
:محمد ندیم قیصر (ملتان)
:تفصیلات
ریلوے کے دیو قامت متروکہ مائیکروویو سگنل ٹاور کے زمین بوس انجام نے سیلولر کمپنیوں کے سینکڑوں فٹ بلندو بالا ٹاورز کی ٹیکنیکل اہلیت پر بھی سوالیہ نشان لگا دیا۔دیو قامت سینکڑوں فٹ بلند وبالا ملتان ریلویز کا مائیکرو ویو ٹاور بیمار آدمی کی طرح لڑکھڑاتا جھولتا ہوا زمین بوس ہوا تو ریلوے حکام کی نااہلی اور غفلت کی مبینہ داستان کا عنوان بن گیا۔ شدید آندھی کے باعث زمین بوس ہونیوالے ٹاور کو آسماں کی بلندی سے زمین کی پستی کی طرف جھولتے ہوئے آتا ہوا دیکھنے والوں کی چیخیں نکل گئیں کیونکہ تیز آندھی کے زور پر جھولتے ہوئے اس ٹاور کو قریبی ریلوے کوارٹرز کی جانب جھولتا ہوا دیکھا گیا تو اس کے جھکاؤ ریلوے ڈی ایس آفس کے مرکزی دفاتر کے لوکو شیڈ والی جانب بھی جھکاؤ رہا اگرچہ ٹاور بالآخر سدوحسام چوک کے رخ پر گھومتا ہوا آن گرا ۔دھماکہ دار آواز دور دور تک سنی گئی ۔ ایک شب قبل پیش آنیوالے اس حادثہ میں میپکو تنصیبات کو نقصان پہنچا ۔ بجلی سپلائی کی تاریں اس ٹاور کی زد میں آئیں تو کئی حصوں میں ٹوٹ کر زمین پر سانپ کی طرح رینگتی ہوئی پائی گئیں ۔ اس قدر خوفناک حادثہ کے باوجود موقع پر پہنچنے والی عوام کی زبان شکرانہ کا کلنہ تھا کہ شکر ہے کہ کوئی جان نقصان نہیں ہوا کوئی زخمی نہیں ہوا یہاں تک ک کسی کو خراش تک نہیں ائی۔
متروکہ مائیکرو ویو سسٹم کے 3سو فٹ سے زائد بلند و بالا ٹاور کی ضرورت نہ رہی تھی تو اسے گراؤنڈ ڈاؤن کیوں نہ کیا گیا۔ عوام کو تجسس کا جواب نہ مل سکا۔
ریلوے مائیکرو ویو ٹاور کے زمین بوس ہونے کی اطلاع ملتے ہی شہر سدوحسام روڈ پر امڈ أیا۔ حادثہ بارے معلومات اکٹھی ہونے کے بعد سب کا ریلویز کے ٹیکنیکل حکام سے یہی بنیادی سوال تھا کہ کیا ٹاور کی میٹی ننس میں غفلت برتی گئی کہ نٹ بولٹ ڈھیلے ہوتے گئے خاص دھار سے بنا ہوا ٹاور ریلوے انتظامیہ کی مبینہ سستی کاہلی کی اجڑی ہوئی داستان بن چکا تھا کہ آندھی کے تھپیڑے نہ سہہ پایا اور جھولتا گھومتا زمیں بوس ہو گیا۔ سرکاری حکام کا مؤقف یہی رہا کہ آج کے جدید ڈیجیٹل دور میں 70ء کی دہائی میں بنائے گئے اس مائیکرویو سسٹم اور سازو سامان کی ضرورت نہ رہی تھی اور یہ سینکڑوں فٹ اونچا ٹاور بھی سالہا سال سے نان فنکشنل تھا لیکن عوام کے اس سوال کا ریلوے حکام کے پاس کوئی جواب نہیں تھا کہ آخر اس خطرہ کی علامت متروکہ ٹاور کے نٹ بولٹ کھول کر ٹکڑوں زمین پر گراؤنڈ کیوں نہ کیا گیا اور ٹاور کو بوجوہ ڈاؤن نہیں کیا گیا تھا تو پھر باقاعدگی سے مینٹی ننس کے معاملے میں غفلت کیوں برتی جاتی رہی۔ عوام نے اللہ کے حضور شکرانہ کے کلمات ادا کرتے ہوئے کہا کہ سیکڑوں فٹ بلندی سے ٹنوں وزنی خاص دھات سے بنا ہوا ریلوے ٹاور زمیں بوس ہوتے ہوئے ایک رہائشی گھر کی بیرونی دیوار کے سہارے پر ٹکا ہوا ہے جسے ٹکڑوں کی شکل میں ٹیکنیکل انداز میں کاٹ کر سکریپ کیا جارہا ہے ۔
مائیکروویو سسٹم کی ضرورت نہیں رہ گئی اس لیے اب یہ ٹاور بھی ماضی کا حصہ بن گیا: سینئر ریلوے رپورٹر رؤف مان ۔
ریل نیوز سے باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ چونکہ آج کے جدید ترین ڈیجیٹل دور میں متروکہ مائیکروویو سسٹم کی ضرورت نہیں رہ گئی اس لیے اب یہ ٹاور بھی ماضی کا حصہ بن گیا ہے۔گذشتہ تین دہائیوں سے پاکستان ریلویز کی رپورٹنگ سے وابستہ سینئر کہنہ مشق صحافی رؤف مان کا کہنا ہے کہ 70 ء کی دہائی میں جب مائیکروویو سسٹم متعارف کروایا گیا تھا اس وقت یہ ایک جدید ترین نظام تھا جس کے ذریعے سٹیشن ماسٹر ٹرین ڈرائیور بذریعہ ٹاور رابطہ میں رہتے تھے لیکن آج کے جدید ترین ڈیجیٹل دور میں جب دنیا موبائل فون کی ہندسوں میں جکڑ دی گئی ہے ایک سیکنڈ میں دنیا کے ایک کونہ سے دوسری کونہ تک رابطہ محض سیکنڈوں میں ممکن ہے تو ریلوے کے ماضی کا یہ جدید ترین مائیکرو ویو سسٹم اپنی افادیت کھو چکا ہے اس لیے یہ سینکڑوں فٹ بلندو بالا ٹاور سالہا سال سے نان فنکشنل تھا تاہم اگر اسے بوجوہ گراؤنڈ ڈاؤن نہیں کیا جارہا تھا تو اس کی مینٹی ننس ناگزیر تھی۔ دوسری جانب عوامی حلقوں کی طرف سے ملک کی طول و عرض میں اور رہائشی آبادیوں میں سیکیولر کمپنیوں کے ٹاورز کی ٹیکنیکل فٹنس پر بھی سوالیہ نشان لگا دیا اور متعلقہ حکام پر زور دیا گیا ہے کہ ان ٹاور کی اونر شپ سے فٹنس رپورٹ طلب کی جائے اور ان ٹاورزکی باقاعدگی سے مینٹی ننس کو یقینی بنایا جائے ۔
ریلوے کے زمین بوس مائیکرو ویو ٹاور پر ایک شہری کے احتجاج کی صدائے بازگشت کی گونج۔
ریلوے کے زمین بوس مائیکرو ویو ٹاور پر ایک شہری کے احتجاج کی صدائے بازگشت کی گونج بھی سنائی دے رہی ہے اس کا پس منظر یہ ہے کہ چند برس قبل صبح سویرے ایک مفلوک الحال نوجوان ریلوے حکام کی نظریں بچا کر اس سینکڑوں فٹ بلند ٹاور پر چڑھ گیا اور یہ مؤقف اختیار کیا کہ وہ معاشی بدحالی کا شکار ہو چکا ہے اور گھر میں فاقہ جی نوبت آ چکی ہے عزیز تختہ دار کوئی بھی اس کا ساتھ نہیں دے رہا اس لیے اس نے احتجاج کا یہ انوکھا راستہ اختیار کیا ہے۔ جب موقع پر اکٹھے ہونیوالے سرکاری حکام اور عزیزو اقارب کی اس احتجاج کرنیوالے نوجوان نے ایک نہ سنی تو اس کی خواہش پر نوجوان سیاست دان و ممبر پنجاب اسمبلی سلمان نعیم کو موقع پر پہنچنا پڑا اور ان کی کوشش سے اس نوجوان کے احتجاج کا ڈراپ سین ہو سکا۔ ریلوے ٹاور کے زمین بوس ہونے کے بعد چند برس پرانے اس واقعہ کی صدائے بازگشت بھی سنائی دے رہی ہے۔