114

کرکٹ میں سیاست ٬ سابق بھارتی ٹیسٹ کرکٹرز نے اپنی ٹیم اور بورڈ کو آڑے ہاتھوں لیا٬ سر جھک گئے: سید کرمانی ٬ روی شاستری

: محمد ندیم قیصر (ملتان)

: تفصیلات

ایشیاء کپ 2025ء اختتام پذیر ہوا لیکن بھارت کی کرکٹ میں “نو ہینڈ شیک” پالیسی سے شروع ہونے والا تنازعہ فائنل جیتنے کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈکے سربراہ محسن نقوی سے ایشیاء کرکٹ کے صدر سے ٹرافی نہ لینے والے سیاسی فیصلہ پر بھارت کو منہ کی کھانا پڑی ہے ٬ ایشیئن کرکٹ کونسل کے اجلاس میں جب بھارتی نمائندہ شکلا نے ٹرافی نہ دیئے جانے کے معاملہ کو اچھالنا چاہا تو یہ معاملہ بھی الٹا گلے پڑ گیا کہ یہ معاملہ اجلاس کے ایجنڈے میں شامل نہیں ٫ یہ جواب بھی سنناپڑا کہ ٹرافی چاہیئے تو اے سی سی صدر محسن نقوی سے ان کے دفتر میں آ کر وصول کی جا سکتی ہے۔

بھارتی ٹیم کو ایشیاء کپ جیتنے اور ایک ہی ایونٹ میں پاکستان کو فائنل سمیت تین بار شکست دینے کا بڑا کارنامہ انجام دینے کے باوجود کرکٹ میں سیاست لانے کے باعث ٹرافی کے بغیر اپنے وطن واپس لوٹنا پڑا اور یوں 14 ستمبر کو ابتدائی میچ میں ’نو ہینڈ شیک‘ سے شروع ہونے والا تنازعہ ٹرافی عدم وصولی کے ڈیڈ لاک پر اٹکا ہوا ہے٬ جس پر بھارتی کرکٹ بورڈ کو اپنے ہی ملک کے سابق ٹیسٹ کرکٹرز کی زبانی کڑوی کسیلی باتیں سننا پڑ رہی ہیں اور فائنل میں محسن نقوی سے ٹرافی وصول نہ کرنے پر ختم نہیں ہوا، بلکہ اس معاملے پر بحث تاحال سوشل میڈیا پر جاری ہے۔

بھارت کے آل راؤنڈر ٹیسٹ کرکٹر وسابق کوچ روی شاستری نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فائنل دلچسپ لیکن ٹرافی وصول کے لیے 45 منٹ تک انتظار کرنا مگر نہ مل سکنا یہ سب ناخوشگوار معاملہ ہے اس وقت ساری صورتحال پتہ ہی نہیں چل رہا تھا کہ کیا ہو رہا ہے۔ یہ صورتحال مضحکہ خیز تھی۔‘

80ءکی دہائی میں بھارتی کرکٹ ٹیم کے وکٹ کیپر بیٹسمین سید کرمانی نے انڈین خبر رساں ادارے سے گفتگو میں کہا کہ جس طرح آج کل دنیا بھر میں کرکٹ کھیلی جا رہی ہے، اس میں وہ شائستگی باقی نہیں رہی جو کبھی اس کھیل کی پہچان تھی٬میدان میں انتہائی بدتمیزی اور مغرورانہ رویے دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ مجھے ہر جگہ سے پیغامات موصول ہو رہے ہیں کہ انڈین ٹیم نے یہ کیا کر دیا؟ میدان میں آخر کون سی سیاست چل رہی ہے؟‘انہوں نے کہا ’میں جو تبصرے سن رہا ہوں، ان پر شرمندہ ہوں۔ موجودہ دور کے کرکٹرز کو کیا ہو گیا ہے؟ ایشیا کپ میں جو کچھ ہوا وہ نہایت افسوسناک اور شرمناک ہے۔ یہ سب دیکھ کر دل بہت بوجھل ہو جاتا ہے کہ کھیل کے میدان میں، خاص طور پر کرکٹ میں، حالات کس طرف جا رہے ہیں۔‘سید کرمانی نے کہا ’جو ہوا اچھا نہیں ہوا۔ سیاست کو کھیل میں داخل نہیں ہونا چاہیے۔ کھیل سے باہر جو کچھ بھی ہوتا ہے، اسے وہیں رہنے دیں۔۔۔ لیکن سیاست کو اس عظیم کھیل سے نہ جوڑیں۔‘’ہمارے زمانے میں کرکٹرز کے درمیان شاندار دوستی اور بھائی چارہ تھا۔ پاکستانی کھلاڑی انڈیا آتے، ہم پاکستان جاتے۔ کیسی شاندار مہمان نوازی، کیسی محبت اور کیسی چاہت ملتی تھی۔ آج بطور کرکٹر میرا سر جھک گیا ہے۔‘

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں