150

یہ أم کی عام نہیں خاص نمائش: ایم این ایس زرعی یونیورسٹی ملتان کا مینگو فیسٹول توجہ کا مرکز ٬شہر و دیہات سے عوام امڈ آئی

: محمد ندیم قیصر (ملتان)

: تفصیلات

یہ أم کی عام نہیں خاص نمائش: ایم این ایس زرعی یونیورسٹی ملتان کا مینگو فیسٹول توجہ کا مرکز ٬شہر و دیہات سے عوام امڈ آئی۔
ایم این ایس زرعی یونیورسٹی کے زیر اہتمام مینگو فیسٹیول 2025ء کا شاندار انعقاد ملتان کی معروف ایجوکیشن ایریا بوسن روڈ پر واقع آئی آر پریمیئر بزنس کمپلیکس میں کیا گیا تھا۔چیئرمین نیشنل سیڈ ڈیویلپمنٹ اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی پروفیسر ڈاکٹر آصف علی اور وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ذوالفقار علی نے کیا۔ مینگو فیسٹیول میں آم کی کاشت، تحقیق، پیداوار، ویلیو ایڈیشن، مارکیٹنگ، اور برآمدات سے متعلق مختلف پہلوؤں کو اجاگر کیا گیا۔ فیسٹیول میں سائنسدانوں، زرعی ماہرین، آم کے کاشتکاروں، صنعتی نمائندگان، طلبا و طالبات، خواتین اور اہلِ خانہ کی بڑی تعداد بھی شریک تھی

مینگو سمال ٹری سسٹم کی مقبولیت میں تیزی سے اضافہ٬کم جگہ پر زیادہ پیداوار کی صلاحیت

افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ذوالفقار علی نے کہا کہ ایم این ایس زرعی یونیورسٹی آم کی ترقی کے لیے سائنسی تحقیق، عملی تربیت اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کو فروغ دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آم پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات، نرسری منیجمنٹ، کیڑوں پر کنٹرول اور پیداوار بڑھانے جیسے موضوعات پر تحقیق جاری ہے. انہوں نے بتایا کہ میاں محمد نواز شریف زرعی یونیورسٹی کی جانب سے متعارف کرایا گیا مینگو سمال ٹری سسٹم کاشت کاروں میں تیزی سے مقبول ہو رہا ہے جو کم جگہ میں زیادہ اور معیاری پیداوار حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اسمارٹ ٹریپ سسٹم کے ذریعے آم کے کیڑوں کی بروقت شناخت اور تدارک ممکن ہوا ہے، پروٹین بیٹ سسٹم کے ذریعے آم کی مکھیوں کے خلاف کامیاب اقدامات کیے گئے ہیں۔ آم کی آن لائن مارکیٹنگ، خشک آم کی ایکسپورٹ، اور یونی فریش برانڈ کے تحت پیکجنگ اور برانڈنگ کے اقدامات آم کی عالمی سطح پر رسائی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔مہمان خصوصی پروفیسر ڈاکٹر آصف علی نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ یونیورسٹی کی کوششوں سے مینگو فیسٹیول کو عالمی سطح پر متعارف کروایا گیا ہے، جس کے نتیجے میں پاکستانی آم بین الاقوامی منڈیوں تک پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آم کی ویلیو ایڈیشن، کولڈ چین مینجمنٹ، اور سمارٹ پیکیجنگ کے ذریعےبرآمدات کو مزید فروغ دیا جا سکتا ہے۔

آم کی کاشت کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے نوجوان محققین، ماہرین زراعت اور باغبانوں کے درمیان مربوط اشتراک وقت کی ضرورت

پروفیسر ڈاکٹر امان اللہ ملک نے بھی تقریب سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ آم کی کاشت کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے نوجوان محققین، ماہرین زراعت اور باغبانوں کے درمیان مربوط اشتراک وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے یونیورسٹی کی أم بارے تحقیقاتی خدمات کو سراہا اور کہا کہ جدید تحقیق، فیلڈ ٹرائلز، اور مارکیٹ لنکیجز کے ذریعے آم کی پیداوار اور معیار میں اضافہ ممکن ہے۔چیف آرگنائزر پروفیسر ڈاکٹر مبشر مہدی نے کہا کہ مینگو فیسٹیول آم کی صنعت سے جڑے تمام فریقین کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرتا ہے۔ یہ صرف نمائش نہیں بلکہ تحقیق، تجربات، اور مشاہدات کے باہمی تبادلے کا بہترین موقع ہے۔ انہوں نے یونیورسٹی کی ٹیم، طلبہ، اور انتظامیہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ ادارہ آم کی بہتری کے لیے اپنی کوششیں مزید منظم اور مؤثر انداز میں جاری رکھے گا۔

دو سو اقسام کی نمائش٬ بچوں کیلئے ڈرائنگ مقابلے، خواتین کی غذائیت بارے نشست، آم کھانے کے مقابلے، اور میوزک ایوننگ کا اہتمام

فیسٹیول میں آم کی دو سو سے زائد اقسام کی نمائش کی گئی۔ بچوں کے لیے ڈرائنگ مقابلے، خواتین کے لیے غذائیت سے متعلق نشست، آم کھانے کے مقابلے، اور شامِ موسیقی کا بھی اہتمام کیا گیا، جس میں شرکاء نے بھرپور دلچسپی لی۔ مشاعرہ بھی فیسٹیول کا خوبصورت حصہ رہا جس میں مقامی شعراء نے آم کی ثقافتی اہمیت اور جمالیاتی پہلوؤں پر کلام پیش کیا۔ اس کے علاوہ قوالی نائٹ کا بھی اہتمام کیا گیا۔شرکاء ہال میں جھومر پارٹی اور ڈھول کی تھاپ پر رقص سے بھی محظوظ ہوتے رہے۔اس موقع پریونیورسٹی فیکلٹی مینگو گروؤرز اور ہزاروں کی تعداد میں شہری کمیونٹی موجود تھی ۔
مینگو فیسٹول کے اختتامی اعلامیہ میں زور دیا گیا کہ کاشتکار، تحقیقاتی ادارے اور صنعت باہمی اشتراک سے آم کی صنعت کو عالمی معیار کے مطابق ڈھال سکتے ہیں۔ایسے میلوں سے مینگو کی پیداوار میں اضافہ ممکن ہوگا بلکہ ایکسپورٹ میں بھی،جس سے پاکستانی ملکی معیشت مضبوط ہوگی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں