ڈومیسٹک کرکٹ سیزن 26_2025 کا آغاز 141

ڈومیسٹک کرکٹ سیزن 26_2025 کا آغاز: فٹنس ٹیسٹنگ کا سخت معیار وضع

: محمد ندیم قیصر (ملتان)

: تفصیلات

ڈومیسٹک کرکٹ سیزن 26_2025 کا آغاز اگست میں 12 ٹیموں پر مشتمل حنیف محمد ٹرافی سے ہوگا جس کے بعد آٹھ ٹیموں کی قائداعظم ٹرافی کھیلی جائے گی۔دونوں ٹورنامنٹس میں حصہ لینے والی 16 علاقائی ٹیمیں ٹورنامنٹ شروع ہونے سے ایک ہفتہ قبل اپنے ابتدائی اسکواڈز کے لیے فٹنس ٹیسٹ کروائیں گی۔پی سی بی نے فٹنس ٹیسٹنگ کا ایک سخت معیار وضع کیا ہے جس کے دو مختلف لیول ہیں، ایک پاتھ وے کے کھلاڑیوں کے لیے اور دوسرا ان کھلاڑیوں کے لیے جو پورے سیزن میں ریجنز یا ڈیپارٹمنٹس کی نمائندگی کرتے ہوئے پریمیئر ڈومیسٹک ایونٹس میں حصہ لینے والے ہیں۔فٹنس ٹیسٹنگ سب سے پہلے پی سی بی چیلنج کپ اور سینئر انٹر ڈسٹرکٹ ٹورنامنٹس کے لیے پی سی بی کے اسٹرینتھ اینڈ کنڈیشنگ کوچز کی نگرانی میں 107 اضلاع میں ہوئی۔

اگلے مرحلے میں تقریباً 400 کھلاڑی جو آئندہ ڈومیسٹک سیزن کے لیے اپنی متعلقہ علاقائی ٹیموں میں جگہ بنانے کے خواہشمند ہیں، ان کا اگست میں ان کے علاقائی ہیڈکوارٹرز میں ٹیسٹ لیا جائے گا۔ انڈر 19 کھلاڑی بھی ریجنل انڈر 19 ون ڈے کپ میں حصہ لینے والے ہیں اور ٹورنامنٹ شروع ہونے سے قبل فٹنس ٹیسٹنگ سے گزریں گے۔

علاقائی فرسٹ کلاس کھلاڑی مسابقتی ڈومیسٹک کرکٹ کے لیے اپنی فٹنس کو جانچنے اور آئندہ سیزن کے لیے ڈومیسٹک کنٹریکٹس کی دوڑ میں شامل ہونے کے لیے متعدد ڈائنامک ٹیسٹوں سے گزریں گے۔ فٹنس رپورٹس کا نہ صرف علاقائی کوچز جائزہ لیں گے بلکہ انہیں پی سی بی بھی کھلاڑیوں کو درپیش فٹنس چیلنجز سے نمٹنے کے لیے استعمال کرے گا۔

پی سی بی گریڈ اور ڈیپارٹمنٹس سے کنٹریکٹ یافتہ کرکٹرز کے بھی فٹنس ٹیسٹ لازمی قرار

پی سی بی گریڈ اور ڈیپارٹمنٹس سے کنٹریکٹ یافتہ کرکٹرز کے بھی فٹنس ٹیسٹ لازمی قرار دیا گیا ہے جس کے مطابق پی سی بی گریڈ I، II اور III میں ڈیپارٹمنٹس سے کنٹریکٹ یافتہ کرکٹرز کے بھی فٹنس ٹیسٹ کروائے گا۔ اس سے پہلے، ڈیپارٹمنٹس اپنے طور پر فٹنس ٹیسٹنگ کرواتے تھے لیکن اسٹرینتھ اور کنڈیشنگ کو اولین ترجیح دیتے ہوئے پی سی بی نے تمام ڈیپارٹمنٹس کے ساتھ بھی تعاون کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔پری سیزن ٹیسٹنگ کو بھی بہتر بنایا گیا ہے اور اسے اس طرح ترتیب دیا گیا ہے کہ مکمل طور پر فٹ کھلاڑیوں کو ڈومیسٹک کرکٹ میں میدان میں اترنے کے مواقع ملیں، جس سے مقابلے اور مہارتوں کا معیار بلند ہوگا۔ جو کھلاڑی ایک ری ٹیسٹ کے باوجود اپنے ٹیسٹ میں ناکام رہیں گے وہ کسی بھی ڈومیسٹک ٹورنامنٹ میں شرکت نہیں کر سکیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں