
:محمد ندیم قیصر
:تفصیلات
پاکستان کے بڑے دریا ان دنوں شدید دباؤ کا شکار ہیں اور ان کا براہِ راست اثر جنوبی پنجاب، خصوصاً ملتان اور ڈیرہ غازی خان کے علاقوں پر پڑ رہا ہے۔ دریائے چناب پر مرالہ، خانکی اور قادرآباد کے مقامات سے گزرنے والی انتہائی اونچی سیلابی لہریں تیزی سے آگے بڑھ رہی ہیں اور اب تریموں کی سمت بڑھ چکی ہیں۔ فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق 29 اگست کو تریموں کے مقام پر ایک بہت بڑا ریلا گزرنے کا امکان ہے، جس کے بعد یہ پانی ملتان کے قریب ہیڈ محمد والا اور شیر شاہ کے مقامات پر پہنچے گا۔
ماہرین کے مطابق دریائے چناب سے آنے والی اس لہر کا حجم 8 سے 10 لاکھ کیوسک تک ہو سکتا ہے، جو ملتان کے نواحی علاقوں کے لیے براہِ راست خطرہ ہے۔ اصل صورتحال پانی کی آمد و اخراج کے لمحہ بہ لمحہ گیج ریڈنگ سے واضح ہوگی، تاہم انتظامیہ نے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات شروع کر دیئےہیں۔
دریائے ستلج اور پانی کا دباؤ
دریائے ستلج پر گنڈا سنگھ والا (قصور) کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب موجود ہے، جو آگے بڑھتے ہوئے سلیمانکی اور اسلام ہیڈ ورکس کی طرف جا رہا ہے۔ یہ پانی لودھراں اور بہاولپور سے ہوتا ہوا بالآخر پنجند کے مقام پر دریائے چناب سے ملے گا۔ یوں دریائے چناب اور ستلج کے ریلے پنجند پر یکجا ہو کر مزید دباؤ پیدا کریں گے۔ چونکہ پنجند ملتان سے نیچے واقع ہے، اس لیے اس کا اثر زیادہ تر مظفرگڑھ، علی پور، جتوئی، بہاولپور اور لودھراں کے اضلاع پر پڑے گا۔
ملتان میں خطرات اور انتظامیہ کے اقدامات
ملتان ڈویژن میں خطرہ سب سے زیادہ نواحی دیہات اور زرعی پٹی کو ہے۔ بستی گھوٹا، طاہر پور، قاسم بیلا اور دریا کے کنارے واقع کھیت سب سے زیادہ متاثر ہو سکتے ہیں۔ ضلعی انتظامیہ نے ہیڈ محمد والا اور شیر شاہ کے بندوں کو مضبوط کرنے، حفاظتی شگاف (کنٹرولڈ بریچز) کھولنے کی تیاری رکھنے اور قریبی دیہات کے ممکنہ انخلاء کے لیے عملی اقدامات شروع کر دیے ہیں۔
ریسکیو 1122، ضلعی انتظامیہ اور پاک فوج سٹینڈ بائی پر ہیں ٬ ریلیف کیمپ قائم کر دیئے گئے ہیں۔ شہری مرکز، اہم شاہراہوں اور ایئرپورٹ کی حفاظت کے لیے بھی خصوصی نگرانی جاری ہے تاکہ کسی بڑے سانحے کو روکا جا سکے۔
ڈیرہ غازی خان اور تونسہ بیراج کی صورتحال
دریائے سندھ پر ہیڈ تونسہ کے مقامات پر پانی کی آمد میں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔ یہاں پانی کے بہاؤ میں اضافے کے باعث ڈیرہ غازی خان اور راجن پور کے نشیبی علاقے دباؤ میں آ رہے ہیں۔ کئی دیہات میں آبادی کا پہلے ہی انخلاء شروع ہو چکا ہے اور انتظامیہ نے ایمرجنسی کیمپ قائم کر دیئے ہیں۔ اگر پانی کا بہاؤ مزید بڑھا تو تونسہ کے نچلے حصے میں بڑے پیمانے پر نقصان کا خطرہ ہے۔
متوقع طور پر متاثرہ علاقے
ملتان کے نواحی دیہات اور زرعی پٹیاں (ہیڈ محمد والا اور شیر شاہ کے قریب) مظفرگڑھ، علی پور اور جتوئی (چناب کے نچلے حصے میں)لودھراں اور بہاولپور (پنجند کے قریب)ڈیرہ غازی خان اور راجن پور (ہیڈ تونسہ کے نیچے دریائے سندھ کی پٹی) متاثرہ علاقوں میں ہیں۔
یہ بدترین سیلابی صورت حال واضح کر رہی ہے کہ ملتان کو اصل خطرہ دریائے چناب کے ریلوں سے ہے جو تریموں سے گزرنے کے بعد براہِ راست شہر کے قریب پہنچ رہا ہے۔ اگر یہ ریلا اپنی متوقع شدت کے ساتھ آیا تو ملتان کے شہری مرکز تو نسبتاً محفوظ رہے گا لیکن نواحی دیہات اور کھیتوں کو وسیع پیمانے پر نقصان پہنچ سکتا ہے۔ دوسری طرف دریائے ستلج اور چناب کے یکجا ہونے سے پنجند کے بعد جنوبی پنجاب کے مزید اضلاع متاثر ہوں گے۔ ڈیرہ غازی خان اور تونسہ کی صورتحال بھی خاصی تشویشناک ہے اور وہاں کے بندوں کی مضبوطی انتظامیہ کی سب سے بڑی ترجیح ہے۔