان میں کھیلوں میں صنفی شمولیت کے حوالے سے ایک بہت بڑا قدم ہوگا۔ اس اقدام کو بہت سے افراد نے مثبت پیش رفت قرار دیا ہے، کیونکہ یہ نہ صرف خواتین بلکہ ٹرانس جینڈر اور کم نمائندگی والی کمیونٹیز کے لیے بھی پیشہ ورانہ کھیلوں میں داخلے کی نئی راہیں کھول سکتا ہے۔ ایسے اقدامات سے کھیل کے میدان میں شمولیت اور برابری کے مواقع بڑھیں گے، اور یہ دیگر افراد کو بھی بڑے سطح پر کھیلوں میں حصہ لینے کی ترغیب دے گا۔
کچھ سوشل میڈیا پوسٹوں میں یہ بھی دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ پی ایس ایل کے عہدیداروں نے مہک ملک کے ممکنہ داخلے کا خیرمقدم کیا ہے اور انہیں لیگ میں تبدیلی کے لیے ایک مثبت قدم قرار دیا ہے۔ تاہم، اس وقت نہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) اور نہ ہی پی ایس ایل انتظامیہ نے مہک ملک کی جانب سے ٹیم خریدنے کی باضابطہ تصدیق کی ہے۔ اس لیے یہ خبر اس وقت صرف سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی افواہ یا قیاس آرائی کے زمرے میں آتی ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے حال ہی میں پی ایس ایل کی توسیع کے لیے چھ شہروں کو شارٹ لسٹ کیا تھا۔ ان میں حیدرآباد، سیالکوٹ، مظفرآباد، فیصل آباد، گلگت اور راولپنڈی کی ٹیمیں شامل تھیں۔ بعد ازاں، حتمی فیصلہ کیا گیا اور فیصل آباد اور گلگت کو نئی فرنچائزز کے لیے منتخب کیا گیا۔ یہ اقدام لیگ کی وسعت اور ملک بھر میں کرکٹ کی مقبولیت کو بڑھانے کی کوششوں کے تحت کیا گیا۔
مہک ملک کی ممکنہ فرنچائز خریداری کی افواہوں نے نہ صرف کرکٹ شائقین بلکہ عام عوام میں بھی دلچسپی پیدا کر دی ہے۔ سوشل میڈیا پر مختلف صارفین اور تجزیہ کاروں نے اس خبر پر تبصرہ کیا اور اسے پاکستان میں صنفی مساوات کے حوالے سے ایک اہم پیش رفت قرار دیا۔ کئی لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر یہ خبر سچ ثابت ہوتی ہے تو اس سے نہ صرف خواتین بلکہ ٹرانس جینڈر افراد اور دیگر کم نمائندگی والی کمیونٹیز کو بھی بڑے پیمانے پر کھیلوں میں شامل ہونے کا حوصلہ ملے گا۔
پاکستان میں کھیلوں کی دنیا میں خواتین کی شمولیت ہمیشہ سے محدود رہی ہے۔ مختلف وجوہات، ثقافتی رکاوٹوں اور سماجی دباؤ کی وجہ سے خواتین اور دیگر اقلیتوں کے لیے کھیلوں میں پیشہ ورانہ مواقع کم رہے ہیں۔ ایسے میں مہک ملک جیسے معروف اور بااثر شخص کی ممکنہ شمولیت نئے مواقع پیدا کر سکتی ہے اور مستقبل کی نسلوں کے لیے مثبت مثال قائم کر سکتی ہے۔
یہ بھی قابل ذکر ہے کہ پی ایس ایل انتظامیہ نے حالیہ برسوں میں لیگ کی وسعت اور ٹیموں کی تعداد بڑھانے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں۔ نئی فرنچائزز کے لیے شہر کا انتخاب نہ صرف کرکٹ کے فروغ کے لیے اہم ہے بلکہ مقامی کمیونٹیز کو بھی کھیلوں میں شامل ہونے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ فیصل آباد اور گلگت کی ٹیمیں ان اقدامات کا حصہ ہیں، اور اگر مہک ملک واقعی فرنچائز کی مالک بنتی ہیں تو یہ لیگ میں تنوع اور شمولیت کے نئے پہلو سامنے آئیں گے۔
سوشل میڈیا پر اس خبر کے حوالے سے تبصروں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔ کچھ صارفین نے اس اقدام کو کرکٹ کی دنیا میں صنفی مساوات کے حوالے سے تاریخی لمحہ قرار دیا، تو کچھ نے کہا کہ یہ اقدام خواتین اور ٹرانس جینڈر افراد کو کھیل کے میدان میں پیشہ ورانہ طور پر خود کو منوانے کا حوصلہ دے گا۔ یہ افواہیں اس بات کا اشارہ بھی دیتی ہیں کہ پاکستان میں کھیلوں میں شمولیت اور مساوات کے مواقع بڑھ رہے ہیں، اور لیگ میں اس طرح کی تبدیلیاں مستقبل میں اور زیادہ متنوع اور جامع ماحول پیدا کر سکتی ہیں۔
ابھی تک باضابطہ طور پر نہ تو پی سی بی اور نہ ہی پی ایس ایل انتظامیہ نے مہک ملک کی فرنچائز خریداری کی تصدیق کی ہے۔ اس لیے اس وقت یہ خبر صرف سوشل میڈیا پر گردش کرنے والا دعویٰ ہے۔ مگر عوامی دلچسپی اور مثبت ردعمل اس بات کا ثبوت ہے کہ لوگ پاکستان میں صنفی مساوات اور شمولیت کی حوصلہ افزائی کے لیے تیار ہیں۔
مہک ملک کی ممکنہ فرنچائز خریداری نہ صرف کرکٹ کے میدان میں بلکہ معاشرتی سطح پر بھی نئے مواقع پیدا کر سکتی ہے۔ اگر یہ واقعہ حقیقت میں بدلتا ہے، تو یہ اقدام نہ صرف کھیلوں کی دنیا میں بلکہ میڈیا، عوامی سطح اور کم نمائندگی والی کمیونٹیز میں بھی مثبت اثر ڈالے گا۔ اس اقدام سے یہ پیغام جائے گا کہ خواتین اور ٹرانس جینڈر افراد بھی کھیل کے بڑے میدان میں کامیابی حاصل کر سکتے ہیں اور انہیں پیشہ ورانہ مواقع دیے جا سکتے ہیں