92

غزہ میں جنگ بندی کے لیے امریکہ کے اصرار پراسرائیل کا مشروط آمادگی کا اظہار٬پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت کی حمایت بھی حاصل: ٹرمپ نیتن یاہو مشترکہ پریس کانفرنس

: محمد ندیم قیصر (ملتان)

: تفصیلات

غزہ میں جنگ بندی کے لیے امریکہ کے اصرار پراسرائیل نے بھی مشروط آمادگی کا اظہار کردیا ہے٬ مشروط ایسا کہ غزہ جنگ بندی کیلئے امریکہ اور اسرائیل کی طرف سے جس حکمت عملی کا اعلان کیا گیا ہے اسے فی الحال مجوزہ جنگ بندی منصوبہ کا نام دیا گیا ہے اور یہ اعلان امریکی صدر ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا گیا ہے ٬ امریکی صدر کے مطابق غزہ بارے مجوزہ جنگ بندی منصوبہ کو پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت کی حمایت بھی حاصل ہے٬ اس مجوزہ منصوبہ کے دائرہ کار کو پورے مشرق وسطیٰ تک توسیع دینے کے عزم کا اظہار بھی کیا گیا ہے لیکن مشرق وسطیٰ میں ایران اور اس کے بعد قطر پر اسرائیلی حملوں کی بابت کوئی ایسی تجویز پیش نہیں کی گئی ہے کہ جس میں اسرائیل کو اپنے رویہ پر پچھتاوا پر مجبور کیا جا سکے حالانکہ فلسطینی عسکری گروپ حماس پر زور دیا گیا ہے کہ یرغمالیوں کو جتنا جلدی ہو ٬ رہا کردے مگر اسرائیل کے غزہ سے فوری انخلاء کی بجائے ٹائم فریم ورک دیا جارہا ہے کہ جس کے تحت اسرائیل اپنے آرمی ٹروپس کو غزہ سے باہر لائے گا۔

امریکہ کو اپنے اس غزہ جنگ بندی مجوزہ منصوبہ میں جھول کا اندازہ ہے اس لیے مجوزہ معاہدہ بارے یاہو ٹرمپ مشترکہ پریس کانفرنس میں یہ بیانیہ دیا گیا ہے کہ غزہ تنازعہ کے خاتمے کے معاہدے پر متفق ہونے کے ’انتہائی قریب‘ ہیں ۔وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یہ ایک ’ بہت بڑا ’ دن ہے، ہم غزہ امن معاہدے کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں۔
معاہدے کے ایک حصے کے طور پر ’سرنگیں اور اسلحہ بنانے کی تنصیبات ختم کر دی جائیں گی اور غزہ پٹی میں مقامی پولیس فورس کو تربیت دی جائے گی۔ٹرمپ نے کہا کہ’ غزہ میں نئی عبوری اتھارٹی کے ساتھ کام کرتے ہوئے، تمام فریق اسرائیلی افواج کے مرحلہ وار انخلا کے لیے ایک ٹائم لائن پر متفق ہوں گے، امید ہے کہ مزید فائرنگ نہیں ہو گی۔’اسرائیل، قطر اور امریکا کے درمیان باضابطہ سہ فریقی میکنزم قائم کرنے پر اتفاق کا ذکر کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ ’ اسرائیلی وزیراعظم نے قطری ہم منصب سے بات کی، ہم نے اس بات پر اتفاق کیا کہ اسرائیل، قطر اور امریکا کے درمیان ایک باضابطہ سہ فریقی میکنزم قائم کیا جائے تاکہ باہمی سلامتی کو بہتر بنایا جا سکے، غلط فہمیوں کو دور کیا جا سکے اور مستقبل میں مسائل سے بچا جا سکے۔’

ٹرمپ نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ حماس اس تجویز کی شرائط کو قبول کرے، اور غزہ تنازعہ کے دوران ان کی بیشتر قیادت شہید ہو چکی ہے، اس لیے حماس میں وہ قیادت نہیں رہی ہے جن باہمی مفادات کے معاملات طے کرنے کیلئے امریکہ کے ساتھ قریبی و مؤثر رابطہ میں ہوا کرتے تھے.

ٹرمپ نے اعلان کیا کہ ’ہر وہ شخص جو تشدد اور تباہی کے خاتمے کا خواہاں ہے، اسے متحد ہو کر یہ مطالبہ کرنا چاہیے کہ حماس اس نہایت منصفانہ تجویز کو قبول کرے، تاکہ ہم جنگ ختم کر سکیں، اپنے یرغمالیوں کو فوراً واپس لا سکیں اور ہمیشہ قائم رہنے والا امن حاصل کر سکیں۔

دریں اثناء غزہ جنگ بندی مجوزہ معاہدہ کے پس منظر میں عالمی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو واشنگٹن سے ایک اہم کال میں کہا گیا ہے کہ وہ قطر پر حالیہ حملہ پر معذرت خواہی کرے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں