دنیا بھر میں ریلویز نظام کو ون ٹریلین پلس خسارہ کا سامنا٬ پاکستان میں کرپشن اور بد عنوانی کے چیلنجز بھی۔: ایس جی نیوز پوڈ کاسٹ میں اے ٹی او ریلویز رضوان خالد کی خصوصی گفتگو

:محمد ندیم قیصر (ملتان)

: تفصیلات

سی ایس ایس میں بیمثال کامیابی کے بعد پاکستان ریلویز کو جوائن کرنیوالے اسسٹنٹ ٹرانسپورٹیشن آفیسر ملتان رضوان خالد نے کہا ہے کہ
دنیا بھر میں ریلویز نظام کو ون ٹریلین پلس خسارہ کا سامنا٬ پاکستان میں کرپشن اور بد عنوانی کے چیلنجز کا سامنا ہے ٬ ریلوے کسی بھی ملک میں منافع بخش محکمہ نہیں لیکن معاشی پہیہ چلانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے٬ریلوے سٹیشن کینٹ ملتان کو جدید بنانے کیلئے اہم اقدامات کیے جارہے ہیں ٬ کرپشن اور بد عنوانی کا خاتمہ میرے محکمہ کا مشن ہے۔”ایس جی نیوز پوڈ کاسٹ” میں میزبان فضہ حسین کے سوالات کے جواب میں اے ٹی او رضوان خالد نے پاکستان ریلویز کے ڈویژنل سیٹ اپ بارے اپڈیٹ کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں پاکستان ریلویز کے ملتان سمیت 7 ڈویژن ہیں اور ان ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کے ذریعے ریلوے کے نظام کو فعال رکھنے کیلئے ٹیکنیکل۔ ایڈمنسٹریٹو اور ہیومن ریسورسز میں پیشہ وارانہ ڈسپلن کو برقرار رکھا جاتا ہے٬ انہوں نے کہا کہ ریلویز انجینئرنگ اورینٹیڈ محکمہ ہے٬اس کے اہم شعبہ جات سول٬ مکینیکل اور الیکٹریکل ہیں٫
اے ٹی او رضوان خالد نے پاکستان ریلویز کے ہیومن ریسورسز بارے کہا کہ اس شعبہ پرسونل شعبہ کا نام دیا گیا ہے٬ انہوں نے اپنے شعبہ کمرشل اور ٹرانسپورٹیشن کی پیشہ وارانہ کارکردگی بارے بھی آگاہ کیا اور کہا کہ یہ مذکورہ تمام شعبہ جات ڈسلپن کے ساتھ ٹرین کی آمدورفت کو طے شدہ اوقات کار کے مطابق رواں دواں رکھنے کیلئے اپنی اپنی زمہ داریاں نبھاتے ہیں.

اے ٹی او ریلویز رضوان خالد نے کہا کہ سفری سہولیات کی فراہمی میں اہم ترین ہدف مسافروں زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرنا ہے تاکہ ان کا ناطہ ریلویز کے ساتھ جڑا رہے ٬ ٹکٹنگ اور سفری سہولیات کے شعبے کا۔ نگہبان پاکستان ریلویز کا شعبہ کمرشل ڈیپارٹمنٹ کہلاتا ہے۔ اور یہ ڈیپارٹمنٹ مسافروں کی شکایات کا ازالہ کرتا ہے گویا کہ کمرشل ڈیپارٹمنٹ محکمہ کیلئے سیلز اور مارکیٹنگ کی زمہ داریاں ادا کر رہا ہے٬

پاکستان ریلویز کے اعلیٰ افسر رضوان خالد نے ٹرانسپورٹیشن اور کمرشل میں کسی ایک شعبہ کے انتخاب بارے کہا کہ افسران کے قدرتی رجحان کو دیکھ کر ان کی تعیناتی تقرری کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔

پاکستان ریلویز میں ایک اعلیٰ افسر کی حیثیت سے تعیناتی کیلئے سول سروسز کا امتحان پاس کرنا سب سے بڑا چیلنج تھا

پوڈ کاسٹ میزبان فضہ حسین کے سوال کہ پاکستان ریلویز میں تعیناتی کے بعد پیشہ وارانہ فرائض کی انجام دہی میں درپیش چیلنجز بارے اے ٹی او رضوان خالد نے کہا کہ پاکستان ریلویز میں ایک اعلیٰ افسر کی حیثیت سے تعیناتی کیلئے سول سروسز کا امتحان پاس کرنا سب سے بڑا چیلنج تھا٬ریلویز کی جوائننگ کے بعد “ڈسکوری آف ون سیلف ” کے چیلنج سے گذرنا پڑا٫ اور اس مرحلہ سے اللہ تعالیٰ کی خاص رحمت ٬ والدین کی خصوصی دعاؤں کی بدولت اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے سرخرو ہونے کی کوشش میں ہوں۔

اے ٹی او رضوان خالد نے پرعزم لہجہ میں کہا کہ مجھے ادراک ہے پاکستان ریلویز کے ساتھ پیشہ وارانہ وابستگی سالہاسال پر محیط ہو گی اور ہر اگلا ماہ و سال گزرنے کے ساتھ ساتھ ذمہ داریاں بھی میرے چیلنجز میں اضافہ کا باعث بنیں گی٬ انہوں نے کہا کہ سی ایس ایس امتحان پاس کرنا ٬ کسی بھی محکمہ میں بیوروکریٹ افسر کی حیثیت سے ذمہ داری سنبھالنا ایک سہانے سپنے کی خوشگوار تعبیر ہے لیکن اس خواب کی تعبیر پانے کے بعد “ڈسکوری آف ون سیلف ” کے چیلنج سے گذرنا پڑتا ہے٬ شخصی خوبیوں کو طاقت بنا کر اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریوں کو نبھانے کی جدوجہد کی جاتی ہے۔

پاک ریلویز ملتان ڈویژن میں پہلی پوسٹنگ میرے لیے درسگاہ کا درجہ رکھتی ہے

پوڈ کاسٹ میزبان فضہ حسین کے سوال کہ ملتان ڈویژن میں پہلی پوسٹنگ کا تجربہ جیسا رہا کے جواب میں اے ٹی او رضوان خالد کا کہنا تھا کہ
پاک ریلویز ملتان ڈویژن میں پہلی پوسٹنگ میرے لیے درسگاہ کا درجہ رکھتی ہے٬ مجھے زمہ داریوں کی ادائیگی کے عمل کے ساتھ ساتھ سیکھنے کا بھی موقع ملا٬ اپنے سینیٹر افسران کے علاوہ میں نے اپنے تجربہ کار ماتحت عملہ سے بھی سیکھنے میں کوئی عار محسوس نہیں کی جس کی بدولت بروقت درست فیصلہ سازی میں بھی مدد مل رہی یے۔
“بڑی پوسٹ پر ینگ بلڈ ٹیلنٹ کی تعیناتی سے عوام کی توقعات بھی بڑھ جاتی ہیں ۔” پوڈ کاسٹ میزبان فضہ حسین کے اس سوال پر اے ٹی او ریلویز رضوان خالد نے بتایا کہ ان کا تعلق سول سروسز اکیڈمی کے 51 ویں کامن سے میرا تعلق ہے ٬ اکیڈمی تربیت کے دوران پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے زاویہ سے روشناس ہوا٬ اس کی وضاحت کرتا چلوں کہ ملکی معاشی صورتحال کے پیش نظر گورنمنٹ اور پرائیویٹ سیکٹر کا اشتراک ناگزیر ہو چکا ہے٬ اسی تربیتی نکتہ کو بنیاد بنا کر میں نے خود سے کمٹمنٹ کی کہ ہر سال ایک پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ پراجیکٹ کا آغاز کروں یا کم از کم فریم ورک ترتیب دوں گا٬ اس عزم کے ساتھ پاکستان ریلویز میں اپنی اہم ترین پوسٹنگ کی ذمہ داری کو نبھانے کی پلاننگ کی ہے اگرچہ سو فیصد نتائج نہیں ملتے مگر اطمینان قلب ملتا ہے کہ میں اپنی سوسائٹی کیلئے کچھ نہ کچھ تخلیقی کام مثبت انداز میں انجام دینے کی کوشش کر رہا ہوں۔

ریلوے کی بوسیدہ پٹریاں بوڑھے انجن ٬ آئے روز کے حادثات٬ نظام کب بدلے گا!.

