
: محمد ندیم قیصر (ملتان
: تفصیلات
پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے ) کے عہدے داروں نے کہا ہے کہ زراعت، صنعت، معیشت کی مکمل تباہی سے قبل وطن دوست ،کسان دوست، صنعت دوست فیصلے نہ کیے گئے تو تباہی و بربادی ہمارا مقدر بن جائے گی۔ 30 جولائی 2025ء کی مانیٹری پالیسی میں شرح سود 6 فیصد کی سطح مقرر کیے جانے کا اعلان کیا جائے.ملکی معیشت” اب نہیں تو کبھی نہیں “والے مراحل سے گزر رہی ہے۔جاں بلب معیشت میں روح پھونکنے، بیمار صنعتوں اور دم توڑتی زراعت کو دوبارہ زندہ کرنے کے لیےشرح سود 6فیصد پر لانا واحد حل ہے ۔ پی سی جی اے سٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے متوقع مانیٹری پالیسی کے اعلان سے قبل ایک بار پھر پرزور مطالبہ کیا ہے کہ شرح سود کو فوری طور پر 6 فیصد تک کم کیا جائے تاکہ ملکی معیشت کو مزید بگاڑ سے بچایا جا سکے۔پالیسی سازاداروں کو خوف خدا کرنا چاہیے زراعت صنعت اور معیشت کی تباہی کے بعد اب خدانخواستہ معاملہ ملک کی تباہی کی جانب جا رہا ہے۔
مہنگی ترین بجلی کے ساتھ بزنس چیلنجز
پی سی جی اے بیانیہ کے مطابق دنیا کے دیگر ممالک کی نسبت پاکستان میں مارک اپ ریٹ ٹرپل ہے۔دنیا کے دیگر ممالک کی نسبت مہنگی ترین بجلی لے کر کاروباری افراد بزنس کمیونٹی اور انڈسٹر لسٹ بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں جو جہاد سے کم نہیں ہیں۔ہیوی ٹیکسیشن ،فصل کے حالات ژراعت تباہ، صنعت تباہ، معیشت تباہ اور اب بے روزگاری کے طوفان سے ملک تباہی کی طرف دھکیلا جا رہا ہے لیکن پالیسی ساز اداروں کو چلانے والوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی ہے ۔
شرح سود میں کمی سے صنعتی پہیہ دوبارہ چل سکے گا
چیئرمین پی سی جی اے ڈاکٹر جسومل، سینیئر وائس چیئرمین شیخ فیاض احمد ،وائس چیئرمین چوہدری محمد اشفاق رامے ،وائس چیئرمین راجہ رمیش کمار اتوانی سابق چیئرمینز حاجی محمد اکرم ، چوہدری وحید ارشد ،امان اللہ قریشی سہیل محمود ہرل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں افراطِ زر کی شرح کم ہو کر 4 فیصد، اور کنزیومر پرائس انڈیکس محض 0.3 فیصد پر آ چکا ہے، مگر اس کے باوجود پالیسی ریٹ ایک غیر مناسب سطح یعنی 11 فیصد پر برقرار ہے، جو کسی بھی طور پر صنعتی و تجارتی شعبے کے حق میں نہیں ہے۔ پی سی جی اے قیادت نے نشاندہی کی کہ شرح سود میں کمی سے ہی صنعتی پہیہ دوبارہ چل سکے گا۔ برآمدات عالمی منڈی میں مسابقتی ہو سکیں گی، نجی سرمایہ کاری بڑھے گی، اور حکومت کو قرضوں پر سود کی مد میں 3.5 ٹریلین روپے کی بچت ممکن ہو گی۔پی سی جی اے نے یہ بھی واضح کیا کہ صرف بلند شرح سود ہی معیشت کے لیے خطرہ نہیں، بلکہ وفاقی حکومت کی جانب سے فنانس ایکٹ 26-2025ء میں نافذ کردہ ظالمانہ ٹیکس پالیسیوں نے ملک بھر کے چھوٹے بڑے تمام کاروباروں کو شدید متاثر کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ملک گیر سطح پر کاروباری برادری احتجاج اور ہڑتالوں کی راہ پر گامزن ہے۔انہوں نے پنجاب حکومت کی نئی لیبر پالیسی کو بھی ایک سنگین خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس پالیسی سے کاروباری سرگرمیاں مزید متاثر ہونگی اور بے روزگاری میں مزید اضافہ ہو گا۔
پاکستان میں کاروبار جاری رکھنا انتہائی مشکل
پی سی جی اے رہنماؤں نے کہا کہ ان تمام چیلنجز کے تناظر میں پاکستان میں کاروبار جاری رکھنا انتہائی مشکل ہو چکا ہے۔ ایسے حالات میں سٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں نمایاں کمی معاشی بقا اور ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔انہوں نے حکومتِ وقت اور پالیسی ساز اداروں سے مطالبہ کیا کہ کاروبار دوست(بزنس فرینڈلی) پالیسیاں ترتیب دیں، سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کریں، اور کاروباری سرگرمیوں کے لیے سازگار ماحول پیدا کریں۔ بصورتِ دیگر، معیشت مزید جمود کا شکار ہو سکتی ہے۔