
:محمد ندیم قیصر (ملتان)
: تفصیلات
فریضہ حج کی ادائیگی مکمل ہوتے ہی پاکستان کے حجاج کرام کی وطن واپسی شروع ہو گئی۔ پہلی حج پرواز نے اسلام آباد انٹرنیشنل ائیرپورٹ پر لینڈنگ کی حکام کا کہنا ہے کہ حجاج کرام کی واپسی کا سلسلہ 10 جولائی تک جاری رہے گا دریں اثناء پاکستان کو بہترین حج انتظامات پر سعودی وزارت حج و عمرہ کا ایکسی لینسی ایوارڈدیا گیا ہے اس حوالے سے مذہبی امور کے وفاقی وزیر سردار محمد یوسف نے کہا ہے کہ حج 2025 ءماضی کے کسی بھی حج انتظامات کے مقابلہ میں بہترین حج رہا ہے جس میں پاکستانی عازمین حج کو غیر معمولی خدمات اور سہولیات فراہم کی گئی، بہترین حج انتظامات پر سعودی وزارت حج و عمرہ کا ایکسی لینسی ایوارڈ پاکستان کے لیے اعزاز ہے۔ حجاج کرام کی وطن واپسی پر گفتگو کرتے ہوئے سردار محمد یوسف نے پاکستانی حجاج کرام کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ حجاج کرام کا یہ سفر روحانی تسکین کا باعث رہا۔ہم انتظامات پر تعاون کے لیے خادم الحرمین الشریفین، شاہ سلمان بن عبدالعزیز، ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان، اور سعودی وزارتِ حج و عمرہ کے شکر گزار ہیں۔
پہلی مرتبہ عازمین کو منیٰ میں ایئر کنڈیشنڈ خیمے، جپسم بورڈ پارٹیشن، صوفہ کم بیڈز اور اوور ہیڈ شیلف کی سہولیات فراہم کی گئیں ۔
سردار محمد یوسف نے کہا کہ سعودی حکومت نے 88 ہزار تین سو سرکاری حجاج سمیت ایک لاکھ 15 ہزار سے زائد پاکستانی حجاج کی مہمان نوازی کی کا شرف حاصل کیا۔بہترین حج انتظامات پر سعودی وزارت حج و عمرہ نے پاکستان حج مشن کو ایکسی لینسی ایوارڈ دیا اورپاکستان حج مشن ایوارڈ پانے والے سات مشن میں پہلے نمبر پر آیا۔مشاعر میں پہلی مرتبہ عازمین حج کو رہائش کے لیے غیر معمولی سہولیات فراہم کی گئیں، پہلی مرتبہ عازمین کو منیٰ میں ایئر کنڈیشنڈ خیمے، جپسم بورڈ پارٹیشن، صوفہ کم بیڈز اور اوور ہیڈ شیلف کی سہولیات فراہم کی گئیں حجاج کے لیے تین وقت کھانا، دو سنیکس باکس، جوس، آئس کریم، تازہ پھل اور ٹھنڈا پانی فراہم کیے گیا، عرفات کے خیموں میں اضافی ایئرکنڈیشنرز کی تنصیب، گھاس کے لان، سایہ دار راہداریوں کا بندوبست کیا گیا،مشاعر میں حجاج کرام کو ڈی کیٹگری فیس میں بی کیٹگری سہولیات فراہم کی گئیں، 56 فیصد عازمین کو پرانے منیٰ اور 44 فیصد کو نئے منیٰ میں رہائش دی گئی، جنگ کی صورتحال سے متاثرہ فلائیٹ شیڈول کے دوران عازمین کو بروقت حجاز مقدس پہنچانے کے لیے پی آئی اے کے تعاون سے ہنگامی حکمت عملی طے کی گئی۔73 فیصد حجاج کو مشاعر ٹرین کے ذریعے 27 فیصد کو ایئرکنڈیشنڈ بسوں کے ذریعے سفری سہولت دی گئی۔ 88 ہزار 300 عازمین حج کو 16 گھنٹے دورانیہ کے خصوصی ٹرانسپورٹ آپریشن کے ذریعہ منی پہنچایا گیا۔”منی موو” ٹرانسپورٹ آپریشن میں 1140 بسوں نے حصہ لیا۔ سردار محمد یوسف نے کہا کہ سرکاری سکیم کے تحت پاکستانی حجاج کرام کے لیے پیکج کی قیمت خطے کے دیگر ملکوں سے کم اور سہولیات میں زیادہ بہتر رہی، مدینہ منورہ میں اس سال تمام پاکستانی عازمین کو مسجدِ نبوی سے قریب ترین تھری اور فائیو سٹار ہوٹلوں میں رہائش فراہم کی گئی، مدینہ منورہ میں سو فیصد عازمین کو ریاض الجنہ کی زیارت بھی کروائی گئی۔ کھانے کی فراہمی کے لیے مکہ معظمہ میں 22 اور مدینہ منورہ میں 13 کیٹرنگ کمپنیوں کو مسابقتی عمل کے تحت منتخب کیا گیا،پاکستانی عازمین کو ان کی پسند کے کھانے فراہم کرنے کے لیے پاکستانی شیف کی خدمات حاصل کی گئیں، پہلی بار ”ناظم سکیم” متعارف کروائی گئی، جس کے تحت ہر 188 عازمین کے گروپ پر ایک ناظم تعینات کیا گیا، عازمین حج کو طبی سہولیات فراہم کرنے کے لیے ڈاکٹر وں اور پیرا میڈیکل سٹاف پر مشتمل 4 سو ماہرین کی خدمات حاصل کی گئی۔ سردار محمد یوسف نے مناسک حج کے دوران سعودی تعلیمات پر عمل کرنے پر پاکستانی حجاج کرام کا شکریہ ادا کیا۔
لابیتم ایکسی لینس ایوارڈ کو سعودی حکام کے اعلیٰ ترین اعزازات میں شامل۔ پاکستان کو پہلی بار عطا کیا گیا۔
سعودی عرب نے پاکستان حج مشن کو انتظامی مہارت اور شاندار خدمات کے اعتراف میں یہ صدارتی ایوارڈ دیا۔لابیتم ایکسی لینس ایوارڈ کو سعودی حکام کے اعلیٰ ترین اعزازات میں سے ایک ہے، جو حجاج کرام کی خدمت میں مثالی کارکردگی اور جدت کا مظاہرہ کرنے والے افراد اور تنظیموں کو دیا جاتا ہے۔ یہ تاریخ میں پہلی مرتبہ ہے کہ کسی پاکستانی ہیڈ آف حج مشن کو یہ اعزاز حاصل ہوا ہے، یہ ملک کے لیے ایک فخر کا لمحہ ہے۔دریں اثناء سعودی نائب وزیر حج و عمرہ ڈاکٹر عبدالفتاح مشاط نے مکہ مکرمہ میں وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف کو حج 2026ء کیلئے ابتدائی منصوبہ بندی کی دستاویز اور شیڈول حوالے کر دیا ہے۔