بھارت کے پانی چھوڑنے پر ستلج کے حفاظتی بند ٹوٹ گئے، بستیاں زیر آب، لوگ بے گھر

: محمد ندیم قیصر (ملتان)

: تفصیلات

بھارت کی جانب سے پانی چھوڑنے کے بعد دریائے ستلج کے کئی مقامات پر حفاظتی بند ٹوٹ گئے جس سے کئی بستیاں زیر آب آ گئی ہیں اور ہزاروں لوگ بے گھر ہو گئے ہیں۔

این ڈی ایم اے نے کے لیے دریائے راوی پر درمیانے درجے کے سیلاب کا الرٹ جاری کر دیا ، دریائے راوی اور اس کے ملحقہ ندی نالوں میں شدید بارشوں کے باعث تھین ڈیم 1717 فٹ کے ساتھ 86 فیصد تک بھر چکا ہے۔

این ڈی ایم اے کے مطابق ڈیم سے اخراج کی صورت میں سیالکوٹ، نارووال، قصور اور گردونواح کے نشیبی علاقے متاثر ہو سکتے ہیں۔

پاکپتن کی بستی چکرآلوکا اور کنڈ نین سنگھ کے حفاظتی بند بھی ٹوٹ گئے، سیلابی پانی قریبی آبادیوں میں داخل ہو گیا، علاقہ مکین اپنی مدد آپ کے تحت بند باندھنے میں مصروف ہیں۔

ستلج سے متاثرہ اضلاع میں قصور، اوکاڑہ، پاکپتن، بہاولنگر اور وہاڑی شامل ہیں، ریسکیو ٹیموں کے مطابق دیہاتیوں اور ان کے مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے۔

پنجاب کی صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ترجمان کے مطابق دریائے ستلج نے سرحد کے قریب علاقوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے، انسانی آبادی اور مکانات بھی متاثر ہوئے ہیں، لوگ اپنے مال مویشیوں کے ساتھ محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی کرنے پر مجبور ہیں۔

بہاولنگر ضلع کی تحصیل منچن آباد کے علاقوں وزیرا گدوکا، میکلوڈ گنج میں سیلابی ریلے نے بڑے پیمانے پر کھڑی فصلوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے، خاص طور پر دھان، تل اور چارہ جات کی فصلیں مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہیں۔

بابا فرید پل اور ملحقہ علاقوں میں پانی کی سطح میں اضافہ ہو رہا ہے، موضع اعظم چھینہ، موضع بھونڈی سمیت متعدد دیہات میں سیلاب نے تباہی مچائی ہے، عارضی طور پر بنانے گئے چھوٹے بڑے حفاظتی بند ٹوٹ گئے، متاثرہ علاقوں کا منچن آباد شہر سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔

ظفر وال میں لہڑی کے مقام سے نالہ ڈیک کا بند ٹوٹنے سے 500 فٹ کا شگاف پڑ گیا، بند ٹوٹنے سے سڑک کے کٹاؤ کا عمل بھی تیزی سے جاری ہے، محکمہ آبپاشی کے مطابق درجنوں دیہات کے لپیٹ میں آنے کا خدشہ ہے۔

ستلج کا سیلابی پانی احمد پور شرقیہ کے مزید کئی دیہات میں داخل ہو گیا، شمس آباد، بیلی ، بقا پور، بستی بھٹہ، بستی جھلن، بستی گھلو سیلابی پانی کی لپیٹ میں آ گئے، گھروں، سرکاری سکول میں پانی داخل ہو گیا، زرعی اراضی زیر آب آ گئیں۔

انتظامیہ کے مطابق فلڈ ریلیف کیمپ قائم کر دیے گئے ہیں، علاقہ مکین مال مویشی سمیت محفوظ مقامات پر منتقل ہو رہے ہیں۔

ریسکیو حکام کے مطابق ریسکیو ٹیمیں لوگوں کو کشتیوں کے ذریعے نکال رہی ہیں، گزشتہ 24 گھنٹوں میں 19 ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔

پی ڈی ایم اے کی جانب سے دریا کے کنارے رہنے والے لوگوں کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ فوراً محفوظ علاقوں میں منتقل ہو جائیں، تاہم کچھ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ ان کے پاس جانے کے لیے کوئی اور جگہ نہیں ہے۔

دریائے راوی میں کوٹ نیناں کے مقام پرپانی کا بہاؤ 79 ہزار 800 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔ نالہ اوج میں جلالہ کے مقام پرپانی کا بہاؤ 48500 کیوسک٬ جسڑ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 73926 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔ نالہ بسنتر میں پانی کا بہاؤ 1800 اور نالہ بئیں میں1656 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔

  • Related Posts

    گورنر خیبر پختونخوا کی ملتان آمد٬ سید یوسف رضا گیلانی کے ہمراہ جشن میلاد النبی ریلی میں ش رکت٬ جشن میلاد ریلی باعث سعادت٬ چیئرمین سینیٹ کی ایس جی نیوز ہیڈ زاہد عباس ملک سے خصوصی گفتگو

    : محمد ندیم…

    خاتم النبیین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا 1500 واں یوم ولادت مذہبی عقیدت و احترام اور یوم دفاع ملی جوش جذبہ بنیان المرصوص کے ساتھ منایا گیا٬ سیلاب زدگان کیلئے امدادی سرگرمیوں کا عزم

    : محمد ندیم…

    Leave a Reply

    Your email address will not be published. Required fields are marked *