سٹیٹ بینک 30 جولائی کو ہونے والے مانیٹری پالیسی اجلاس میں ترقی دوست مؤقف اپنائے :ایف پی سی سی آئی، پاکستان بزنس فورم

: محمد ندیم قیصر (ملتان)

: تفصیلات
چئیرمین جنوبی پنجاب پاکستان بزنس فورم و چیئرمین خصوصی کمیٹی برائے بحالی کاٹن صنعت(ایف پی سی سی آئی ) ملک سہیل طلعت نے کہا ہے کہ پالیسی ریٹ میں پانچ سو بیسس پوائنٹس کی فوری کمی صنعتی بحالی اور روزگار بڑھانے کے لیے ناگزیرہے۔سٹیٹ بینک 30 جولائی کو ہونے والے مانیٹری پالیسی اجلاس میں ترقی دوست مؤقف اپنائے ۔فنانس بل کے مطابق ایف بی آر روئی، دھاگہ اور کپڑے کو ای ایف ایس سے نکالنے اور اس کی درآمد پر % 18 سیلز ٹیکس نفاذ کا فوری ایس آر او جاری کرے ۔انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے تمام بڑے صنعتی و تجارتی شعبوں سے مشاورت کے بعد بزنس فورم متفقہ طور پر اس بات کا مطالبہ کرتا ہے کہ اگلے مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں شرحِ سود میں ایک ہی مرحلے میں 500 بیسس پوائنٹس کی واضح کمی کی جائے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ نہایت ضروری ہے تاکہ موجودہ مالیاتی پالیسی کو معقول بنایا جا سکے اور اسے اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل کے وژن اور وزیر اعظم کی معاشی ترقی و برآمدی حکمت عملی سے ہم آہنگ کیا جا سکے۔ انہوں نے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جب مہنگائی 4 فیصد تک آ چکی ہے اور کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) محض 0.3 فیصد ہے، تو ایسی صورت میں 11 فیصد شرح سود کا برقرار رہنا معاشی منطق کے خلاف ہے اور پیداواری شعبوں پر غیر ضروری بوجھ ڈال رہا ہے۔ پاکستان اب مزید اپنی معاشی استعداد کو محدود کرنے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔بھارت میں3۔3 اور چین میں5 فیصد شرح سود ہے۔”پاکستان بزنس فورم کا مزید کہنا کہنا ہے کہ حکومت پر قرضوں کی ادائیگی کا بوجھ کم ہو گا، جس سے سالانہ تقریباً 3.5 کھرب روپے کی بچت ہو سکتی ہے ۔

پاکستان بزنس فورم نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے اپیل کی کہ وہ 30 جولائی کو ہونے والے مانیٹری پالیسی اجلاس میں ایک حقیقت پسندانہ، ترقی دوست مؤقف اپنائے، جو پاکستان کی بہتری کی جانب گامزن معاشی صورتحال کی حقیقی عکاسی کرے۔فورم نے مزید کہا کہ اسٹیٹ بینک چونکہ بینکنگ سیکٹر کا ریگولیٹر ہے۔ “بینکنگ انڈسٹری طویل عرصے سے اپنی مرضی سے چل رہی ہے — چھوٹے کاروباروں کو قرض دینے سے انکار کر کے حکومت کو قرض دینا آسان راستہ سمجھا گیا، جو معیشت کی طویل المدتی ترقی کے لیے نقصان دہ ہے۔سہیل نے مزید کہا کہ فنانس بل منظوری کے باوجود روئی دھاگے اور کپڑے کو ای ایف ایس سے نکالنے کا تاحال ایس آر او جاری نہ ہونا سوالیہ نشان ہے۔ ایس آر او جاری نہ ہونے سے روئی دھاگے اور کپڑے کی درآمد بغیر سیلز ٹیکس کے جاری ہے جو کپاس کی قیمت کو بری طرح متاثر کر رہی ہے۔ وزیراعظم، وزیر خزانہ اس کا نوٹس لیتے ہوئے ایف بی آر سے فی الفور ایس آر او جاری کروائیں۔

  • Related Posts

    پیٹرولیم مصنوعات نرخ پر لیوی و ٹیکسز۔ عوام سے صرف ایک سال میں ایک کھرب سے زائد بٹورنے کا انکشاف:عالمی ایجنسی فیک نیوز واچ ڈاگ نے حقائق سے پردہ اٹھا دیا، وائٹ پیپر جاری

    : محمد ندیم…

    بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ترسیلات زر پاکستان بھیجنے کی سہولت سکیم کو جاری رکھنے کا فیصلہ

    : محمد ندیم…

    Leave a Reply

    Your email address will not be published. Required fields are marked *