
:محمد ندیم قیصر (ملتان)
: تفصیلات
سانحہ دریائے سوات: شہید فیملی کے المناک سانحہ کی داستان سانحہ سے پہلے وائرل۔ مگر وفاق اور پنجاب خاموش ۔ بعد میں کے پی پر چڑھائی ۔ مبینہ غفلت اور نااہلی کا باب کھول دیا۔
عملی طور پر خیبر پختونخوا ۔ پنجاب اور پاکستان سمیت دنیا کا کوئی کونہ ایسا نہں کہ جو اس منظر کو محسوس لرکے اشکبار نہ ہو ، کہ جہاں دریائے سوات کی طغیانی کے رحم و کرم پر واحد سہارے ایک ٹیلہ پر گم صم خاندان کے مردو خواتین اور بچوں پر مشتمل 16 افراد کھڑے ہوں اور نگاہیں کنارے پر جمی ہوں ظاہری دنیاوی مدد کی تلاش میں ہو جو کسی سرکاری یا بھلے کسی غیر سرکاری شکل کی صورت میں ہو بس ان کی قیمتی زندگی بچانے کا سبب بن سکیں لیکن اس وقت کوئی مدد نہ پہنچی سرکاری متعلقہ محکموں کے اعلیٰ حکام کے فون بجتے رہے لیکن کوئی ریسکیو ٹیم موقع پر نہ پہنچ پائی۔ اور پنجاب کے شہر سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والے 16 افراد پر مشتمل بد قسمت کنبے کو دیکھتے ہی دیکھتے نہیں بلکہ گھنٹوں میں اپنے ساتھ بہا کے لے گیا۔ اگرچہ جس وقت موت و حیات کی کشمکش میں پھنسا ہوا بے بسی بے کسی تصویر بنے ہوئے اس شہید خاندان کی داستان عالم کی صدائے بازگشت وفاق اور پنجاب میں سوشل میڈیا کے ذریعے گونج رہی تھی اس وقت کسی بھی صوبائی یا وفاقی مقتدر اعلیٰ نے کسی ہنگامی امداد کا ایکشن نہ لیا لیکن سانحہ وقوع پذیر ہوتے ہی پنجاب اور وفاقی حکومتیں خیبر پختونخوا کی حکومت چڑھ دوڑیں۔ پنجاب نے کے پی گورنمنٹ کو صوبائیت کا طعنہ بھی دے ڈالا کہ پنجابی میتیں مناسب تابوت میں نہیں بھیجی گئیں۔
سانحہ دریائے سوات پر صرف اے سی۔ ڈی سی کا استعفیٰ کافی نہیں۔ وزیر خیبرپختونخوا کو مستعفی ہونا پڑے گا: پنجاب ۔وفاق کے وزرائے اطلاعات
وفاق اور پنجاب نے خیبر پختونخوا پر اپنے زبانی کلامی توڑ حملوں میں جو کچھ کہا اس کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ اور پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا کہ سانحہ دریائے سوات کے پس منظر میں صرف اے سی یا ڈی سی کی معطلی سے نہیں چلے گا بلکہ وزیر خیبر پختونخوا کو خود مستعفی ہونا پڑے گا اس مطالبہ کے پس منظر میں سابق پی ٹی آئی وزیراعظم عمران خان کی ماضی کی ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہے کہ جس میں انہوں نے کوریا میں مسافروں سمیت کشتی ڈوبنے کے ایک سانحہ پر کورین سربراہ کے استعفے کو نمایاں کیا گیا ہے۔پنجاب اور وفاق دونوں حکومتوں نے ریسکیو آپریشن کے سازو سامان کو اصلی حقداروں کو ریلیف دینے کی بجائے وفاق پر چڑھائی کے لیے بار بار استعمال کیے جانے کا طعنہ بھی دیا گیا ہے اور یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ صوبہ کے اثاثہ جات اور ہنگامی سرگرمیوں کے سازو سامان کو عوام کیلئے بروئے کار نہ لانے کی بنیادی وجہ یہی ہے کہ خیبر پختونخوا گورنمنٹ کی توجہ عوامی فلاح و بہبود کی بجائے “آرڈر فرام اڈیالہ جیل” کی تکمیل پر اٹکی ہوئی ہے۔ اور یہاں تک کہ خیبر پختونخوا میں سیاحوں کے ساتھ المناک سانحات کا رونما ہونا معمول بن چکا ہے مگر حکومت ٹس سے مس نہیں ہوئی انہوں نے ماضی میں سابق وزیراعظم کی ہمشیرہ علیمہ خان کو پہاڑی علاقوں سے ریسکیو کرنے کے معاملہ میں ہیلی کاپٹر ریسکیو سروس فوری فراہم کردی گئی لیکن سیالکوٹ کی سیاح فیملی کیلئے ایمرجنسی ریسکیو آپریشن میں تاخیر مبینہ طور پر سرکاری غفلت کا نتیجہ ہے ۔