چیمپئن ز ٹرافی 2017ء کا چیمپئن سرفراز دھوکہ نہیں دیتا’لیکن اس کے ساتھ دھوکہ ہوتا رہا۔ لیکن.. کیا؟.. سرفراز کے ساتھ جو دھوکہ ہوا ‘وہ پاکستان کی کرکٹ کے ساتھ دھوکہ تھا!۔

:محمد ندیم قیصر (ملتان)

:تفصیلات

پاکستان کی کرکٹ تاریخ ٹیلنٹ ہو یا قیادت ! کبھی بانجھ نہیں رہی لیکن بدقسمتی پاکستان کی تاریخ ایسی کہانیوں سے بھری پڑی ہے کہ ٹیم میں عام تبدیلی ہو یا اہم تبدیلی اس کے پس منظر میں سازش کے تانے بانے جڑے ہوئے ملتے ہیں۔ ایسے حالات میں جب معاملہ قیادت کا ہو تو سازشی عناصر کی ریشہ دوانیاں بھی عروج پر پہنچ جاتی ہیں تاج سر پر سجانے کیلئے چھینا جھپٹی کا بازار گرم ہوتا ہے ایک دو بار نہیں بلکہ کئی بار ایسا ہوا کہ کسی کے سر پر سجا تاج اچھالا گیا تو وہ تاج جس کے بھی سر پر سجا اس سر والے کی بھی خیر خیریت نہیں رہی ۔

کیا ایسا صرف پاکستان کی کرکٹ میں ہوتا ہے نہیں ایسا دیگر ممالک میں بھی ہوتا ہو گا لیکن وہاں کبھی کبھار مخصوص حالات میں ہوتا ہو گا مگر پاکستان میں تو یہ معمول بنا ہوا ہے۔

لیکن اس میں کھلاڑیوں کو کیا دوش دینا جب پاکستان کرکٹ بورڈ کی سربراہی کیلئے پاکستان کی سیاسی قیادت کے بڑے ایوانوں میں مؤثر رابطہ اور قربت رکھنے والے کو پی سی بی کی سربراہی دیئے جانے کا چلن رواج تقویت پائے گا تو پھر پاکستان کی کرکٹ کے چال چلن پر بھی انگلیاں تو اٹھیں گی ہی ۔

اور اب پاکستان کی کرکٹ میں اس نہج پر پہنچ چکی ہے کہ ایسی کرکٹ ٹیم جو کبھی فائنل فور میں بھی فیورٹ قرار پاتی تھی اب اسی پاکستانی کرکٹ ٹیم کے بارے میں یہ تبصرے زبان زد عام ہیں کہ کیا پاکستان کو آئندہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے میگا ایونٹ میں براہ راست شرکت کا موقع گنوا چکی ہے اور اسے ہر بار پہلے میگا ایونٹ کا کوالیفائنگ راؤنڈ کھیلنا پڑے گا۔

پاکستان کی کرکٹ کا جو بدترین منظر آج کل چل رہا ہے اس میں پاکستان کی آئی سی سی ورلڈ رینکنگ کے میگاایونٹ چیمپئن ز ٹرافی 2025ء کا افتتاحی میچ کھیلتے وقت دفاعی چیمپیئن تھی اور صرف 6 روز کے بعد جب اپنا آخری لیگ میچ کھیل رہی تھی تو ایونٹ سے نہ صرف باہر ہو چکی تھی بلکہ ایونٹ میں اکلوتی فتح کو ترس رہی تھی اور اپنے گروپ کی سب سے کمزور ترین ٹیم بنگلہ دیش کے ساتھ کھیلتے ہوئے شکست کے خوف سے دوچار تھی ۔ بارش کے باعث میچ نہ ہو سکا اور پاکستان کو اکلوتا پوائنٹ تو مل گیا مگر یہ ایک پوائنٹ بھی پاکستان کی اپنے گروپ اے میں رینکنگ کو اپ نہ کرسکا اور پاکستان چار ٹیموں کے گروپ میں سب سے آخری نمبر پر ہے۔ اور ایک بار پھر پاکستان کی کرکٹ قیادت پر سوال اٹھ رہے ہیں اور لابیاں سرگرم ہو چکی ہیں اپنی مرضی کے کوچنگ سٹاف کو لانے کیلئے مرضی کا کپتان بنوانے کیلئے اور پھر من مانی ٹیم کیلئے حتمی 11 رکنی سکواڈ منتخب کرنے کیلئے ۔ اس “گیم چینجر پلان ” کا ایک دلچسپ پہلو یہ بھی ہے کہ آزمائے ہوؤں کو دوبارہ آزمائے جانے کی صدائے بازگشت سنائی دے رہی ہے۔ قومی کرکٹ ٹیم میں کوچنگ ۔ سپورٹنگ اور قیادت کی تبدیلی کی اس گونج میں فلم ۔ ڈراموں کی ساس بہو کہانیوں سے ملتی جلتی کہانی کے تانے بانے پاکستان کرکٹ بورڈ میں بنے جارہے ہیں کہ “سسر ہیڈ کوچ ہو گا تو داماد کپتان” اگر واقعی اسی سکرپٹ پر کام ہو رہا ہے تو زیادہ دیر نہیں لگے گی منظر عام پر آنے میں کیونکہ پاکستان کی کرکٹ ٹیم کو رواں ماہ یعنی مارچ کے وسط میں نیوزی لینڈ کے دورہ پر روانہ ہونا ہے اور اس طرح کا گیم پلان سنائی دے رہا ہے کہ اس ٹور کیلئے نیا کپتان نئی ٹیم اور نیاکوچنگ سٹاف ہو گا ۔