پوڈ کاسٹ میزبان فضہ حسین کے چبھتے سوال کہ
ریلوے کی بوسیدہ پٹریاں بوڑھے انجن ٬ آئے روز کے حادثات٬ نظام کب بدلے گا!؟ کا اے ٹی او رضوان خالد نے مدلل جواب صبروتحمل کے ساتھ دیا ان کا کہنا تھا کہ ریلویز پاکستان کے بڑے محکموں میں سے ایک ہے اور ملک کے طول و عرض میں پھیلا ہوا ہے٬ پاکستان ریلویز نہ صرف سفری سہولیات فراہم کر رہا ہے بلکہ صحت و تعلیم کیلئے ہسپتال ۔ سکول ہیں بلکہ کبھی بجلی فراہمی کا سیلف پاور جنریشن سسٹم بھی دستیاب تھا٬ سفر سمیت دیگر مذکورہ سہولیات کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ بنانے کیلئے وقت کے ساتھ ساتھ انویسٹمنٹ کی ضرورت تھی٬ لیکن کسی بھی وجہ سے سرمایہ کاری تسلسل نہ ہونے سے ریلوے کے فنکشنل مسائل بڑھتے گئے اور مہنگائی کے ساتھ ساتھ سرمایہ کاری کی لاگت کا حجم بھی بڑھتا گیا٬ انہوں نے حقیقت پسندانہ تجزیہ پیش کیا کہ ریلوے کو فعال رکھنے کیلئے صرف اوور ہالنگ نہیں بلکہ بڑی حجم والی سرمایہ کاری کرنے کی اشد ضرورت ہے٬ میرے محکمہ کے اعلیٰ حکام بھی اس حوالے سے پلاننگ کر رہے ہیں کہ ریلویز نظام کو اپ گریڈیشن پٹڑی پر ڈالا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل کی منصوبہ سازی کے ساتھ ساتھ دستیاب سہولیات کا سافٹ امیج بہتر بنارہے ہیں۔ اس وقت ہم آرٹیفشل انفارمیشن کے دور سے گذر رہے ہیں ریلوے سفر کو ترجیح دینے والی عوام کے ٹرین کی آمدورفت کی بے چینی سے محفوظ رکھنے کیلئے موبائل ایپ سے استفادہ کیا جا رہا ہے٬ سمارٹ فون ایپ کے ذریعے ٹکٹ خریداری کی سہولت فراہم کر دی گئی ہےاس موبائل ایپ کے ذریعے مطلوبہ ٹرین کہاں ہے یہ ڈیٹا بھی حاصل کیا جا سکتا ہے٬

ایک مسافر کی حیثیت سے ٹرین سفر کو ترجیح دینے کے حوالے سے اپنے حقیقی تجزیہ کے حوالے سے اے ٹی او ریلویز رضوان خالد کا کہنا تھا کہ صاف پینے٬ سکیورٹی ۔ریلوے سٹیشن پر آرام دہ پر سکون ویٹنگ روم ہونا چاہیے اس کے پیش نظر دیگر معاون شعبہ جات کی مدد سے ملتان کینٹ ریلوے سٹیشن پر سہولیات کو اپگریڈ کیا گیا ہے۔ ڈویژنل لیول پر مذکورہ سہولیات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ریلویز نظام کی بہتری کیلئے اجتماعی نوعیت کی فیصلہ سازی ہیڈکوارٹر لیول پر کی جا رہی ہے
انہوں نے وضاحت کی ڈویژنل لیول پر دستیاب وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے مسافروں کیلئے ایئر کنڈیشنڈ ماحول ٬ تفریح کیلئے بڑی سکرین اور صاف ستھرے واش رومز بنائے گئے ہیں۔
اے ٹی رضوان خالد نے قومی وسائل کے خرچ میں ہوم ڈومیسٹک سوچ کو پروان چڑھانے کا نظریہ پیش کیا کہ گھرداری میں اپگریڈیشن میں مالیت وارانٹی گارنٹی تک کا خیال رکھا جاتا ہے یعنی کم خرچ بالا نشین کا فارمولہ اپنایا جاتا ہے ٬ اسی سوچ کو سرکاری منصوبہ سازی میں قومیانے کی ضرورت ہے.

ریلوے منافع بخش ادارہ کب اور کیسے ممکن!!سوال پر اے ٹی او رضوان خالد کا دلچسپ حیران کن جواب

پوڈ کاسٹ میزبان فضہ حسین کے ریلوے کو منافع بخش ادارہ بنانے کی حکمت عملی بارے استفسار پر اے ٹی او خالد رضوان نے کہا کہ یہ سوال واقعی زبان زد عام اور اہم ترین استفہامیہ ہے ۔ انہوں نے دنیا کے جدید ترین ریلویز سسٹم والے ممالک چین ٬ جاپان ٬ کوریا٬ امریکہ حتیٰ کہ بھارت کی بھی مثال دی کہ کہیں بھی یہ ہدف مقرر نہیں کیا گیا کہ ریلوے کو منافع بخش ادارہ بنانا ہے اور یہ وہ ممالک ہیں جن کا ریلویز نظام سٹیٹ آف دی آرٹ ہے لیکن یہ سب سسٹم سبسڈائزڈ ہیں٬
رضوان خالد نے امریکہ کی فیڈرل ریلوےایم ٹریک کمپنی کا خصوصی حوالہ دیا اور کہا کہ امریکن ایم کمپنی کی بزنس ماڈل رپورٹ 25ـ2024ء میں بتایا گیا ہے کہ صرف مغربی ساحل پر”بوسٹن ٹو نیویارک ٹرین ٹریک” منافع بخش ہے اور باقی پورے امریکہ میں چلنے والے ریلوے ٹریک روٹ خسارہ سے دوچار ہیں ٬
چین کا شنگھائی بیجنگ ٹریک ٬ جاپان کی جدید ترین ٹرین سہولیات بھی بدلے میں خسارہ “کما ” رہی ہیں . اور مجموعی طور پر دنیا بھر کے جدید ترین ریلویز سسٹم ایک ٹریلین سے زائد کا مالی خسارہ سالانہ برداشت کر رہے ہیں٬

ایک ٹریلین کا خسارہ !۔ تو پھر ٹرین سسٹم کا کیا فائدہ۔! 
پوڈ کاسٹ میزبان فضہ حسین کے سوال پر کہ
ایک ٹریلین کا خسارہ !۔ تو پھر ٹرین سسٹم کا کیا فائدہ۔! ۔۔؟ اے ٹی او رضوان خالد کا کہنا تھا کہ ریلویز عوام کو جاب دیتی ہے ایسے روٹ پر مسافروں کو اتارتی ہے جہاں ٹرانسپورٹ عام نہیں ہے٬ ملک کا معاشی پہیہ رواں دواں رکھتی ہے٬ اور یہ مشن ریلوے کو منافع بخش ادارہ بنانے سے کہیں زیادہ اہم ترین قومی خدمت کا پہلو ہے ٬ ورنہ اگر ریلویز کو منافع بخش بنانا اس محکمہ کا بنیادی مقصد ہوتا تو جدید ترین ریلویز سسٹم کے حامل ممالک منافع کما چکے ہوتے۔ لیکن بظاہر خسارہ میں چلنے والے جدید ترین ریلوے نظام براہ راست نہ سہی بالواسطہ طور پر معاشی اور معاشرتی خدمت گذاری میں مصروف ہیں٬ ٹرین کے سفر کو دنیا بھر میں محفوظ ترین ذریعہ سفر تسلیم کیا گیا ہے فیول خرچ میں دیگر ٹرانسپورٹ کے مقابلہ میں دسواں حصہ فی کلومیٹر خرچ کرتی ہے٬ یعنی 9 حصہ فی کلومیٹر فیول بچت ہے جو کہ قومی خدمت ہے٬ ماحولیاتی آلودگی بھی ٹرین کے ذریعے کنٹرولڈ سفر ہے٬ اینٹی سموگ میں120 درجہ کمی کا باعث ہے

  • Related Posts

    میپکوکے زیر انتظام جنوبی پنجاب کے 13 اضلاع میں سیلابی پانی میں اضافے کے باعث ایک لاکھ29ہزار صارفین کی بجلی سیفٹی ایس او پیز کے تحت منقطع

    : محمد ندیم…

    سی سی آر آئی فارمرز ایڈوائزری کمیٹی ملتان کا پانچواں اجلاس،کپاس کے کاشتکاروں کے لئے31 اگست تک کی سفارشات جاری

    : محمد ندیم…

    Leave a Reply

    Your email address will not be published. Required fields are marked *