بیشک فتح آن پہنچی۔ بہادر مسلح افواج نے دشمن کو اسی کی زبان میں مؤثرجواب دیا عسکری تاریخ کا سنہرا باب رقم۔جشن فتح پیغام کی دنیا بھر میں گونج

:محمد ندیم قیصر (ملتان)

:تفصیلات

بیشک فتح آن پہنچی۔ اللہ تعالیٰ کی خاص کرم نوازی سے افواج پاکستان نے کئی گنا فوجی برتری رکھنے والے روایتی دشمن کا غرور خاک میں ملادیا۔ غزوہ بدر کی ایمان فروز کامیابی کی ولولہ انگیز کامیابیوں کی جھلک پوری دنیا کو دکھا دی وطن عزیز کے طول و عرض اور دنیا بھر میں۔مقیم خوشی سے سرشار پاکستانی اللہ کے حضور سجدہ شکر بجا لائے ۔ حکومت نے سرکاری طور پر فتح جش پیغام جاری کردیا جس میں کہا گیا ہے کہ قوم کو تاریخی فتح مبارک ہو، بہادر مسلح افواج نے دشمن کو اسی کی زبان میں موثر جواب دے کر عسکری تاریخ کا سنہرا باب رقم کیا ہے ۔وزیراعظم محمد شہباز شریف نے تاریخی فتح پر قوم کو دلی مبارکباد پیش کرتے ہوئے جشن فتح پیغام میں مزید کہا کہ پاکستان کی بہادر اور پیشہ وارانہ مسلح افواج نے دشمن کو اسی کی زبان میں موثر اور بھرپور جواب دے کر عسکری تاریخ کا سنہرا باب رقم کیا ہے اور دشمن کے عزائم کو ناکام بنایا ہے ۔ پاک فضائیہ کے شاہینوں نے ہمارا سر فخر سے بلند کردیا،یہ ہماری غیرت اور اصولوں کی فتح ہے۔ یہ افواج پاکستان کے ساتھ ساتھ خوددار، غیرت مند اور باوقار پاکستانی قوم کی کامیابی ہے۔ پوری قوم سیسہ پلائی دیوار کی طرح مسلح افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، ہم نے خطہ کے کروڑوں عوام کے مفاد میں جنگ بندی کی تجویز کا مثبت جواب دیا ہے ۔ کامل یقین ہے کہ آبی وسائل کی تقسیم،جموں و کشمیر تنازعہ سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل کو انصاف کے تقاضوں کے مطابق حل کرنے کے لئے پرامن مذاکرات کا راستہ اپنایا جائے گا۔ پاک فوج اور قوم کے نام جشن فتح پیغام میں انہوں نے کہا کہ محب وطن باوقار پاکستانیوں کو سلام اور مبارک باد پیش کرتا ہوں انہوں نے دنیا پر واضح کردیا ہے کہ پاکستانی ایک خود دار اور غیرت مند قوم ہیں ۔ ہماری عزت ، ہمارا وقار اور خود داری ہمیں جان سے بھی زیادہ عزیز ہے ۔ کوئی ہماری خود مختاری کو چیلنج کرے تو ہم اپنی سرزمین کے دفاع کے لیے سیسہ پلائی دیوار بن جاتے ہیں اور کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے دشمن پر غالب آتے ہیں ۔

“پہلگام واقعہ کو بہانہ بنا کر بھارت نے ہم پر بلا جواز جنگ مسلط کی ۔ پاکستان نے بلاتاخیر شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی پیش کش کی”

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے جشن فتح پیغام میں مزید کہا کہ پہلگام واقعہ کو بہانہ بنا کر بھارت نے ہم پر بلا جواز جنگ مسلط کی ۔ ہم نے بلاتاخیر شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی پیش کش کی ۔ بھارت کے بے بنیاد الزامات پر انتہائی تحمل اور برداشت کا مظاہرہ کیا لیکن اس نے اپنے گھمنڈ میں ہماری سرحدوں کی حرمت کو پامال کرنے کی ناکام کوشش کی ۔ ڈرون حملوں اور میزائلوں سے معصوم جانوں ، مساجد اور شہری آبادی کو نشانہ بنا کر ہمارے صبر کا امتحان لیا ۔ فوجی تنصیبات اور آبی ذخیروں کو بھی نشانہ بنانے کی ناکام کوشش کی جس پر ہم نے فیصلہ کیا کہ دشمن کو اس زبان میں جواب دیا جائے جسے وہ اچھی طرح سمجھتا ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے واضح کر دیا کہ جو ملاقات میز پر ہونی تھی اب میدان جنگ میں ہو گی ۔وزیراعظم نے کہاکہ حالیہ دنوں میں دشمن نے جو کچھ کیا وہ بزدلانہ اور شرمناک فعل تھا یہ صریحاً کھلی جارحیت تھی جس کا ہماری دلیر اور بہادر افواج نے پیشہ وارانہ انداز میں موثر اور بھر پور جواب دے کر عسکری تاریخ کا ایک سنہرا باب رقم کیا ۔ یہ عظیم لمحہ شکر ہے جس کے لیے 24 کروڑ عوام نے اپنے شاہین اور شیروں پر والہانہ محبت کے پھول برسائے ۔ پوری قوم افواج پاکستان کے ساتھ سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر کھڑی ہے ۔ پوری قوم تہجد کے وقت سجدہ ریز رہے اور دن رات دعائیں کیں جس کے نتیجہ میں اللہ تعالیٰ نے اپنی کمال مہربانی سے آپ کو شاندار فتح سے نوازا ہے ۔ وزیراعظم نے کہاکہ الحمداللہ اس رب ذوالجلال کا جتنا بھی شکر کریں وہ کم ہے ۔

“جھپٹنا ، پلٹنا ، پلٹ کر جھپٹنا کے مصداق ان شاہینوں نے چند ہی گھنٹوں میں بھارتی فوج کی توپوں کو خاموش کردیا”

پیغام میں مزید کہا گیا کہ ہمارے کڑیل اور سجیلے جوان جنہیں مائیں رب العزت کے حضور سجدوں میں مانگ کر خاک وطن پر قربان ہونے کے لیے جوان کرتی ہیں جن کا لہو میدان جنگ کی تپش سے نہیں دشمن کے ناپاک عزائم سے کھول اٹھتا ہے ۔ یہ وہ جری سپوت جو لفظ ہار سے واقف ہی نہیں ۔ ان بہادروں کا مقابلہ کون کر سکتا ہے ۔ جھپٹنا ، پلٹنا ، پلٹ کر جھپٹنا کے مصداق ان شاہینوں نے چند ہی گھنٹوں میں بھارتی فوج کی توپوں کو ایسا خاموش کیا جسے وہ ہمیشہ یاد رکھیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ دشمن کے فوجی اڈے ، اسلحہ کے انبار اور ایئر بیسز دیکھتے ہی دیکھتے سب کھنڈرات بن گئے ۔ ان کے رافیل ہمارے شاہینوں کے نشانے پر آئے اور اللہ کے فضل سے ناکام ہو گئے ۔ ہماری یہ کارروائی اس بوسیدہ نظریہ کے خلاف تھی جو انسانی دشمنی ، جارحیت ، مذہبی جنون اور تعصب پر قائم ہے ۔ یہ ہماری غیرت اور اصولوں کی فتح ہے ۔ وزیراعظم نے کہاکہ ہم نے دشمن کے ساتھ وہی کیا جو ایک باوقار قوم کو زیب دیتا ہے ۔ یہ افواج پاکستان کی کامیابی کے ساتھ ساتھ پوری پاکستانی قوم کی فتح ہے ۔ جشن فتح پیغام میں مزید کہا گیا کہ اس تاریخی کامیابی پر چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا ، سپہ سالار بری فوج جنرل سید عاصم منیر ، ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر ، نیول چیف ایڈمرل نوید اشرف ، اپنے ہر جری جوان اور ہر افسر کو خراج تحسین اور سلام پیش کرتا ہوں ۔وزیراعظم کے پیغام میں کہا گیا کہ وہ اپنی اور قوم کی طرف سے جنرل سید عاصم منیر کا دل کی اتھاہ گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتے ہیں کہ جن کی دانشمندانہ اور دلیرانہ قیادت میں یہ عظیم معرکہ سر ہوا ۔ چیف آف ایئر سٹاف ظہیر بابر اور ان کے شاہینوں کو بڑی گرمجوشی سے شاباش دیتا ہوں جنہوں نے ہمارے سر فخر سے بلند کر دیئے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ شہید ارتضیٰ عباس ایک ایسا خوبصورت پھول تھا جو کھلنے سے پہلے مرجھا گیا ۔ اسی طرح میں ہر شہید کی ماں کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں جنہوں نے اپنے بچے اور بچیاں وطن پر قربان کر کے نئی تاریخ رقم کی ۔ میں یہاں پر تمام اتحادی اور اپوزیشن جماعتوں سمیت ملک بھر کی سیاسی قیادت اور پارلیمان کا دلی طور پر شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے بے مثال اتحاد اور تاریخی یگانگت کا مظاہرہ کیا ۔

 آبی وسائل کی تقسیم ، جموں و کشمیر کے تنازعہ سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل انصاف کے تقاضوں کے مطابق حل کرنے کے لیے پرامن مذاکرات۔

وزیراعظم نے کہا کہ میں اپنے قائد محمد نوازشریف کی مدبرانہ قیادت اور تجربہ کار رہنمائی او ر صدر مملکت آصف علی زرداری کی مشاورت پر خاص طور پر شکریہ ادا کرتا ہوں انہوں نے کہاکہ میں اپنے صحافی بھائیوں ، بہنوں اور سوشل میڈیا صارفین کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے فیک نیوز کا مقابلہ ذمہ دارانہ رپورٹنگ سے کیا اور اعلیٰ مثال قائم کی ، مجھے امید ہے کہ آئندہ بھی یہ مثال ہم سب کے لیے مشعل راہ ہو گی ۔ وزیراعظم نے کہاکہ ہم نے ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر عالمی و علاقائی امن اور خطے میں بسنے والے کروڑوں لوگوں کے مفاد میں جنگ بندی کی تجویز کا مثبت جواب دیا ہے ۔ ہمیں کامل یقین ہے کہ آبی وسائل کی تقسیم ، جموں و کشمیر کے تنازعہ سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل انصاف کے تقاضوں کے مطابق حل کرنے کے لیے پرامن مذاکرات کا راستہ اپنا یا جائے گا ۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس موقع پر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا خصوصی شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے جنگ بندی کے لیے مخلصانہ کردار ادا کیا ۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہاں پر میں اپنے انتہائی مخلص اور برادر ممالک سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات ، ترکیہ اور قطر کے علاوہ برطانوی قیادت ، سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ سمیت دیگر درست ممالک کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے جنگ بندی کی کاوشوں میں اپنا بھر پور کردار ادا کیا ۔ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان ، عزیز بھائی محمد بن زید ، امیر قطر شیخ تمیم اور ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے ہماری بھر پور حوصلہ افزائی کی اور بھائیوں کی طرح پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا جس کے لیے ان کا دل کی اتھاہ گہرائیوں سے شکر گزار ہوں ۔انہوں نے کہا کہ میں اپنے انتہائی قابل اعتماد اور دیرینہ دوست عوامی جمہوریہ چین کا بطور خاص ذکر نہ کروں اور دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا نہ کروں تو میری تقریر ادھوری رہے گی ۔ میں چینی صدر شی جن پنگ ، چینی عوام کا شکرگزار ہوں جنہوں نے پاکستان کی 78سالہ تاریخ میں کسی نفع اور نقصان کو خاطر میں لائے بغیر پاکستان کا بھر پور ساتھ دیا ۔ وزیراعظم نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ ہم یہ تاریخی حقائق ہمیشہ یاد رکھیں گے ۔ وزیراعظم نے کہاکہ اللہ تعالی کے فضل و کرم سے مجھے کامل یقین ہے کہ اس بحران میں سرخروں ہونے کے بعد میں، آپ ، وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتیں، تمام ادارے اور ان کے سربراہ مل کر تمام تر توانائیاں پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لیے وقف کردیں گے اور اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک پاکستان اپنا کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل نہ کرلے ۔ان شاء اللہ وہ وقت دور نہیں۔ شرط یہ ہے سب مل کر دن رات محنت کریں اور اتنی محنت کریں کہ دنیا دنگ رہ جائے ۔ اسی طریقہ سے جس طرح ہماری عسکری قوت نے دنیا کو حیران کر دیا ۔

پاک فوج نے ثابت کیا کہ جب حملہ کرتی ہے تو بتانا نہیں پڑتا ‘ دشمن کی چیخ آہ و بکا پوری دنیا میں سنائی دیتی ہے۔

بھارت کی بلا اشتعال جارحیت کے منہ توڑ جواب کے بعد امریکہ کے صدر کی طرف سے ایکس پر اس ٹوئٹ کہ جنوبی ایشیاء کی اربوں نفوس پر مشتمل روایتی حریف ممالک کو جنگ بندی پر آمادہ کر لیا گیا ہے ۔ نے سب کو چونکا دیا کیونکہ اس چار روزہ جنگ کی ابتداء میں جب پاکستان کی بیمثال صبرو تحمل برداشت پالیسی کے باعث جب بظاہر بھارتی پلڑا بھاری دکھائی دے رہا تھا تو اس وقت امریکی حکام نے نیوٹرل رہنے کو ترجیح دی تھی۔ تاہم ان چار روز کے دوران سعودی عرب۔ترکی سمیت دیگر متعدد ممالک نے تشویش ظاہر کرتے ہوئے دونوں ممالک سے سفارتی رابطے کیے تھے۔ لیکن یہ رابطہ بھارت کے اعلانیہ تکبر و نخوت کے باعث نتیجہ خیز ثابت نہیں ہو پارہے تھے اور الٹا مودی اور اس کے گودی میڈیا کی طرف سے پروپیگنڈا بپا تھا کہ پاکستان حملے پہ حملہ کیا جارہا ہے جس پر پاک فوج کی ترجمان آئی ایس پی آر نے واضح مؤقف کا اعلان کیا کہ پاکستان جب حملہ کرے گا تو کسی کو بتانا نہیں پڑے گا کہ پاکستان نے حملہ کیا ہے بلکہ اس حملے کی گونج پوری دنیا میں گونجے گی اور پھر وہی ہوا کہ 10 مئی کو پاک فضائیہ نے ایسا سرپرائز دیا کہ خطہ کی طاقتور سرکار کی چولیں ہل کر رہ گئیں۔ بھارتیوں کی چیخ و پکار پوری دنیا نے سنی واشنگٹن کو بھی اچانک سے جنوبی ایشیا میں امن و امان بگڑنے کا احساس ہونے لگا اور پھر بالآخر ٹرمپ نے دونوں ممالک کے درمیان ثالثی کروانے اور جنگ بندی کروانے کا ٹوئٹ کردیا۔عسکری و دفاعی امور کے ماہرین کا یہی عمومی تجزیہ سامنے آ رہا ہے کہ بھارت کی پس پردہ درخواست پر واشنگٹن نے جنگ بندی اور ثالثی کا بگل بجایا ورنہ پاکستان روز اول سے پہلگام واقعہ کے ثبوت مانگ رہا تھا ۔جنگ سے گریز اور باہمی مکالمہ کی پیشکش کر رہا تھا ۔ بہر حال جنگ بندی کے چند گھنٹوں کے بعد روایتی حریف ممالک کی حدود میں دکھائی دینے والے ڈرونز فوج نے جنگ بندی پر سوال اٹھا دیا تاہم عسکری ماہرین کا مؤقف یہی رہا کہ یہ وہ ڈرونز تھے جو کہ جنگ بندی کے اعلان سے قبل ٹارگٹ کی طرف روانہ کیے جا چکے تھے۔بروکنگز انسٹیٹیوٹ واشنگٹن نے پاک آرمی کے سربراہ سے ٹیلیفونک رابطہ کا روائتی حریف ممالک میں جنگ بندی کیلئے اہم ترین قرار دےدیا۔بروکنگز انسٹیٹیوٹ واشنگٹن نے پاک آرمی کے سربراہ سے ٹیلیفونک رابطہ کا روائتی حریف ممالک میں جنگ بندی کیلئے اہم ترین قرار دےدیا۔اس حوالے سے بروکنگز انسٹیٹیوٹ کے مطابق امریکی سیکرٹری خارجہ مارکو روبیو نے نو مئی کو پاکستانی آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے ٹیلیفونک رابطہ کیا تھا جو کہ جنگ بندی کی طرف اہم ترین پیشرفت ثابت ہوا۔ پاکستان کے نائب وزیراعظم / وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے جنگ بندی اور ثالثی کے حوالے سے بتایا کہ سفارتکاری مشن میں 30 سے زائد ممالک متحرک تھے تاہم ترکی، سعودی عرب اور امریکہ کا کردار نمایاں رہا۔ امریکہ کے کردار پر گرگٹ کی طرح رنگ بدلنے کی طرح چھاپ بھی لگ چکی ہے کہ ٹرمپ نے قیام امن کیلئے جنگ بندی کی کال کرنے میں تاخیر کیوں کی اور پہلے پہل نیوٹرل رہنے کا اعلان آخر کیوں کیا جاتا رہا۔ تاہم دیر آید درست آید کے مصداق سفارتی مشن میں امریکی کردار کو بہر حال کلیدی کردار کا درجہ دیا گیا ہے ۔

  • Related Posts

    گوادر ساؤتھ فری زون تک ٹرانسمیشن لائن کی جلد تکمیل یقینی بنائی جائے: سی پیک پر پیشرفت جائزہ اجلاس کا انعقاد

    :محمد ندیم قیصر…

    افواج پاکستان نے اللّہ کی مدد سے بھارت کا غرور خاک میں ملا دیا۔ عوام خوشی سے نہال۔اظہار تشکر اجتماعات ۔وزراء کے بھی تہنیتی پیغامات

    :محمد ندیم قیصر…

    Leave a Reply

    Your email address will not be published. Required fields are marked *