شاہینوں کی ناؤ نہ لگ سکی پار۔ جیت کے بعد پھر سے ہار۔ فخر زمان کا برا کھیل ۔ بابر اعظم پھر سے فیل۔ شاہینوں کا فلاپ شو۔ کپتان محمد رضوان غلطیوں پہ ہوئے پشیمان

:محمد ندیم قیصر (ملتان)

:تفصیلات

شاہینوں کی ناؤ نہ لگ سکی پار۔ جیت کے بعد پھر سے ہار۔ فخر زمان کا برا کھیل ۔ بابر اعظم پھر سے فیل۔ شاہینوں کا فلاپ شو۔ نااہلی کا تال میل ۔ سارے کے سارے ہوگئے ۔ کپتان محمد رضوان۔ ہوئے اپنی غلطیوں پر پشیمان ۔

نیوزی لینڈ نے 20 برسوں بعد کثیرا لممالک وائٹ بال ایونٹ کے فائنل میں ہارنے کی روایت بالآخر توڑ ڈالی۔ نیشنل سٹیڈیم کراچی پر کھیلے گئے سی ملکی سیریز کے فائنل میں میزبان پاکستان کو شکست دے کر ٹائٹل جیت لیا۔ نیوزی لینڈ نے آخری بار دو سے زائد ممالک کے درمیان کرکٹ سیریز ٹرافی آخری بار 2005ء میں جیتی تھی۔

دوسری جانب چیمپئنز ٹرافی 2025ء کے آغاز سے قبل پاکستان کو دوسری بار نیوزی لینڈ کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے اور چیمپئنز ٹرافی کے افتتاحی میچ میں پاکستان کا مقابلہ نیوزی لینڈ سے ہی ہے۔

سہ ملکی سیریز کے فائنل میں ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ پاکستان کیلئے یوں ساز گار نہ رہا کہ فخر زمان کا برا کھیل۔ بابر بھی پھر سے ہوئے فیل۔ سعود شکیل ون ڈاؤن پروموشن کے باوجود ٹیم کی اننگز پروموٹ نہ کر پائے۔ یہ تینوں وکٹیں 16۔ 46 اور 53 رنز تک گرگئیں۔پاکستان کی اوپننگ پارٹنر شپ 16 رنز پر ٹوٹی جب فخر زمان 15گیندوں پر 2 چوکوں کی مدد سے 10 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے انہیں ول اورک کی بال پر شارٹ مد وکٹ پر کھڑے فیلڈر ول یونگ نے کیچ آؤٹ کیا۔ سعود شکیل کیوی سپنر مچل بریسول کی اندر آتی گیند پر کٹ شاٹ کھیلنے سے پہلے کلین بولڈ ہوگئے پاکستان کو یہ دوسرا نقصان 46 کے مجموعے پر اٹھانا پڑا۔ صرف 8 رنز کے اضافہ پر بابر اعظم ناتھن سمتھ کی گیند پر ڈبل مائنڈڈ شاٹ کھیلنے کی کوشش میں باؤلر ہی کے ہاتھوں کاٹ اینڈ بولڈ آؤٹ ہو گئے۔ سعود شکیل 14 گیندوں پر ایک چوکا کی مدد سے 8 رنز بنا پائے۔ بابر اعظم 34 گیندوں پر ایک چھکا اور 4 چوکوں سے تقویت پاتی ہوئی 29 رنز کی اننگز کھیلی 12 ویں اوور میں 54 رنز تین کھلاڑی آؤٹ پر افریقہ کے خلاف ہیرو پرفارمنس دکھانے والی جوڑی کپتان محمد رضوان اور نائب کپتان سلمان علی آغا نے لڑکھڑاتی ہوئی اننگز کو دفاعی کھیل کے ذریعے سہارا تو دیا لیکن ایوریج متاثر ہوئی۔ یہ جوڑی مجموعی سکور میں 94 رنز کا اضافہ کر پائی تھی کہ 32 ویں اوور کی آخری بال پر کپتان محمد رضوان بھی اورک کی بال پر کلین بولڈ ہوگئے ۔محمد رضوان نے 76 گیندوں پر ایک چھکے کی کی مدد سے 46 رنز بنائے نائب کپتان سلمان علی آغا بھی اپنے نائب کی جدائی کا صدمہ نہ سہ پائے اور صرف 19رنز کے اضافہ کے ساتھ مجموعی سکور 161 رنز پر کیویز باؤلنگ کا پانچواں شکار بن گئے۔ 65گیندوں پر ایک چھکا اور ایک چوکا لگا کر 45 رنز بنانے والے سلمان آغا کو 36 ویں اوور کی آخری بال پر مچل بریسول نے جیکب ڈفی نے کیچ آؤٹ کروایا ۔پاکستانی اننگز کی آخری پانچ وکٹیں آخری 14اوورز میں پاکستانی ٹیم مزید 81 رنز کا اضافہ کر پائی ۔ ٹیل اینڈرز میں سے طیب طاہر نے 4چوکوں ایک چھکا کی مدد سے 33گیندوں پر 38 رنز۔ فہیم اشرف نے دو ڈراپ کیچز کے بعد 21 گیندوں پر دو چوکے لگا کر 22رنز اور نسیم شاہ نے 1چھکے 1چوکا سے 17 گیندوں پر 19 رنز کا حصہ ملایا۔خوشدل شاہ پھر توقعات پر پورا نہ اتر سکے18 گیندوں پر صرف 7 رنز بنا پائے۔ شاہین آفریدی نے ایک اور ابرار احمد نے ناٹ آؤٹ رہتے ہوئے ایک رنز بنایا۔ پاکستان کی اننگز 242رنز پر تمام ہوئی تو ابھی اننگز کی آخری تین گیندیں باقی تھیں۔ ڈبلیو اورک کامیاب ترین باؤلر ثابت ہوئے 9.3اوورز میں 43 رنز دے کر 4 آؤٹ کیے۔کپتان سٹینئر نے سب سے کفایتی باؤلنگ کروائی۔ 10 اوورز میں صرف 20 رنز دے کر 2 وکٹیں بھی اڑائیں۔ مہنگے باؤلر فلپس کو 6اوورز میں 41 رنز کے بدلے کوئی وکٹ نہ مل سکی ڈفی نے 7اوورز میں 48 اور ناتھن سمتھ نے 7اوورز میں 47رنز کے عوض ایک ایک اور بریسویل نے 10اوورز میں 38 رنز دے کر 2وکٹیں حاصل کیں ۔

جارح مزاج کیویز ٹیم نے صورتحال کے مطابق بیٹنگ کرنا سیکھایا۔ 20 برسوں بعد فائنل جیت کر دکھایا

کیویز نے سہ ملکی سیریز ٹرافی جیتنے کیلئے جو چیمپئن پلان منتخب کیا تھا اس میں اوپننگ پارٹنر شپ صرف 5 رنز پر ٹوٹنے کے بعد اگرچہ رنز بنانے کی رفتار متاثر ہوئی لیکن مزید فوری وکٹ خسارہ سے محفوظ رکھا جس کے نتیجے میں کریز پر موجود اوپنر کانوائے نے 74 گیندوں پر 5چوکوں سے 48 رنز اور ون ڈاؤن بیٹر ولیمسن نے ایک چھکا اور 3 چوکا کے ذریعے 49 گیندوں پر 34 رنز بنائے ان دونوں کے درمیان دوسری وکٹ کیلئے 71 رنز کی شراکت داری ہوئی 76 پر دوسری اور 108 پر تیسری وکٹ 24.2 اوورز میں گری تو نئے بیٹرز نے وکٹوں کا مزید خسارہ سے بچنا اور رنز بنانے کی رفتار کو بھی مستحکم بنانے کیلئے پاکستانی باؤلرز کو نشانے پر رکھ لیا۔ چوتھی وکٹ کیلیے ڈی مچل اور ٹی لیتھم نے یہ زمہ داری سنبھالی اور دونوں نے ففٹی اننگز کھیل کر ٹاسک پورا کیا۔ ان دونوں کے درمیان چوتھی وکٹ کی پارٹنرشپ میں 87 رنز 6رنز فی اوور کی مطلوبہ اوسط کے ساتھ 14 اوورز میں بنائے گئے ۔ ڈی مچل 58 گیندوں پر 57 رنز 6چوکوں کی مدد سے بناکر آؤٹ ہوئے تو اس وقت 38 ویں اوور میں مجموعی سکور 195کھلاڑی رنز تھا۔ وکٹ کیپر بیٹر لیتھم نے اپنا اینڈ سنبھالے رکھا اور وہ 64 گیندوں پر 5 چوکوں کے ذریعے 56 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے تو چیمپئن ٹرافی اٹھانے کیلئے تاریخی فتح صرف 10 رنز کی دوری پر تھی۔ 44.1 اوورز میں پانچواں خسارہ 232 رنز کے مجموعہ پر اٹھانے والی کیویز نے جب فتح اپنے نام کی تو اس وقت ابھی پانچ وکٹیں اور 28 گیندوں کا کھیل باقی تھی۔ پاکستان کے خلاف سیریز کے افتتاحی میچ میں کیویز کو فتح دلوانے والے ڈی فلپس 20 رنز پر ناٹ آؤٹ تھے انہوں نے 17 گیندوں کا سامنا کرتے ہوئے 2 چوکے بھی لگائے۔ ایم بریسویل 3 گیندوں پر 2 رنز ناٹ آؤٹ بنائے۔ کیویز بیٹنگ مزاج کے مقابلے میں آزمائش سے دوچار پاکستانی باؤلرز نسیم شاہ نے 8اوورز میں 43 رنز کے بدلے 2شاہین آفریدی نے 9 اوورز میں 45 رنز دے کر اور مہنگے سپن باؤلر ابرار احمد نے 10 اوورز میں 67 رنز سلمان علی آغا نے 10 اوورز میں ایک ایک آؤٹ کیا۔ بیٹنگ میں ناکام خوشدل شاہ نے 6 اوورز میں 22 رنز کی کفایتی باؤلنگ کروا کے سلیکٹرز کا دل جیتنے کی کوشش کی ۔

فائنل تقریب میں بہترین انفرادی کارکردگی ایوارڈز ۔پاکستان جنوبی افریقہ ساجھے دار

پاکستان ۔ جنوبی افریقہ اور چیمپئن نیوزی لینڈ کے درمیان کھیلی گئی سہ ملکی سیریز میں افریقہ کی ٹیم دونوں لیگ میچز ہار گئی۔ کیویز نے فائنل سمیت تینوں میچز جیتے پاکستان نے ایک میچ جیت کر فائنل کھیلا لیکن شکست کھائی۔

انفرادی کارکردگی کے لحاظ سے بیسٹ ایوارڈز ٹرافی میں پاکستان اور نیوزی لینڈ کے پرفارمرز کا حصہ برابر کا تھا۔ سلمان آغا کو سیریز کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا تو فائنل کے مین آف دی میچ کیویز اٹیک باؤلر اورک قرار دیئے گئے۔

  • Related Posts

    آئی سی سی ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ کوالیفائر ۔ پاکستان نے بنگلہ دیش کو بھی زیر کر لیا۔ ناقابل شکست ٹیم کی حیثیت سے ورلڈ کپ کیلئے رسائی

    محمد ندیم قیصر…

    کراچی کنگز نے جیمز ونس اور حسن علی کی شاندار پرفارمنس کی بدولت کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو 56 رنز سے شکست دے دی۔وہاب ریاض کی ریکارڈ ٹوٹ گیا۔

    :محمد ندیم قیصر…

    Leave a Reply

    Your email address will not be published. Required fields are marked *