
: محمد ندیم قیصر (ملتان)
: تفصیلات
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن کی اپیل پر ملک گیر احتجاج کے سلسلے میں ملتان میں یومِ حقوقِ کشمیر و فلسطین سیمینار منعقد کیا گیا۔ سیمینار کی صدارت ثناء اللہ سہرانی، سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی جنوبی پنجاب نے کی۔اس موقع پر صہیب عمار صدیقی امیر جماعت اسلامی ملتان، خواجہ عاصم ریاض سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی ملتان، سینئر صحافی جبار مفتی، پروفیسر ڈاکٹر الطاف حسین لنگڑیال، مولانا عبدالرزاق مہتمم جامع العلوم، حافظ محمد اسلم نائب امیر جماعت اسلامی ملتان، راؤ ظفر اقبال سابق امیر جماعت اسلامی ملتان اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی اور کشمیری وفلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی کیا۔
ثناء اللہ سہرانی نے کہا کہ بھارت اور اسرائیل دنیا کی دو بڑی غاصب و جابر ریاستیں ہیں، جو عشروں سے نہتے عوام پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہی ہیں۔ بھارت نے 5 اگست 2019ء کو کشمیریوں کی آئینی حیثیت ختم کرکے پوری وادی کو ایک کھلی جیل میں تبدیل کر دیا ہے۔ چھ سال گزر جانے کے باوجود کشمیری عوام مسلسل محاصرے، تشدد، ماورائے عدالت قتل اور جبری گمشدگیوں کا شکار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین، بالخصوص غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت انسانی تاریخ کا سیاہ ترین باب ہے۔ لاکھوں افراد کو پانی، خوراک اور ادویات سے محروم کر دیا گیا ہے۔ بچوں، عورتوں اور بزرگوں کو بے دردی سے شہید کیا جا رہا ہے اور عالمی ادارے اور مسلم حکمران محض بیانات تک محدود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے نہتے غزہ کے مسلمانوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے ہیں۔ 60 ہزار سے زائد افراد کو شہید اور 21 لاکھ لوگوں کو بے گھر کر دیا گیا ہے۔ یہ کھلے عام جنگی جرائم ہیں جن کی سزا اسرائیل کو ملنی چاہیے۔ بھارت، امریکہ اور اسرائیل نے گزشتہ تین دہائیوں میں قتل و غارت کی بدترین مثالیں قائم کی ہیں اور مجموعی طور پر 15 لاکھ سے زائد انسانوں کو موت کے گھاٹ اتارا ہے۔ المیہ یہ ہے کہ دنیا کی کسی عدالت کو اتنی اخلاقی جرات نہیں ہوئی کہ انہیں مجرم ٹھہرائے۔
ثناء اللہ سہرانی نے کہا کہ جماعت اسلامی ہمیشہ مظلوم کے ساتھ کھڑی رہی ہے اور کشمیری و فلسطینی عوام کی حمایت جاری رکھے گی۔ انہوں نے حکومتِ پاکستان سے مطالبہ کیا کہ فلسطین اور کشمیر کے حوالے سے دو ٹوک اور جرات مندانہ مؤقف اختیار کیا جائے، بھارت و اسرائیل سے ہر قسم کے پس پردہ روابط ختم کیے جائیں اور عالمی سطح پر مظلوموں کا مقدمہ بھرپور انداز میں لڑا جائے۔