90

انکم ٹیکس ریٹرن پورٹل میں خامیاں، غیر ضروری تبدیلیاں اور مشکلات پر ٹیکس بار ایسوسی ایشن کا اظہارِ تشویش، ایف بی آر سے “مارکیٹ ویلیو” ٹیب فوری واپس لینے اور ٹیکس ریٹرنز کی تاریخ میں توسیع کا مطالبہ کردیا

: محمد ندیم قیصر (ملتان)

: تفصیلات

انکم ٹیکس ریٹرن پورٹل میں خامیاں، غیر ضروری تبدیلیاں اور مشکلات پر ٹیکس بار ایسوسی ایشن نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایف بی آر سے “مارکیٹ ویلیو” ٹیب فوری واپس لینے اور ٹیکس ریٹرنز کی تاریخ میں توسیع کا مطالبہ کردیا اس سلسلے میں پاکستان ٹیکس بار ایسوسی ایشن نے وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب کو خط لکھ کر انکم ٹیکس ریٹرن سسٹم میں خامیوں، غیر ضروری تبدیلیوں اور تکنیکی مسائل پر شدید تحفظات کا اظہار ٬فوری اصلاحات اور ریٹرن جمع کروانے کی آخری تاریخ میں توسیع کا مطالبہ کیا ہے۔

ٹیکس بار ایسوسی ایشن کے صدر انور کاشف ممتاز اور جنرل سیکرٹری محمد ریحان صدیقی نے مؤقف اختیار کیا کہ ایف بی آر اور پی آر اے ایل کے غیر پیشہ ورانہ اقدامات سے ٹیکس دہندگان کے بنیادی حقوق متاثر ہو رہے ہیں اور پورے نظام پر سے اعتماد اٹھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس دہندگان حیران ہیں کہ آئی رس پورٹل میں منقولہ اور غیر منقولہ اثاثوں کی مارکیٹ ویلیو درج کرنے کا تقاضا کیوں کیا گیا ہے حالانکہ یہ معلومات پہلے ہی کیپٹل اثاثہ جات ٹیب میں موجود ہیں اور اس پر ٹیکس بھی ادا کیا جا چکا ہے۔

ٹیکس بار ایسوسی ایشن نے متعدد سوالات اٹھائے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ ٹیکس ریٹرنز 18 اگست 2025ء کو ہی کیوں نوٹیفائی کیے گئے، مکمل وِدہولڈنگ ڈیٹا ایم آئی ایس پورٹل پر دستیاب کیوں نہیں، آئی رس پورٹل کو بغیر اطلاع پانچ دن بند کیوں رکھا گیا، خودکار معلومات غلط کیوں ہیں، سیشن بار بار ٹائم آؤٹ کیوں ہو جاتے ہیں، 21 ستمبر 2024ء کو رات کے وقت اچانک کرنٹ مارکیٹ ویلیو کا ٹیب کیوں شامل کیا گیاحالانکہ ہزاروں ریٹرنز پہلے ہی فائل ہو چکے تھے، اے او پیز کو سیکشن 235 کے تحت ٹیکس فائل کرنے کی اجازت کیوں نہیں، اے او پی کے مستثنیٰ حصے پر سرچارج کیوں لگایا جا رہا ہے اور آرڈیننس کی دفعہ 120 کے تحت خودکار آرڈر جمع کرانے کے فوراً بعد جاری کیوں نہیں ہوتا۔

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ ڈیجیٹلائزیشن کے دعوؤں کے باوجود نظام میں بہتری کے بجائے اسے مزید پیچیدہ بنا دیا گیا ہے اور ایف بی آر کی غیر ضروری تبدیلیاں ٹیکس دہندگان کو مایوس کر کے نظام سے دور کر رہی ہیں۔ بیشتر ٹیکس دہندگان پہلے ہی اپنی جائیداد کی مارکیٹ ویلیو ظاہر کر کے ٹیکس ادا کر چکے ہیں جبکہ منقولہ اثاثوں کی تفصیل ویلتھ اسٹیٹمنٹ میں برسوں سے ظاہر کی جا رہی ہے جن کی کوئی بڑی مارکیٹ ویلیو نہیں ہوتی۔ ایف بی آر کو آخری وقت میں تبدیلیاں کر کے مشکلات پیدا کرنے کے بجائے ٹیکس دہندگان کی سہولت کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔ ایسوسی ایشن نے مطالبہ کیا ہے کہ کرنٹ مارکیٹ ویلیو کا نیا ٹیب فوری طور پر واپس لیا جائے، آخری تاریخ میں توسیع دی جائے اور ایف بی آر اور پی آر اے ایل کو ہدایت کی جائے کہ وہ آئندہ اس طرح کی مہم جوئی سے گریز کریں تاکہ ٹیکس دہندگان کو غیر ضروری مشکلات سے بچایا جا سکے اور ٹیکس نظام پر عوام کا اعتماد بحال ہو۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں