35

“ویمن یونیورسٹی ملتان میں پانچویں بین الاقوامی معاشی و پائیدار ترقی کانفرنس اختتام پذیر

“ویمن یونیورسٹی ملتان میں پانچویں بین الاقوامی معاشی و پائیدار ترقی کانفرنس اختتام پذیر

ملتان(سدرہ فاروق)

ویمن یونیورسٹی ملتان میں جاری پانچویں بین الاقوامی کانفرنس “اقتصادی مسائل اور پائیدار ترقی2025 اختتام پذیر ہوگئی ،اعلامیہ جاری ، پائیدار ترقی کے لیے تحقیقی سفارشات پیش، تعاون کے نئے دروازے کھل گئے

ترجمان کے مطابق تین روزہ کانفرنس میں دنیا بھر سے ماہرینِ معاشیات، محققین، صنعت و تجارت کے نمائندگان اور طلبہ نے بھرپور شرکت کی کانفرنس نے پائیدار معاشی ترقی کے حوالے سے مستقبل کی پالیسی رہنمائی کے لیے اہم مقاصد اور اہداف متعین کرنے میں کامیابی حاصل کی آخری روز کے سیشنز میں ماحولیاتی معیشت، عالمی تجارتی تعلقات، سرمایہ کاری کے مواقع، غربت میں کمی کی حکمت عملی، انسانی حقوق، سماجی مساوات، زرعی اور صنعتی ترقی بارے ریسرچ پیپر پڑھے گئے

سکالرز کا کہنا تھا کہ ترقی پذیر ممالک کو عالمی معاشی دباؤ اور موسمیاتی تبدیلی کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے بہترین پالیسیوں اور خطے کے ممالک سے مضبوط معاشی تعاون کی ضرورت ہے معاشی نظام میں شفافیت، تیز تر فیصلے، ٹیکنالوجی کا استعمال، اور سوشیو اکنامک اصلاحات ہی پائیدار ترقی کی بنیاد ہیں

اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر کلثوم پراچہ نے کہا کہ یہ کانفرنس اس عزم کی تجدید ہے کہ پاکستان معاشی استحکام اور سماجی خوشحالی کے لیے تحقیق اور علم کی روشنی میں آگے بڑھے گا

ہماری توجہ نوجوان محققین کی استعداد بڑھانے اور پائیدار ترقی کے لیے مؤثر اقدامات سے جڑی ہےیہاں سے سامنے آنے والی تجاویز اور تحقیق نہ صرف علمی دنیا بلکہ قومی پالیسی سازی میں بھی نمایاں کردار ادا کرے گی

ویمن یونیورسٹی ملتان ایسا پلیٹ فارم فراہم کر رہی ہے جو تحقیق اور معاشرے کے درمیان مضبوط رشتہ قائم کرتا ہے، اور آئندہ برس بھی عالمی ماہرین کے ساتھ اس سلسلے کو جاری رکھا جائے گا

کانفرنس کے آخر میں تحقیقی سفارشات پر مشتمل اعلامیہ پیش کیا گیا، جس میں پالیسی ساز اداروں سے مطالبہ کیا گیا کہ معاشی تحقیق کو قومی فیصلوں کا لازمی حصہ بنایا جائے اور پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کے لیے تعلیمی، کاروباری اور سماجی شعبوں کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ دیا جائے

کانفرنس کی فوکل پرسن، ڈاکٹر حنا علی نے بھی شرکاء سے خطاب کیا۔

انہوں نے بین الاقوامی اور قومی اسکالرز کی بھرپور شرکت پر ان کا شکریہ ادا کیا انہوں نے کہا کہ “یہ کانفرنس نوجوان محققین کے لیے عالمی ماہرین کے ساتھ علمی تبادلے کا ایک مؤثر اور متحرک پلیٹ فارم ثابت ہوئی ہے۔

یہاں پیش کی جانے والی متنوع تحقیق ہماری اس اجتماعی کاوش کی عکاس ہے کہ ہم ابھرتے معاشی چیلنجز کے حل کے لیے پائیدار اور قابلِ عمل تجاویز سامنے لائیں۔

کانفرنس میں مجموعی طور پر 89 تحقیقی خلاصے پیش کیے گئے، 4 بین الاقوامی مقررین اور 29 قومی مقررین نے کانفرنس میں شرکت کرتے ہوئے معاشی چیلنجز اور پائیدار ترقی سے متعلق مختلف موضوعات پر اپنے علمی خیالات پیش کیے۔

بعدازں مہمانوں میں شیلڈز اور سرٹیفکیٹس بھی تقسیم کیے گئے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں