
: محمد ندیم قیصر (ملتان)
: تفصیلات
جشن آزادی کے آغاز پر بڑا ریلیف ۔عوام کو پٹرول کے نرخ میں ساڑھے سات روپے فی لٹر کمی کا تحفہ دے دیا گیا تاہم ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت 1.48 روپے فی لیٹر کا معمولی اضافہ کیا گیا ہے پٹرول و ڈیزل کے نرخ میں یہ کمی بیشی اگلے دو ہفتوں کے لیے گئی ہے۔اس سے قبل پچھلے دو ماہ سے پٹرول و ڈیزل کے نرخ مسلسل بڑھائے جا رہے تھے اور چار مرتبہ اضافہ کے ساتھ نرخ میں 20 روپے فی لٹر سے بھی زائد تک اضافہ کردیا گیا تھا۔آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کے مطابق پٹرولیم مصنوعات کے نرخ میں یہ ردوبدل عالمی سطح پر تیل نرخ میں کمی کے رجحان کو سامنے رکھتے ہوئے کہا گیا ہے۔ذرائع نے اس سے قبل کہا تھا کہ مسلسل چار اضافے کے بعد پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں تقریباً 9 روپے اور 3.50 روپے فی لیٹر کی کمی متوقع تھی، جس کی وجہ تیل کی بین الاقوامی قیمتوں میں کمی اور درآمدی پریمیم میں کمی ہے۔ٹیکس کی مروجہ شرح کی بنیاد پر، پیٹرول کی ایکس ڈپو قیمت میں تقریباً 9 روپے فی لیٹر (3.3 فیصد) کی کمی کا تخمینہ لگایا گیا تھا، جب کہ حتمی لاگت کے حساب سے ہائی سپیڈ ڈیزل میں 3.50 روپے فی لیٹر (ایک اعشاریہ تین روہے کی کمی متوقع تھی۔باخبر ذرائع کے مطابق، گذشتہ دو ہفتوں میں تیل کی عالمی قیمتوں میں قدرے کمی ہوئی ہے، علاقائی تناؤ میں کمی کے باعث پیٹرول پر درآمدی پریمیم تقریباً ایک تہائی یعنی تقریباً 9.70 ڈالر سے 6.75 ڈالر فی بیرل تک۔ گر گیا۔
پٹرولیم مصنوعات پر جی ایس ٹی صفر لیکن دیگر محصولات کی مد میں عوام پیٹرول اور ڈیزل دونوں پر تقریباً 98 روپے فی لیٹر ٹیکس دینے پر مجبور
حکومت اس وقت تمام پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) کی صفر شرح برقرار رکھنے کے باوجود مختلف محصولات کے ذریعے پیٹرول اور ڈیزل دونوں پر تقریباً 98 روپے فی لیٹر وصول کر رہی ہے۔ اس میں ڈیزل پر 77.01 روپے فی لیٹر اور پیٹرول اور ہائی آکٹین مصنوعات پر 78.02 روپے فی لیٹر بطور پیٹرولیم لیوی اور کلائمیٹ سپورٹ لیوی (سی ایس ایل) شامل ہیں، جس میں سے 2.25 روپے فی لیٹر صرف سی ایس ایل سے منسوب ہیں۔اس کے علاوہ، دونوں ایندھن پر 20-21 روپے فی لیٹر کسٹم ڈیوٹی کے طور پر وصول کیے جا رہے ہیں، چاہے وہ درآمد کیے گئے ہوں یا مقامی طور پر بہتر کیے گئے ہوں۔ ڈسٹری بیوشن اور ڈیلر کا مارجن مزید 17 روپے فی لیٹر بنتا ہے۔پٹرول اور ہائی سپیڈ ڈیزل حکومت کے پٹرولیم کی آمدنی کے اہم ذرائع بنے ہوئے ہیں، جس کی مشترکہ ماہانہ فروخت تقریباً سات سو ہزار سے آٹھ سو ہزار ٹن ہے۔ اس کے برعکس مٹی کے تیل کی طلب صرف دس ہزار ٹن ماہانہ ہے۔ حکومت نے 25ـ2024ء میں پیٹرولیم لیوی کے ذریعے 1.161 ٹریلین روپے اکٹھے کیے اور رواں مالی سال میں 27 فیصد اضافے کا۔ ہدف مقرر کیا گیا ہےجس یہ آمدنی 1.470 ٹریلین روپے تک پہنچ جائے گی۔