چیمپئن ز ٹرافی 2025ء جس کا آج 4 مارچ کو ناک آؤٹ راؤنڈ یعنی سینیٹ فائنل راؤنڈ شروع رہا ہے ۔ بھارت جس نے 8 سال قبل فائنل کھیلا تھا اگرچہ پاکستان کے ہاتھوں فائنل ہار گیا تھا لیکن8 برسوں کے بعد آج بھی چیمپئن ز ٹرافی جیتنے کی ہارٹ فیورٹ بھارت کو ہی قرار دیا جارہا ہے اور دفاعی چیمپیئن پاکستان کی تنزلی کا یہ عالم ہے کہ ٹائٹل کے دفاع کے پہلے راؤنڈ بلکہ پہلے میچ میں ہی ٹھس ہو گئی تھی ۔

چیمپئن ز ٹرافی 2017ء میں ٹائٹل جیتنے والی کپتان سرفراز احمد کی ٹیم کے ساتھ پچھلے 8 برسوں کے دوران ایسا کیا ہوا کہ بھلے مانس انسان محمد رضوان کی قیادت میں کھیلنے والی پاکستان ٹیم کی کارکردگی “چلا ہوا کارتوس” ثابت ہوئی۔ حالانکہ سرفراز احمد نے پاکستان کو 2017ء میں صرف چیمپئن ز ٹرافی ہی نہیں۔ جیتوائی تھی بلکہ بعد میں پاکستان کو ٹی20 فارمیٹ میں یہ منفرد اعزازبھی دلوایا تھا کہ جس نے مسلسل 11 ٹی 20 سیریز کی چیمپئن ٹرافیاں پاکستان کرکٹ بورڈ کے شو کیس میں سجائی تھیں۔

پھر ایسا کیا ہوا تھا۔۔ کہ سرفراز جس کے بارے میں یہ مقولہ صادق آتا تھا کہ سرفراز دھوکہ نہیں دیتا تو پھر اس کے ساتھ ہی کیوں دھوکہ ہوا اور کیا یہ دھوکہ سرفراز کے ساتھ ہوا تھا یا پاکستان کی کرکٹ کے ساتھ کہ سرفراز احمد کو قیادت سے الگ کیے جانے کے بعد پھر پاکستان کی قیادت کا تاج اگلے کسی کپتان کے سر پر سجا تو ضرور لیکن جم نہ سکا بلکہ یہ تاج ایک سر سے دوسرے سروں پر اچھلتا کودتا ہی رہا ۔۔ پاکستان کرکٹ کی اس بے وقعتی کی سب سے بڑی وجہ محلاتی سازشی ماحول رہا ہے کہ خاص کر پی سی بی سربراہی کے حصول کیلئے میوزیکل چیئرز کا گیم چینجر کھیل تو پاکستان کی کرکٹ ساکھ کو کھا گیا ہےْ۔

دسمبر 2022ء میں جب پاکستان کے منتخب چیئرمین رمیز راجہ کو راتوں رات ہٹا کر جب چیئرمین شپ قلمکاری لکھاریوں کی دنیا کے سیٹھ نجم سیٹھی کو تھما دی گئی تو انہیں بھی اندازہ نہ تھا کہ وہ بھی بڑے بے آبرو ہو کر اس کوچہ پی سی بی سے نکال دیئے جائیں گے ۔ اور چند ماہ بعد نجم سیٹھی کو بھی دن دیہاڑے کرکٹ بورڈ سے فارغ کر دیئے جانے کا تماشہ سب نے دیکھا لیکن نئے آنیوالے شوگر ملز کی دنیا کا بڑا نام ذکاء اشرف جو اقتدار کے ایوانوں کو میٹھا اور پیارا تھا اس لاڈلے پیارے کو بھی کرکٹ بورڈ کی سربراہی کا جھولا جھولتے ہوئے چند ماہ ہی گزرے تھے کہ نکال دیئے گئے اور وہ تو یہ کہتے سنے گئے کہ “مجھے کیوں نکالا” انہیں جواب تو کوئی نہ مل سکا البتہ ان کی جگہ نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کو پی سی بی کا نیا سربراہ بنائے جانے کا پروانہ جاری کیا گیا اور پھر میں تین سالہ مدت کیلئے باقاعدہ طور پر منتخب بھی کر لیا گیا۔

دسمبر 2022 ء دسمبر 2023 ء کے دروان پاکستان کرکٹ بورڈ کی چیئرمین شپ کی اس چینج اوور گیم میں پاکستان کی کرکٹ کا جو تماشہ لگا اور پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچا وہ کبھی نہیں بھلایا جا سکے گا کہ ایشیاء کپ 2023ء کا میزبان ہونے کے باوجود پاکستان ایسے ہی بدترین کارکردگی کا شکار ہوا کہ جیسا کہ اب چیمپئن ز ٹرافی 2025ء میں ہوا ہے ۔ ورلڈ کپ 2023ء میں نہ صرف پہلے راؤنڈ میں باہر ہوا بلکہ افغانستان کے ہاتھوں بھی قومی کرکٹ زیر ہوئی رمیز راجہ جنہوں نے پی سی بی سربراہی سنبھالنے کے بعدچیمپئن ز ٹرافی 2017ء اور مسلسل 11 ٹی 20 سیریز کے چیمپئن کپتان سرفراز احمد کو چلتا کیا تھا اور بابر اعظم کو کپتان بنایا تھا اس کپتانی کے تاج کو نجم سیٹھی سے ذکاء اشرف اور اب محسن نقوی کا دور آتے آتے فٹ بال بنا کے رکھ دیا گیا اور یہ تاج جس کے بھی سر سجا بالآخر رسوائی ہی دے کر گیا ہے سیٹھی دور میں پاکستان کی کرکٹ میں سسر داماد سیاست بھی عروج پر رہی ۔ سسر شاہد آفریدی نے اپنے داماد شاہین آفریدی کو کپتان بنوایا تو رسواء کن شکست گلے پڑ گئی ۔ سسر ثقلین مشتاق نے اپنے داماد شاداب خان کو بدترین کارکردگی کے باوجود قومی ٹیم سے باہر نہ نکلنے دیا یہاں تک کہ پاکستان کی کرکٹ ٹیم خود ایونٹ سے باہر ہوتی رہی ۔ محسن نقوی کا عہد شروع ہوتے ہی قیادت کا تاج دوبارہ سے بابر اعظم کے سر پر سجایا گیا تو ٹی 20 ورلڈ کپ 2024ء میں نو آموز امریکہ سے شکست کھائی۔ بھارت سے ہارنا تو معمول کی ہار تھی اس رسوائی کے بعد تاج بابر اعظم سے محمد رضوان کے سر تک پہنچ گیا۔ آسٹریلیا کو آسٹریلیا میں اور جنوبی افریقہ کو جنوبی افریقہ میں پہلی بار ون ڈے انٹدنیشنل سیریز میں شکست سے دوچار کرنیوالی رضوان الیون اپنی ہوم سہ ملکی سیریز 2025ء اور پھر چیمپئن ز ٹرافی 2025ء میں پے در پے شکست کی دلدل میں اترتی چلی گئی اور اب رسوائی کی دلدل میں پھنسی ہوئی پاکستان کی کرکٹ ٹیم کو کون نکال پائے گا؟ ۔۔یہ ایک سوال سب کی زبان پر ہے۔

 

  • Related Posts

    آئی سی سی ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ کوالیفائر ۔ پاکستان نے بنگلہ دیش کو بھی زیر کر لیا۔ ناقابل شکست ٹیم کی حیثیت سے ورلڈ کپ کیلئے رسائی

    محمد ندیم قیصر…

    کراچی کنگز نے جیمز ونس اور حسن علی کی شاندار پرفارمنس کی بدولت کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو 56 رنز سے شکست دے دی۔وہاب ریاض کی ریکارڈ ٹوٹ گیا۔

    :محمد ندیم قیصر…

    Leave a Reply

    Your email address will not be published. Required fields are marked *