
:محمد ندیم قیصر (ملتان)
:تفصیلات
کوئٹہ سے پشاور جانیوالی جعفر ایکسپریس جسے مسلح شدت پسندوں نے باقاعدہ حملہ کے ذریعے روک لیا تھا اور ٹرین میں سوار 440 مسافروں کو یرغمال بنا لیا تھا ۔ آئی ایس پی آر نے باقاعدہ طور پر 36 گھنٹوں میں کلیئرنس آپریشن مکمل ہونے کی رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس کی 9 بوگیوں میں سوار مسافروں کی تعداد 440 تھی ان میں سے 300 مسافروں کو بازیاب کروا لیا گیا اس کلیئرنس آپریشن میں 33 شدت پسندوں کی ہلاکت ہوئی اور شدت پسندوں کے ہاتھوں یرغمالی بنائے گئے سینکڑوں مسافروں میں سے 21 بیگناہ مسافر جاں بحق ہوئے ۔
پاکستانی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے جعفر ایکسپریس پر حملہ آوروں کے خلاف کلیئرنس آپریشن کے بعد گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا کہ “کسی کو اجازت ہرگز نہیں دی جا سکتی کہ وہ پاکستان کے معصوم شہریوں کو سڑکوں پر، ٹرینوں میں بسوں میں یا بازاروں میں اپنے گمراہ کن نظریات اور اپنے بیرونی آقاؤں کی ایماء پر اور سہولت کاری کے ذریعے معصوم لوگوں کو اپنی بربریت کا نشانہ بنائیں”۔
جعفر ایکسپریس پر حملہ کے بعد پاک فوج نے اپنے پہلے باضابطہ بیان میں بتایا کہ یہ بھی کہا گیا کہ جعفر ایکسپریس کے واقعے کے بعد رولز آف دی گیم تبدیل ہو گئے ہیں۔
جعفر ایکسپریس پر حملہ کب اور کیسے کیا گیا ۔ سرکاری رپورٹ منظر عام پر آگئی۔
کوئٹہ سے پشاور کیلئے روانہ ہونیوالی جعفر ایکسپریس پر حملہ کیلئے شدت پسندوں نے بولان سرنگ کو اس لیے منتخب کیا کہ یہ سرنگ اس قدر تنگ و تاریک تھی کہ اس سرنگ میں گزرتے ہوئے ٹرین معمولی جھٹکا سے بھی ارد گرد جڑی ہوئی پہاڑی درہ سے ٹکرانے کا خدشہ لاحق رہتا ہے۔11 مارچ بروز منگل کو جعفر ایکسپریس 440 مسافروں کو لے کر دوپہر ایک بجے بولان سرنگ میں داخل ہوئی تو مختلف ٹولیوں میں بٹے ہوئے شدت پسندوں نے دھماکہ کے ذریعے ٹرین کو روکا انجن میں داخل ہوئے ڈرائیور کو گولی ماری انجن کا چارج سنبھال لیا اور مسلح دہشت گرد گروپوں میں ٹرین کے اندر داخل ہوئے تو دہشت زدہ مسافروں کو اندازہ ہو گیا کہ انہیں یرغمال بنا لیا گیا ہے۔
ایک رپورٹ میں بتایا گیا گیا کہ جعفر ایکسپریس کے قریب پہنچتے ہی ہی درہ بولان کے علاقے میں پہلے اوسی پور ریلوے ٹریک کو دھماکے سے اڑایا گیا اور شدت پسند حملہ آوروں میں خود کش بمبار بھی شامل تھے انہوں نے جعفر ایکسپریس کی 9 بوگیوں میں موجود مردوخواتین بچوں بزرگوں بیگناہ مسافروں کو یرغمال بنا لیا اور بیگناہ انسانوں کو فوری اور تیزی کے ساتھ جوابی آپریشن سے بچاؤ کیلئے ڈھال کے طور پر استعمال کیا ۔
پاک فوج کی طرف سے بھی تصدیق کی گئی ہے کہ”شدت پسندوں نے جعفر ایکسپریس پر حملہ آور ہونے کیلئے جس سرنگی علاقہ کا انتخاب کیا وہ دشوار گزار ہے آبادی اور سڑک سے دور ہے۔ دہشت گردوں نے یرغمالیوں کو انسانی شیلڈ کے طور پر استعمال کیا جن میں عورتیں اور بچے بھی شامل تھے”۔
جعفر ایکسپریس کلیئرنس آپریشن کے دوران سب سے پہلے بمبار دہشت گردوں کو ٹارگٹ کیا گیا۔
جعفر ایکسپریس کلیئرنس آپریشن کے دوران سب سے پہلے خود کش بمبار دہشت گردوں کو ٹارگٹ کیا گیا ۔ کلیئرنس آپریشن میں پاک فوج ۔ ایئر فورس ۔فرنٹیئر کور اور سپیشل کمانڈوز فورس نے حصہ لیا اور ایسی دانشمندانہ حکمت عملی اپنائی کہ یرغمالی مسافروں کو کسی قسم کا نقصان نہ پہنچے اور خود کش بمباروں کو اپنی کارروائی کا موقع نہ مل سکے ۔ ان خود کش بمبار حملہ آوروں پر قابو پانے کیلئے کلیئرنس آپریشن کو مخصوص رفتار اور منصوبہ بندی سے پایہ تکمیل تک پہنچایا گیا ۔
دہشت گردوں کے ہاتھوں 22 بیگناہ مسافروں کے جاں بحق ہونے کے حوالے سے پاک آرمی نے یہ بھی واضح کیا کہ جعفر ایکسپریس میں سوار 22 بیگناہ مسافروں کو سپیشل آپریشن شروع ہونے سے پہلے جاں بحق کردیا گیا تھا۔یرغمالی ٹرین کے مسافروں کو مرحلہ وار بازیاب کروایا گیا۔دہشت گرد کلیئرنس آپریشن کے دوران اپنے غیر ملکی سہولت کاروں اور سرغنہ کے ساتھ مسلسل مواصلاتی رابطے میں تھے۔
جعفر ایکسپریس کلیئرنس آپریشن کے دوران فرنٹیئر کور کے 4 جوانوں کی شہادت کی تصدیق کی گئی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی کوئٹہ آمد۔ جعفر ایکسپریس واقعہ بارے بریفنگ۔
جعفر ایکسپریس ٹرین کو ہائی جیک کرنے کے واقعے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کوئٹہ پہنچ گئے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کے ساتھ ایئرپورٹ پر ملاقات میں جعفر ایکسپریس واقعہ بارے گفتگو ہوئی اس حوالے سے تفصیلی رپورٹ بھی الگ سے پیش کی جائے گی ۔ بلوچستان میں امن عامہ کی تازہ ترین صورتحال کے حوالے سےوزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوگاوزیراعظم سیاسی رہنماؤں اور عمائدین سے ملاقات بھی اس دورہ کے شیڈول کا حصہ ہے۔