:محمد ندیم قیصر (ملتان)
: تفصیلات
ملک کا نام روشن کرنے کیلئے ریکارڈ ساز اولمپکس گولڈ میڈلسٹ ارشد ندیم نے اپنے سنہرے کیریئر کا سافٹ امیج داؤ پر لگا دیا٬ پنڈلی کے کامیاب آپریشن کے بعد ریکوری کیلئے جتنی مدت درکار تھی٫ وہ میسر نہ آ سکی کیونکہ ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ سر پہ آ چکی تھی ٬ جیولین تھرو سٹار ارشد کے قریبی ایتھلیٹکس ذرائع نے دستبرداری کا مشورہ دیا تو انہوں نے کہا کہ ورلڈ چیمپئن شپ میں پاکستان سے صرف میرا نام ہے اس لیے شرکت لازمی کرنا ہے اپنے ملک کی عزت کی خاطر پوری طاقت سے کھیلوں گا اور ریکارڈ کے جذبہ کے ساتھ نیزہ پھینکوں گا ٬ ایونٹ میں شرکت کے بعد اپنی انجری ریکوری پر مکمل توجہ دوں گا٬ وطن کیلئے کچھ بھی کر گزرنے کا جذبہ لیے ارشد نے ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں شرکت ضرور کی٬ فائنل تک رسائی کا اعزاز بھی حاصل کیا لیکن 24 گھنٹوں میں دو بار میگا ایونٹ تھرو پنڈلی کی انجری کا معاملہ بگڑ گیا جس سے ارشد ندیم فائنل میں پورا زور نہ لگا پائے٬ ارشد کو کیریئر کو ابتداء سے اب تک تربیت دینے والے کوچ
عبدالرشید ساقی نے
ایس جی نیوز ویب کیلئے خصوصی گفتگو کے دوران یہ نشان دہی کی کہ جب فائنل میں پہلی تھرو کیلئے دوڑنا شروع کیا تھا تو مجھے اندازہ ہو گیا تھا کہ ارشد کی پنڈلی کی انجری دوبارہ بگڑ گئی ہے ٬ ورنہ ارشد کی کم از کم ایک تھرو 90 پلس میٹر ضرور ہونا تھی٬ ارشد کیلئے 90 میٹر سے دور فاصلے پر نیزہ پھینکنا ابھی کوئی مسئلہ نہیں مگر یہ سب کچھ مکمل فٹنس سے مشروط ہے۔
ارشد ندیم کو پنڈلی کے آپریشن کے بعد ریکوری کیلئے مطلوبہ وقت نہ مل سکا: بین الاقوامی سپورٹس جرنلسٹ سہیل عمران
لاہور سے تعلق رکھنے والے بین الاقوامی سپورٹس جرنلسٹ عمران سہیل نے بھی ارشد ندیم کے ماہرانہ رائے سے ملتی جلتی لیکن تصدیق کرتی اپنے مشاہدہ کی بنیاد پر رائے کا اظہار کیا٬ سہیل عمران نے اپنی سوشل میڈیا وال پر تحریر کیا کہ
اولمپکس گولڈ میڈلسٹ ارشد ندیم کی ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپئین شپ میں ناقص کارکردگی کو پاکستان میں کھیلوں کی سیاست کا رنگ دینے سے قبل حقائق ضرور ذہن میں رکھیں ۔ ارشد ندیم کی کارکردگی صرف اور صرف فٹنس اور ٹریننگ کے لیے کم وقت ملنے کی وجہ سے ہے ۔
15 جولائی کو ارشد ندیم کی انگلینڈ میں پنڈلی کی سرجری ہوتی ہے ، ری ہیب کے بعد وہ 12 اگست کو وطن واپس آتے ہیں تین روز کے بعد وہ دوبارہ ریکوری سیشن کرتے ہیں ، ایک ہفتے کے بعد وہ تھرو کرنا شروع کرتے ہیں سات روز میں دو بار تھرو کے سیشن تھے وہ بھی لاہور میں بارشوں کے باعث شدید متاثر ہو ئے ہم نے ارشد ندیم کو بارش میں بھی ٹریننگ کرتے دیکھا ۔۔ کسی بھی سپورٹس میڈیسن کے ماہر سے پوچھ لیں کہ کیا یہ کم وقت آپ کو مقابلے کے لیے پرفیکٹ بنا سکتا ہے اور دوسرا کوالیفائینگ راؤنڈکے بعد ایک بار پھر ارشد ندیم کو پنڈلی میں ہلکی تکلیف ہو جاتی ہے ، دکھ ہوتا ہے کہ بغیر حقائق جانے قومی ہیرو کی ناقص کارکردگی کو فیڈریشن کے ساتھ معاملات سے جوڑا جا رہا ہے۔